news

بنگلہ دیش میں کشیدگی، ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ کا انعقاد خطرے میں پڑگیا

بنگلہ دیش میں سیاسی بحران کے باعث آئی سی سی خواتین کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے ممکنہ مقام کی تبدیلی کے لیے منصوبہ بندی کرنے پر مجبور۔

بنگلہ دیش میں کشیدگی، ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ کا انعقاد خطرے میں پڑگیا

بنگلہ دیش میں جاری کشیدگی اور سیاسی بحران کے باعث آئی سی سی کو خواتین کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے ممکنہ مقام کی تبدیلی کے لیے منصوبہ بندی کرنا پڑرہی ہے۔ بنگلہ دیش میں شیڈول ویمنز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر اب کسی اور مقام پر منتقل کیا جاسکتا ہے۔، جس کے بیک اپ وینیوز میں بھارت، سری لنکا اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) شامل ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش میں کشیدگی کے باعث ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ کا انعقاد خطرے میں پڑگیا ہے۔ بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہروں کے نتیجے میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں اور وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے کر بھارت میں پناہ لے لی ہے۔ 
اس سے قبل بنگلہ دیش میں رواں سال اکتوبر میں شیڈول آئی سی سی ویمنز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا انعقاد سیاسی کشیدگی کے باعث خطرے میں پڑگیا ہے۔ کرکٹ ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کے موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر ویمنز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے بیک اپ وینیوز میں بھارت، سری لنکا اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ 
دوسری جانب آئی سی سی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں صورتحال کو مانٹیر کیا جارہا ہے، صورتحال سےمتعلق آئی سی سی، بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) سے رابطے میں ہے۔ آئی سی سی ترجمان کا کہنا تھا کہ ہماری پہلی ترجیح ایونٹ میں شریک ہونے والے ممالک کی کھلاڑیوں کی حفاظت ہے۔،،
کرکٹ ویب سائٹ کے مطابق 3 ممالک نے اپنے شہریوں کو بنگلہ دیش کے لیے ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے۔ 
واضح رہے کہ نواں آئی سی سی ویمنز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2024ء بنگلہ دیش میں 3 سے 20 اکتوبر تک شیڈول ہے۔
بنگلہ دیشی آرمی چیف جنرل وقار الزماں نے پیر کےروز اعلان کیا تھا کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے اور اب ملک میں عبوری حکومت بنائی جائے گی۔ بنگلہ دیش میں 1971ء کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ کئی روز تک مظاہرے ہوئے تھے جن میں 300 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا مگر طلبہ نے اپنے ساتھیوں کے لیے انصاف ملنے تک احتجاج جاری رکھنے اور سول نافرمانی کی کال دے تھی اور ڈھاکہ کی طرف مارچ کا اعلان کیا تھا۔