بابراعظم نے پوڈ کاسٹ میں اپنے اسٹرائیک ریٹ، نسیم شاہ بمقابلہ جسپریت بھمراہ اور کوہلی سے بات چیت کے بارے میں اظہارِ خیال کیا۔
قومی ٹیم کے نئے کپتان بابراعظم نے ایک پوڈ کاسٹ پر مباحثے کے دوران، اپنے اسٹرائیک ریٹ پر مسلسل تنقید کے حوالے سے اپنی پریشانی کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ 29 سالہ کھلاڑی کو اپنے ناکافی اسٹرائیک ریٹ کی وجہ سے اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کی وائٹ بال ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ لوگوں کو ان کے اسٹرائیک ریٹ سے کافی مسائل ہیں اور وہ ان کے مسائل کو نہیں سمجھتے کیونکہ وہ ایک مختلف کھلاڑی ہیں جو حالات کے مطابق کھیلتے ہیں اور اپنا کھیلنے کا انداز تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ 29 سالہ بابر اعظم کو ٹی ٹونٹی کرکٹ کے تقریباً تمام ریکارڈز میں اپنابلند نام رکھنے کے باوجود اکثر میچ کی صورتحال کے مطابق نہ کھیلنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان پر اپنے اسٹرائیک ریٹ کو کم کرنے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔ تاہم 29 سالہ بیٹر کا ماننا ہے کہ یہ ایک جاری رہنے والا عمل ہے اور کرکٹ اسی حقیقت کے ساتھ کھیلی جاتی ہے جو گرائونڈ پر واقع ہو رہی ہو۔ بابر اعظم کے مطابق اگر ابتدائی اوورز میں وکٹیں گر جاتی ہیں تو کوئی بھی ٹیم بڑا اسکور نہیں کرپاتی۔
بابراعظم نے پوڈ کاسٹ میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ “کرکٹ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور آپ کو اس کے ساتھ ایک قدم آگے بڑھانا ہوگا۔ آپ ہر وقت ہر کسی کو مطمئن نہیں کرسکتے میں صرف اس بات پر توجہ مرکوزرکھتا ہوں کہ اپنی ٹیم کے لیے میچ کیسے جیتوں۔ مجھے اننگز کی تعمیر کیسے کرنی ہے اور مجھے اپنے اسٹرائیک ریٹ کو کیسے برقرار رکھنا ہے، یہ میری فکر ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "دیکھیں، اسٹرائیک ریٹ ایک الگ کہانی ہے، اننگز بنانا اور میچ جیتنا دو الگ چیزیں ہیں۔ جب آپ ایک میچ جیتتے ہیں تو دونوں چیزوں کا احاطہ کیا جاتا ہے۔ آپ کو پہلے چھ اوورز اور بقیہ اوورز کیسے کھیلنے ہیں یہ مرحلہ وار عمل ہے۔ میں اپنی کرکٹ جانتا ہوں اور مجھے پتہ ہے کہ مجھے اپنی بلے بازی میں کیا شامل کرنا ہے اور مجھے اپنے انداز کو کیسے بدلنا ہے۔ سب سے اہم چیز یہ ہے کہ اگر یہ مناسب ہے تو میں آزادانہ طور پر کھیلوں گا۔،،
انہوں نے مزید کہا کہ جب آپ کے ہاتھ میں وکٹیں ہوں گی تو آپ جارحانہ اور تیز کرکٹ کھیلنے کے لیے مکمل طور پر آزاد ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی شکایت کی کہ چاہے وہ کتنا ہی اچھا کھیلتے ہوں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ان کے اسٹرائیک ریٹ سے ہمیشہ مسئلہ رہے گا۔
بعض اوقات آپ آزادانہ طور پر نہیں کھیل سکتے کیونکہ آپ کو اننگز کو بنانا ہوتا ہے، اور اگرآپ کے ہاتھ میں وکٹیں ہیں آپ 200 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ بھی کھیل سکتے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "میں سمجھ نہیں سکتا کہ لوگوں کو میرے اسٹرائیک ریٹ سے مسئلہ کیوں ہے، وہ کہیں گے کہ یہ 150 ہے۔ یہ 170 ہونا چاہیے۔ اگر میں 170 کے ساتھ کھیلتا ہوں تو وہ کہیں گے کہ اسے 200 ہونا چاہیے تھا۔ ہر کھلاڑی کا اپنا کھیل کا انداز ہوتا ہے جو مجھے پسند ہے میں اسی انداز میں کھیلوں گا۔ کسی کے ساتھ اپنا موازنہ کرنا مجھے بالکل پسند نہیں۔"