news
English

ویمنز ٹیم کے سابق کوچ پچ پر موبائل فون استعمال کرچکے

پلیئرزسے سخت زبان استعمال کی،سابق سلیکٹرسے ہاتھاپائی ہوتے ہوتے رہ گئی

ویمنز ٹیم کے سابق کوچ پچ پر موبائل فون استعمال کرچکے PHOTO COURTESY: PCB

قومی ویمنز ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مارک کولز گذشتہ برس پچ پر موبائل فون استعمال کرتے پائے جا چکے، انھوں نے امپائرز پر متعصب ہونے کا الزام لگایا جبکہ اپنی ہی کھلاڑیوں سے کئی بار سخت زبان استعمال کی۔

قومی ویمنز ٹیم کے ہیڈ کوچ مارک کولز اپنے دور میں کئی تنازعات میں الجھے، اس میں سب سے بڑا واقعہ گذشتہ برس دورئہ سری لنکا کے دوران پیش آیا تھا، ذرائع نے بتایا کہ ایک میچ میں ٹاس کے وقت وہ پچ پر موبائل فون استعمال کرتے پائے گئے، ریفری نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے انھیں گراؤنڈ سے باہر نکال دیا جس پر واپس ہوٹل جانا پڑا،ان کا موقف تھا کہ بیٹی کی طبیعت خراب تھی اس لیے گھر والوں سے بات کر رہے تھے۔

اسی طرح ایک میچ میں امپائرز کے مبینہ غلط فیصلوں پر وہ طیش میں آ گئے اور متعصب ہونے کا الزام لگا دیا، بات ریفری تک پہنچی، ٹیم مینجمنٹ نے کولز کو پابندی کا شکار ہونے سے بچایا، سری لنکا میں ہی یوم پاکستان کے حوالے سے ایک تقریب میں جب وہ گئے تو وہاں جا کر کہنے لگے کہ ’’ہمارا یہاں کیا کام کیوں لایا گیا ہے‘‘ پھر اسی طرح کی ایک اور تقریب میں وہ نہیں گئے۔

مارک کولز ڈومیسٹک ایونٹ کے دوران ایک میچ میں کھلاڑیوں سے سخت زبان استعمال کرتے پائے گئے، میچ ریفری نے روکا تو انھوں نے اسے بھی سخت باتیں سنا دیں، جس پر ریفری نے سیکیورٹی گارڈ کو بلانے کی دھمکی دے کر انھیں وہاں سے ہٹوایا، ایک اور میچ میں وہ باؤنڈری لائن کے قریب پلیئرز سے مبینہ طور پر نازیبا زبان استعمال کرتے پائے گئے جس کی بھی شکایت ہوئی تو تحریری  طور پر معافی مانگنا پڑی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ غصے کا تیز ہونے کا مارک کولز کو نقصان اٹھانا پڑا، ایک بار سابق چیف سلیکٹر جلال الدین سے بھی ان کی تلخ کلامی ہوئی جس پر معاملہ ہاتھاپائی تک پہنچنے کا خدشہ ہوگیا تھا، ورلڈکپ سے 5 ماہ قبل ان کا جانا ٹیم کیلیے نقصان دہ ثابت ہوگا، گذشتہ روز ایک اعلیٰ عہدیدار نے ان کو شکایات سے آگاہ کیا تو وہ طیش میں آگئے اور مستعفی ہونے کی دھمکی دیدی۔

بورڈ شاید اسی انتظار میں تھا اس لیے فوراً آمادگی ظاہر کر دی، یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ قبل از وقت معاہدہ ختم ہونے پر کیا سابق کوچ کو اضافی رقم ادا کی جائے گی یا نہیں۔ دوسری جانب تنازعات کے حوالے سے جب پی سی بی ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے تبصرے سے معذرت کر لی۔