news
English

آسٹریلوی آنکھوں سے خوف کی پٹی اُتارنے کا کام شروع

آسٹریلوی آنکھوں سے خوف کی پٹی اتارنے کا کام شروع ہوگیا جب کہ کرکٹ آسٹریلیا کا اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان پہنچ گیا

آسٹریلوی آنکھوں سے خوف کی پٹی اُتارنے کا کام شروع فوٹو: اے ایف پی

کراچی / سڈنی: آسٹریلوی آنکھوں سے خوف کی پٹی اتارنے کا کام شروع ہوگیا جب کہ کرکٹ آسٹریلیا کا اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان پہنچ گیا۔

پاکستان کی جانب سے تقریباً 20 برس بعد آسٹریلیا کو دورے پر راضی کرنے کے امکانات کا دیا پھر سے روشن ہونے لگا ہے،گذشتہ روزکرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو کیون روبرٹس اسلام آباد پہنچ گئے،وہ آخری ایشز ٹیسٹ دیکھنے انگلینڈگئے تھے، ان کے ہمراہ بورڈ کے سیکیورٹی سربراہ سین کیرول بھی آئے ہیں، یہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں پہلا موقع ہے جب کرکٹ آسٹریلیا کا کوئی اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان آیا۔

پی سی بی ترجمان نے بتایا کہ مہمانوں نے گزشتہ روز اسلام آباد میں وزارت داخلہ کی جانب سے سیکیورٹی پریذنٹیشن میں شرکت کی اور آسٹریلوی ایمبیسی بھی گئے،وفد بدھ کو وطن واپس روانہ ہو جائے گا۔

ذرائع کے مطابق پی سی بی چیئرمین احسان مانی اور چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے آسٹریلوی آفیشلز کو غیر ملکی ٹیموں کو فراہم کردہ صدارتی لیول کی سیکیورٹی اور دیگرانتظامات پر بریفنگ دی۔

دریں اثنا پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے ایک آسٹریلوی اخبار سے بات چیت میں کہا کہ کیون روبرٹس کا دورہ کرکٹ آسٹریلیا کے کسی بھی اعلیٰ وفد کی ایک دہائی سے زائد عرصے میں پہلی بار پاکستان آمد ہے، اس سے دونوں بورڈز کے تعلقات میں بہتری آئے گی اورباہمی اعتماد بڑھے گا، کیون کو خود زمینی حقائق کا مشاہدے کا موقع ملے گا، وہ مقامی انتظامیہ سے بھی ملاقاتیں کریں گے،انھیں معمول کی زندگی کا جائزہ لینے کے ساتھ یہ بھی معلوم ہوگا کہ یہاں پر کرکٹ کتنی زیادہ اہمیت رکھتی ہے، ہم پُراعتماد ہیں کہ اس ٹور کے بعد دونوں بورڈز میں تعلقات مضبوط ہوں گے،ہم کھیل کی بہتری کیلیے مل کر کام کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

واضح رہے کہ بورڈ کی جانب سے وفد کی سابق کپتان اور موجودہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کا امکان ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ دوسری جانب کیون روبرٹس نے واضح کیاکہ اس ٹور کا مقصد کسی اہم فیصلے پر کام کرنا نہیں بلکہ باہمی تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔ آخری مرتبہ آسٹریلوی ٹیم نے 3 ٹیسٹ اور اتنے ہی ون ڈے میچز کیلیے مارک ٹیلر کی زیرقیادت1998 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ پہلے ہی ایک تجویز ’فلائی ان، فلائی آؤٹ‘ ٹوئنٹی 20 میچ کی سامنے آچکی جس میں آسٹریلوی ٹیم دبئی سے 90 منٹ کی پرائیویٹ فلائٹ پر کراچی پہنچے گی، رات کو میچ ہوگا اور اس کے فوری بعد ہی پرائیویٹ جہاز پر ہی ٹیم واپس لوٹ جائے گی۔ اگر روبرٹس کے اس ٹور میں سی اے کے موقف میں کوئی تبدیلی نہ ہوئی تو اس ایک ٹوئنٹی 20 میچ پر مزید بات ہوسکتی ہے۔