news

بابراعظم ٹیسٹ سیریز ہارنے پر شاہین آفریدی کے پیچھے چھپنے لگے

بابر اعظم کا شاہین آفریدی کی غیر موجودگی کو جواز بنا کر انجرڈ فاسٹ بالرز کے پیچھے چھپنا خراب کارکردگی کا جواب نہیں۔

بابراعظم ٹیسٹ سیریز ہارنے پر شاہین آفریدی کے پیچھے چھپنے لگے

انگلینڈ کے ساتھ ٹیسٹ سیریز میں بابر اعظم اور ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کے پاس فتوحات کا دعویٰ کرنے کے مواقع تھے، لیکن قومی ٹیم کے بلے باز ہر طرح کی صورت حال میں ناکام رہے۔

پاکستان کو تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں انگلینڈ کے ہاتھوں اپنے ہوم گرائونڈز پر عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پہلی بار 3-0 سے شکست نے جوابات کے علاوہ بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے۔

بابر اعظم اور ٹیم کے کھلاڑیوں کے پاس فتوحات کا دعویٰ کرنے کے مواقع تھے، لیکن بلے باز ہر طرح کے حالات میں ناکام ہو گئے اور جذباتی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئے، پاکستانی کرکٹ کے ساتھ یہ طرز برسوں سے جاری ہے۔

انگلینڈ کی ٹیم بین اسٹوکس اور برینڈن میک کولم کی قیادت میں بے خوفی سے بیٹنگ کر رہی تھی، لیکن اسپنر ابرار احمد کے علاوہ کوئی بالر انگلینڈ کی وکٹیں حاصل کرنے میں اس طرح کامیاب نہ ہوپایا جس طرح ابرار کا جادو سر چڑھ کر بولا۔

پہلے ٹیسٹ میں انگلینڈ نے پاکستان کو ہرا دیا۔ مہمان ٹیم نے ہوم سائیڈ کو 343 کے ہدف کا تعاقب کرنے کی پیشکش کی جس کا تعاقب کیا جا سکتا تھا لیکن قومی ٹیم ا سمیں کامیاب نہ ہوسکی۔  

دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے انگلینڈ کو بالترتیب 281 اور 275 رنز پر آؤٹ کر دیا تاہم بلے بازوں کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ انہوں نے پہلی اننگز میں 202 رنز بنائے اور 355 رنز کا تعاقب کرنے کی راہ پر گامزن تھے لیکن ایسا نہ کر سکے۔ امپائرنگ کا فیصلہ سعود شکیل کے حق میں نہیں گیا لیکن 26 رنز سے ہارنا ایک بار پھر پاکستانی ٹیم کی اہم مراحل میں دبائو میں آجانے کی عادت کو ظاہر کرتا ہے۔

ٹاس پاکستان کے حق میں گیا اور اس نے صرف 304 رنز بنائے۔ جواب میں پاکستانی باؤلرز نے انگلینڈ کی آدھی ٹیم کو 145 رنز پر آئوٹ کردیا لیکن ہیری بروک اور بین فوکس نے جیت کو پاکستان سے دور کر دیا۔

تینوں میچوں میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے اہم بولر شاہین آفریدی کی عدم موجودگی کو جواز بنا کر اس کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی لیکن قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن نے پورے کھیل کو بگاڑ کر رکھ دیا۔ ان کے پاس پہلے میچ میں نسیم شاہ تھے اور ہم نے دیکھا کہ انگلینڈ نے انہیں کس طرح کھیلا، لیکن ہمارے بلے باز اس کا 50 فیصد بھی نہیں بنا سکے جو مہمان ٹیم نے کیا۔

پاکستان کے پاس شاہین اور نسیم کو تبدیل کرنے کے وسائل موجود تھے لیکن انہوں نے ڈومیسٹک سرکٹ سے کسی متبادل کو طلب نہیں کیا اور آل راؤنڈرز اور ایک غیر موثر کھلاڑی محمد علی پر انحصار کیا۔

دوسری طرف، انگلینڈ اپنی جارحانہ رفتار کے ساتھ جیت کی راہ پر گامزن رہا۔ مارک ووڈ اور اولی رابنسن نے لینتھ بولنگ کی جس نے بلے بازوں کو پریشان کر دیا، لیکن پاکستان کے پاس ایسا کرنے کے لیے کوئی موثر بالر نہیں تھا۔

پاکستان نے اس سال کے شروع میں ہوم سیریز میں آسٹریلیا کا مقابلہ کیا تھا لیکن اس کے باوجود نتائج اس کے حق میں نہیں آئے۔ اہم حالات کے دوران کپتانی کی غلطیوں اور بلے بازوں کی ہمت کا فقدان اہم عوامل تھے جس کے باعث ہوم سائیڈ ہار گئی۔

پاکستان کا اگلا اسائنمنٹ اگلے ہفتے نیوزی لینڈ کا دورہ ہے۔ بلیک کیپس کے پاس انگلینڈ کی طرف سے فراہم کردہ پیٹرن ہے اور ممکنہ طور پر اسی طرح پاکستان کا سامنا کرتے نظر آئیں گے۔

پاکستان اور بابر اعظم کو بلیک کیپس پر برتری حاصل کرنے کے لیے اپنی سوچ اور حکمت عملی کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ کھیل میں فخر کا دعویٰ کرنے کے لیے ٹیم کے پاس جوابات ہونے چاہئیں۔