بابر اعظم نے شاہین آفریدی کے ساتھ مبینہ تکرار اور زبانی جھگڑے کی افواہوں پر بھی کھل کر بات کی۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم نے اعتراف کیا ہے کہ ایشیاکپ میں ٹیم کی خراب کارکردگی سے بہت کچھ سیکھا ہے، ٹیم کا مورال بلند ہے، وارم اَپ میچز میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کپتان بابراعظم نے کہا کہ پہلی بار بھارت کی سرزمین پر کھیلوں گا، ٹیم کے کئی پلئیرز کو وہاں کا تجربہ نہیں لیکن ہم نے سنا ہے کہ حالات اسی طرح کے ہیں جیسے وہ دوسرے ایشیائی ممالک میں کھیلتے ہیں، روایتی حریف کے خلاف میچ کا کوئی دباؤ نہیں لے رہے تمام میچز میں جیتنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایشیاکپ میں بطور ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکے لیکن انفرادی طور پر اور ایک ٹیم کے طور پر اپنی غلطیوں سے بہت کچھ سیکھا ہے، دونوں ٹورنامنٹ بالکل مختلف ہیں اس لیے اسی کے مطابق منصوبہ بندی کریں گے۔
بابراعظم کا سیمی فائنل میں پہنچنے سے متعلق سوال پر کہنا تھا کہ ٹاپ فور ہمارے لیے ایک چھوٹا ہدف ہے، ہم فاتح کے طور پر واپس آنا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس اتنا وقت نہیں تھا کہ ہم ورلڈکپ سے پہلے کیمپ لگا سکیں کیونکہ ہم بہت طویل عرصے سے مسلسل کھیل رہے تھے۔ انہوں نے قومی ٹیم کے پیسر نسیم شاہ کے حوالے سے کہا کہ بلاشبہ ہم نسیم شاہ کی کمی محسوس کریں گے کیونکہ شاہین اور نسیم کی جوڑی نے ہمیں بولنگ میں بہت ایڈوانٹیج دیا تھا، ان کے متبادل کو چننا آسان نہیں تھا، حسن علی کو اس لیے اسکواڈ کا حصہ بنایا کہ انہیں ورلڈکپ کھیلنے کا تجربہ ہے۔
اسپنرز کی کارکردگی سے متعلق سوال پر بابراعظم نے کہا کہ ہمارے یونٹ پر کافی تنقید ہوئی، ان کے کچھ برے دن گزرے ہیں لیکن وہ عام کھلاڑی نہیں ہیں۔ پاکستانی ٹیم کے لیے کھیلنا آسان نہیں ہے، وہ اپنی کارکردگی کی بدولت یہاں تک پہنچے ہیں۔ مجھے ان پر پورا بھروسہ ہے۔ پاکستان شائقین کرکٹ سے متعلق بابراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے، ہم مداحوں کی کمی محسوس کریں گے، اگرچہ ہم ہندوستان میں کھیل رہے ہیں لیکن اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی محبت کو سوشل میڈیا پر سنا جائے۔ میں نے سنا ہے کہ بھارتی شائقین بھی اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں حالانکہ میں نے ابھی تک ایسا تجربہ نہیں کیا۔
بابر اعظم نے ایشیا کپ 2023 میں سری لنکا سے ہارنے کے بعد اپنے اور ساتھی کھلاڑی شاہین آفریدی کے درمیان ہونے والی مبینہ تکرار اور لفظی جھگڑے کے بارے میں قیاس آرائیوں پر بھی کھل کر بات کی۔
بابر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ میچ کے نتائج سے قطع نظر ٹیم کے ہر رکن کا احترام سب سے اہم ہے اور اسے بڑھایا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عزت سب کو دی جاتی ہے۔ آپ دیکھتے ہیں، جب بھی میچ قریب ہوتا ہے تو ٹیم میں ایک طرح کی ایکسائٹمنٹ ہوتی ہے اور جب ہم ہار جاتے ہیں، یہ محض ایک باقاعدہ ملاقات ہوتی ہے، لیکن کبھی کبھی اس کی غلط تصویر کشی کی جاتی ہے جیسے ہماری لڑائی ہوئی ہو۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ احترام سب کے لیے قائم رہنا چاہیے۔ انہوں نے کھلاڑیوں کے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک دوسرے سے اتنا ہی پیار کرتے ہیں جتنا کہ ہم اپنی فیملی سے کرتے ہیں۔،،