گھروں تک محدود کھلاڑیوں کو نئی گائیڈ لائنزارسال،سوشل میڈیا پر حد سے زیادہ محتاط رہیں
کرپشن وائرس کیخلاف پاکستان نے دفاعی مورچہ مضبوط کر لیا، عالمی وبا کے دنوں میں لاک ڈاؤن کے سبب گھروں تک محدود کھلاڑیوں کو نئی گائیڈ لائنز بھیج دی گئیں۔
گزشتہ دنوں ایک انٹرویو میں آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ الیکس مارشل نے کہا تھاکہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک کرکٹ معطل لیکن بدعنوان عناصر بدستور سرگرم ہیں،ان کے پاس موجودہ حالات سے فائدہ اٹھانے کا موقع ہے۔
نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کو خصوصی انٹرویو میں پی سی بی کے ڈائریکٹر سیکیورٹی اینڈ اینٹی کرپشن لیفٹیننٹ کرنل (ر) آصف محمود نے کہا کہ ہم نے تمام انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک کرکٹرز کو ایک ای میل ارسال کر دی جس میں ان کیلیے موجودہ حالات کے تناظر میں گائیڈ لائنز موجود ہیں، سب کو خبردار کیاگیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بھی حد سے زیادہ محتاط رہیں، ماضی میں ہم لیکچرز وغیرہ دیتے رہے لہذا کھلاڑی بھی اپنی ذمہ داریوں سے اچھی طرح آگاہ ہیں، سب کے پاس ہم سے رابطے کے نمبرز موجود ہیں اور جب کبھی انھیں کوئی شک ہو تو فوراً بتا سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ اب اگر کوئی مشکوک رابطہ ہو تو کھلاڑی چھپاتے نہیں اور رپورٹ کر دیتے ہیں، کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن میں سب ہی گھروں تک محدود ہیں،کوئی کرکٹ نہیں ہو رہی اور سب کے پاس بہت فارغ وقت ہے، ایسے میں واٹس ایپ، فیس بک اور ٹویٹر سمیت سوشل میڈیا کا استعمال کافی بڑھ چکا، ہم نے کھلاڑیوں سے کہا ہے کہ وہ کس سے بات کر رہے ہیں اس کا اچھی طرح اطمینان کر لیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ منفی عناصر سوشل میڈیا کے ذریعے ان سے دوستی کر لیں اور پھرجب کرکٹ شروع ہو تو اس کا فائدہ اٹھائیں۔
اپنا کیریئر خراب نہ کریں اور احتیاط برتیں، لیفٹیننٹ کرنل (ر) آصف محمود نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر حقیقی پرستار بھی رابطہ کرتے ہوں گے اور مشکوک عناصر کی بھی موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش ہوتی ہوگی، ایسے میں اچھے اور برے کی پہچان کرنا آسان نہیں لہذا بہتر یہی ہے کہ فارغ وقت میں سوشل میڈیا کا کم استعمال کرتے ہوئے اپنی ٹریننگ وغیرہ پر ہی توجہ دی جائے۔
ایک سوال پرپی سی بی کے ڈائریکٹر سیکیورٹی اینڈ اینٹی کرپشن نے کہا کہ ہم نے عمر اکمل کیس کی رپورٹ بورڈ کو ارسال کر دی تھی،اب ڈسپلنری پینل ہی کوئی فیصلہ سنائے گا، اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتا سکتا، انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل5کا بہترین انعقاد ہوا اور عمر اکمل کے سوا کوئی بھی ایسا کیس سامنے نہیں آیا، کسی اور کھلاڑی نے مشکوک رابطے کی کوئی رپورٹ نہیں کی، ہماری ٹیم مکمل طور پر الرٹ رہی اور اسی لیے کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا۔
ایک سوال پر انھوں نے بتایا کہ ہم رپورٹ کرنے والے کھلاڑی کو بالکل بھی پریشان نہیں کرتے، جیسے ہی اس نے بتایا کہ مشکوک رابطہ ہوا ہے ہم مکمل تفصیلات لے لیتے ہیں، اس کے بعد پلیئر کا کام ختم اور ہمارا شروع ہو جاتا ہے۔
گزشتہ دنوں چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے میچ فکسنگ کو جرم قرار دینے کا قانون بنانے کیلیے حکومت سے رابطے کا اعلان کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ بورڈ کے پاس ایسا کوئی قانونی اختیار نہیں کہ وہ فکسنگ کا واقعہ رپورٹ ہونے کے بعد کسی کا بینک اکاؤنٹ چیک کر سکے۔
اس حوالے سے سوال پرلیفٹیننٹ کرنل (ر) آصف محمود نے کہا کہ میں اس تجویز سے مکمل اتفاق کرتا ہوں، جب تک کسی قصوروار کو سزا نہ ہو فکسنگ کو روکنا مشکل ہی ثابت ہوگا، قتل پر موت کی سزا ہے اسی لیے لوگ ڈرتے ہیں، اگر فکسنگ پر بھی سزائیں ہونے لگیں تو پھر کوئی کھلاڑی ایسا کرنے سے قبل ہزار بار سوچے گا، ہم اس حوالے سے اعلیٰ حکام کو تجاویز دیتے رہتے ہیں، ان پر مزید کام شعبہ لیگل کرے گا۔
انھوں نے کہا کہ اگر ہمیں کسی کھلاڑی پر شک ہو تو اس کا موبائل فون لے کر چیک کر سکتے ہیں، ہمارے سخت اقدامات کی وجہ سے پاکستان کرکٹ مشکوک عناصر کی پہنچ سے دور ہو گئی ہے۔