news
English

’’ببل ٹربل‘‘ سے بچنے کیلیے سائنسی طریقوں کا سہارا مل گیا

سب کو مخصوص نمبرز کی حامل ڈیوائس دی جائے گی،صرف میچ یا پریکٹس کے وقت اتارنے کی اجازت ہو گی

’’ببل ٹربل‘‘ سے بچنے کیلیے سائنسی طریقوں کا سہارا مل گیا فوٹو: پی سی بی

پی ایس ایل میں ‘‘ببل ٹربل’’سے بچنے کیلیے سائنسی طریقوں کا سہارا مل گیا جب کہ یہ ذمہ داری برطانوی کمپنی ریسٹریٹا کو سونپنے کا امکان روشن ہوگیا۔

کراچی میں پی ایس ایل 6کو کورونا کیسز کی وجہ سے14میچز کے بعد ہی روک دیا گیا تھا،اس دوران بائیو ببل پر سوال بھی اٹھائے گئے کہ ناکافی انتظامات کی وجہ کرکٹرز وائرس کی زد میں آئے، میڈیکل کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر سہیل سلیم نے بھی عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا،تنقید کے بعد پی سی بی نے بھی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے آئندہ بائیو ببل کی ذمہ داری کسی غیرملکی کمپنی کو سونپنے کا فیصلہ کر لیا، ایونٹ کے بقیہ میچز کیلیے فرنچائزز سے مشاورت جاری ہے۔

اب تک کی اطلاعات کے مطابق 23 مئی کو قرنطینہ اور جون کے اوائل میں میچز کا آغاز ہوگا، فائنل20 تاریخ کو کھیلا جائے گا، البتہ ابھی اس پروگرام میں ردوبدل ممکن ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کم وقت اور ماہر کمپنیز کی کمی کے سبب پی سی بی بغیر ٹینڈر کے ہی بائیو ببل کی ذمہ داری ایک برطانوی کمپنی  ریسٹریٹا کو سونپنے پر غور ہو رہا ہے، اس حوالے سے ابتدائی بات چیت بھی ہو چکی، مذکورہ کمپنی کو بائیو ببل کی تشکیل کا خاصا تجربہ حاصل ہے، انگلش کرکٹ بورڈ، آئی پی ایل، ٹی ٹین لیگ و دیگر نے اس کی خدمات حاصل کی تھیں، ایک مسئلہ اخراجات کا بھی ہے،فرنچائزز ویسے ہی نقصانات کا رونا روتی رہتی ہیں۔

ابھی بورڈ نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ بائیو ببل کی کروڑوں میں فیس کون ادا کرے گا،غیرملکی کھلاڑیوں کی دوبارہ آمد پر سفری و دیگر اخراجات کے حوالے سے فیصلہ نئے ڈرافٹ کے بعد ہوگا، بعض فرنچائزز چاہتی ہیں کہ پی سی بی  اس میں حصہ ڈالے،گوکہ ابھی تک شیڈول کو فائنل نہیں کیا گیا لیکن بورڈ ایک ہفتے  میں ایسا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اس بار بائیو ببل کو انتہائی محفوظ بنایا جائے گا،پی سی بی پورے ہوٹل کی بکنگ کرانے کا خواہشمند ہے،کچن اور ہاؤس کیپنگ اسٹاف سمیت دیگر ملازمین کو بھی وہیں رہنا ہوگا اور باہر جانے کی اجازت نہ ہو گی، میچ آفیشلز، گراؤنڈ اسٹاف،کمنٹیٹرز و دیگر بھی ببل میں رہیں گے، طریقہ کار کے مطابق ہوٹل میں مختلف زونز بنائے جائیں گے، جسے جہاں جانے کی اجازت ہوئی وہ صرف وہیں جا سکے گا، کہیں اور جانا پروٹوکول کی خلاف ورزی تصور ہوگی۔

تمام ٹیموں کے ارکان کو مخصوص نمبرز کی حامل ایک ڈیوائس دی جائے گی،اس کے ذریعے ان پر نظر رکھنا ممکن ہوگا،صرف میچ یا پریکٹس کے وقت ہی اسے اتارنے کی اجازت ہوگی،اگر کسی کا ٹیسٹ مثبت آیا تو اس سے رابطے میں رہنے والوں کا بھی پتا چلایا جا سکے گا،ہوٹل کے فلورز وغیرہ پر وائی فائی راؤٹرز کے جیسا ایک آلہ نصب  کیا جائے گا،روزانہ سب کی رپورٹ منتظمین کو بھیجی جائے گی،غیرملکی کمپنی محض ڈیٹا اکھٹا کرے گی۔

پلیئرز و دیگرپر نظر رکھنا بورڈ کی ٹیم کا ہی کام ہوگا،اگر کسی کے حوالے سے خلاف ورزی کا کوئی ثبوت ملا تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، گذشتہ میچز میں بعض پلیئرزو آفیشلز سے نرمی برتنے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا، ذرائع نے مزید بتایا کہ اس سسٹم کو دھوکا دینا اتنا مشکل بھی نہیں ہے، پلیئرز ڈیوائس کمرے میں رکھ کرکہیں بھی جا سکتے ہیں، یہ ان  پر ہی منحصر ہوگا کہ وہ  خود کومحفوظ رکھنے کیلیے کتنی احتیاط  برتتے ہیں۔