پاک بھارت میچ کی میزبانی دمبولا کو سونپنے کا امکان، شیڈول کا رواں ہفتے اعلان کردیا جائے گا، بھارتی بورڈ آفیشل
کئی کڑے مراحل سے گزرنے کے بعد اب ایشیا کپ کے انعقاد کی راہ میں بارش کے حائل ہونے کا خدشہ سامنے آگیا ہے۔
بھارتی بورڈ کی طرف سے اپنی ٹیم کو ایشیا کپ میں شرکت کے لیے پاکستان بھجوانے سے انکار پر پی سی بی کی سابق مینجمنٹ کمیٹی نے ہائبرڈ ماڈل کی تجویز دی تھی جس پر بات چیت کا طویل سلسلہ جاری رہا، بالآخر 4 میچز پاکستان میں جبکہ فائنل سمیت باقی 9مقابلے سری لنکا میں کرانے پر اتفاق کیا گیا، ایونٹ 31 اگست سے 17ستمبر تک جاری رہے گا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایشین کرکٹ کونسل وینیوز پر حتمی فیصلوں کے لیے پی سی بی، سری لنکن بورڈ اور بی سی سی آئی کے ساتھ مشاورت کر رہی ہے، شیڈول کا اعلان رواں ہفتے ہونے کا امکان ہے، تاخیر کی وجہ وینیوز کا انتخاب ہے، قانونی مسائل کی وجہ سے ذکا اشرف کا بطور چیئرمین پی سی بی انتخاب موخر ہونا بھی اس کا ایک سبب ہے، پاکستان میں میچز لاہور میں کرانے کا فیصلہ ہوچکا ہے۔
سری لنکا میں مقابلوں کے لیے کولمبو پہلی ترجیح تھا مگر مون سون کے موسم نے پلان میں تبدیلی پر مجبور کر دیا، اب دمبولا کو فیورٹ سمجھا جارہا ہے، سری لنکا میں وینیوز کے بارے میں حتمی فیصلہ رواں ہفتے کرتے ہی شیڈول کا اعلان ہو جائے گا۔
بی سی سی آئی کے ایک آفیشل نے کہا کہ ممکنہ شیڈول اے سی سی ارکان تک پہنچادیا گیا ہے۔ آخ میں کچھ معاملات زیر غور ہیں، کولمبو میں میچز شائقین کی زیادہ توجہ حاصل کرسکتے تھے، پاک بھارت مقابلے کے لیے یہ سب سے بہتر وینیو ہوتا، لاجسٹک ضروریات بھی پوری کرنا آسان ہوتا مگر بارشوں کا قوی امکان ہونے کی وجہ سے کھیل متاثر ہونے کا خدشہ زیادہ ہوگا،اس لیے اسٹیک ہولڈرز دمبولا کی جانب دیکھنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ پاک بھارت مقابلہ بھی اسی وینیو پر شیڈول کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ پی سی بی کے ممکنہ چیئرمین ذکا اشرف نے گذشتہ دنوں اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں ہائبرڈ ماڈل کو پسند نہیں کرتا، میں نے پہلے روز ہی اس کو مسترد کر دیا تھا، اے سی سی کے بورڈ نے فیصلہ کیا تھا کہ ایونٹ کا انعقاد پاکستان میں ہوگا تو ہمیں پورے ایونٹ کی ملک میں ہی میزبانی کرنی چاہیے،البتہ بعد میں ‘‘ایکسپریس نیوز’’ سے بات چیت میں انھوں نے واضح کیا کہ یہ ان کی ذاتی رائے تھی،ایشیا کپ کے حوالے سے جو فیصلے ہوچکے ان کی پاسداری کروں گا۔
اس حوالے سے بی سی سی آئی آفیشل نے کہا کہ ہائبرڈ ماڈل کو تبدیل کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پی سی بی نے ہی اس پلان کی درخواست دی تھی، وہ ہر نئے چیئرمین کے ساتھ موقف بدل سکتے ہیں لیکن معاملات کسی ایک شخص کی خواہش پر نہیں چلتے، کسی تبدیلی کا فیصلہ کرتے ہوئے لاجسٹکس، براڈکاسٹرز سمیت کئی امور کو پیش نظر رکھنا پڑتا ہے۔
یاد رہے کہ ایشیا کپ میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش،سری لنکا، افغانستان اور پہلی بار ایونٹ کا حصہ بننے والی کوالیفائر ٹیم نیپال شامل ہیں۔