news

آئی سی سی اور بھارت میں ون ڈے کپ پر اختلافات

ٹورنامنٹ کو بی سی سی آئی نے اپنے فیوچر ٹور پروگرام کیلیے خطرہ قرار دے دیا

آئی سی سی اور بھارت میں ون ڈے کپ پر اختلافات فوٹو: آئی سی سی

 انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور بھارت کے درمیان نئے ون ڈے ٹورنامنٹ پر اختلافات ہوگئے۔

بھارت نے آئی سی سی کے نئے فیوچر ٹور پروگرام پرایک روز قبل ہی تحفظات ظاہر کر دیے تھے،اب اس کی اصل وجہ بھی سامنے آگئی جو ایک نیا ون ڈے ٹورنامنٹ ہے،اسے آئی سی سی 2023 سے شروع ہونے والے اپنے اگلے رائٹس دورانیے میں شامل کرے گی، چیمپئنز ٹرافی کی طرز پر 6 ٹیموں کے درمیان50 اوورز کا ٹورنامنٹ ہر4 برس بعد منعقد ہوگا۔

یہ بات پہلے ہی سامنے آچکی کہ اگلے دورانیے میں آئی سی سی ہر برس ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ اور 3 برس بعد ایک روزہ ورلڈ کپ منعقد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، اس طرح ہر سال ایک مینز ایونٹ منعقد ہوگا، کونسل کا یہ فیصلہ دراصل گلوبل کیلنڈر کو 2015 میں بگ تھری کی جانب سے ہونے والی چھیڑ چھاڑ سے پہلے والی حالت میں لانا ہے۔

1999 سے ہر برس آئی سی سی کا ایک ایونٹ منعقد ہوتا رہا ہے، اس میں ایک بار تعطل 2008 میں آیا جب پاکستان مقررہ شیڈول پر سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی نہیں کرپایا جو ایک برس بعد جنوبی افریقہ میں منعقد ہوئی، اسی طرح 2005 میں آسٹریلیا میں آئی سی سی سپر سیریز کھیلی گئی تھی۔ بگ تھری کے بعد 2015 سے اگلے 8 برس کے دورانیے میں 2 برس 2018 اور 2022 ایسے ہیں جس میں کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں ہوگا۔

کونسل دراصل اپنے اگلے نشریاتی دورانیے میں اسی چیز سے بچنا چاہتی ہے، اضافی ٹورنامنٹ کو چھوٹے بورڈز کی جانب سے مکمل حمایت حاصل ہے، مگر چونکہ بی سی سی آئی کو دولت کی کوئی پروا نہیں اس لیے وہ صرف اپنی باہمی سیریز کا شیڈول متاثر ہونے کے پیش نظر اس ایونٹ کی مخالفت کررہا ہے۔ اب بھی اس کے پلیئرز تقریباً پورا سال ہی مسلسل کرکٹ کھیلنے میں مصروف رہتے ہیں۔

سابق کپتان ساروگنگولی نے بی سی سی آئی کا صدر بننے کیلیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے موقع پر واضح کیا تھا کہ وہ آئی سی سی سے اپنے ریونیو میں اضافے کیلیے بھرپور کوشش کریں گے، آنے والے دنوں میں ایک بار پھر دونوں باڈیز کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرسکتے ہیں۔