news

چیف سلیکٹر نے شاہین آفریدی کی فٹنس سے متعلق خدشات دور کر دیے

بائیں ہاتھ کے فاسٹ بولر کی جولائی میں سری لنکا کے خلاف دو میچوں کی اوے سیریز کے لیے پاکستان کے ٹیسٹ اسکواڈ میں واپسی

چیف سلیکٹر نے شاہین آفریدی کی فٹنس سے متعلق خدشات دور کر دیے

دورہ سری لنکا کے لیے پاکستانی ٹیم کے انتخاب کے بارے میں چیف سلیکٹر ہارون رشید کا کہنا ہے کہ وہ تمام منتخب ہونے والے کھلاڑیوں خاص کر محمد حریرہ اور عامر جمال کو مبارک باد دیتے ہیں جو اپنی عمدہ کارکردگی کی وجہ سے قومی ٹیم میں پہلی بار جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا کی کنڈیشنز اور چیلنجز کو دیکھتے ہوئے ٹیم کا انتخاب کیا گیا ہے، یہ تیسری آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں ہماری پہلی سیریز ہے اور یہ اسکواڈ ہمیں اچھا آغاز فراہم کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ 

ہارون رشید کا کہنا تھا کہ جو کھلاڑی اس دورے کے لیے سلیکٹ نہیں ہوسکے انہیں مایوس نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ بھی ہمارے پلان کا حصہ رہیں گے ، آنے والا سیزن بہت مصروف رہے گا اس لیے ان کھلاڑیوں کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ اور پاکستان شاہینز کی طرف سے کھیلنے اورخود کو تیار رکھنے کے مواقع موجود رہیں گے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم تین جولائی کو کراچی میں یکجا ہوگی جہاں اس کا کیمپ نو جولائی کو روانگی تک جاری رہے گا، دورے کا شیڈول سری لنکن کرکٹ بورڈ جاری کرے گا۔

پاکستان اور اور سری لنکا کے درمیان آخری ٹیسٹ سیریز جولائی 2022 میں کھیلی گئی تھی جو ایک ایک سے برابر رہی تھی۔

دوسری جانب قومی ٹیم کے پیسر شاہین شاہ آفریدی نے ٹیسٹ ٹیم میں واپسی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال بعد دوبارہ ٹیسٹ ٹیم میں واپسی پر وہ بے حد خوش ہیں ان کا کہنا تھا کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ سے دوری کو بہت زیادہ محسوس کررہے تھے اور اس فارمیٹ سے دور رہنا ان کے لیے بہت مشکل ہوگیا تھا۔  

شاہین آفریدی کا کہنا ہے کہ وہ سری لنکا میں گزشتہ سال انجری کے بعد سے پورا ہوم سیزن باہر رہے اور اب سری لنکا ہی میں ان کی واپسی ہورہی ہے اور وہ اس واپسی کو یادگار بنانے کے لیے پرامید ہیں۔ ساتھ ہی وہ ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹوں کی سنچری کی تکمیل کے بھی منتظر ہیں، وہ اپنے پرستاروں کے شکرگزار ہیں جنہوں نے مشکل وقت میں انہیں بھرپور سپورٹ کی اور اب وہ آنے والے چیلنجز کے لیے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ شاہین شاہ آفریدی کو ٹیسٹ میچوں میں وکٹوں کی سنچری مکمل کرنے کے لیے صرف ایک وکٹ درکار ہے، فاسٹ بولر کے 3 دسمبر 2018 کو ٹیسٹ ڈیبیو کے بعد سے اب تک کوئی بھی پاکستانی بولر ان سے زیادہ وکٹیں نہیں لے سکا ہے۔