news
English

ورلڈ کپ: فواد احمد آسٹریلوی ٹیم کی نمائندگی کے خواہاں

فواد احمد ٹی 20 ورلڈکپ میں آسٹریلوی ٹیم کی نمائندگی کے خواہاں ہیں، اسپنر کا کہنا ہے کہ بطور کھلاڑی میگا ایونٹ میں شرکت کیلیے پْرعزم ہوں، اگر موقع نہ ملا تو گرین شرٹس یا کسی بھی ٹیم کی کوچنگ میں خوشی محسوس کروں گا۔

ورلڈ کپ: فواد احمد آسٹریلوی ٹیم کی نمائندگی کے خواہاں

دورہ پاکستان میں کینگروز کے ساتھ بطور اسپن کنسلٹنٹ کام کرنے کا تجربہ اچھا رہا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ  www.cricketpakistan.com.pk  کو آسٹریلیا سے خصوصی انٹرویو میں فواد احمد نے کہا کہ میں فی الحال تو لیگز کھیل رہا ہوں، میرا خیال تھا کہ اگر ساتھ کوچنگ بھی شروع کر دوں تو مستقبل کیلیے بہتر ہوگا، فرنچائز کرکٹ میں اس کیلیے وقت بھی مل جاتا ہے، لیگ اسپن کے کوچز تو دنیا میں 3یا 4ہی ہوں گے، اس لیے ڈیمانڈ بھی بڑی ہے، میں نوجوان کرکٹرز کی رہنمائی کرنا پسند کرتا ہوں۔

آسٹریلیا کے دورہ پاکستان میں پیشکش ہوئی تو موقع سے فائدہ اٹھایا، پہلی بار یہ دیکھنے کا بھی موقع ملا کہ کینگروز اپنی پلاننگ کس طرح کرتے ہیں، یہ تجربہ آئندہ بھی کام آئے گا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں آسٹریلیا کی نمائندگی کے لیے پْرعزم ہوں لیکن اگر ایسا نہ ہوا اور پاکستان ٹیم کیلیے بطور بولنگ کنسلٹنٹ کام کرنے کی پیشکش ہوئی تو معاونت کیلیے تیار ہوں گا، مجھے آسٹریلوی کنڈیشنز میں کھیلنے کا 10سال کا تجربہ ہے، بیٹرز کی رہنمائی بھی کرسکتا ہوں کہ ان پچز پر اسپنرز کا کس طرح سامنا کرنا چاہیے، اگر کسی اور ملک نے بھی آفر کی تو مدد کرنے کیلیے تیار ہوں گا۔ میگا ایونٹ میں پاکستانی فتح کے امکانات پر فواد احمد نے کہا کہ ٹیم کا آسٹریلیا کے ٹورنامنٹس میں ریکارڈ اچھا رہا ہے۔

 یہاں ورلڈکپ اور سہ ملکی سیریز بھی جیتیں یا فائنلز کھیلے، پاکستان اس فارمیٹ کی نمایاں ٹیموں میں سے ایک ہے، آئی سی سی ایونٹس میں ٹیم حریفوں کو حیران و پریشان کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، دیکھنا یہ ہوگا کہ وہ کس سوچ کے ساتھ کھیلتی ہے۔

کتنا جارحانہ پن نظر آتا ہے، یہاں اسٹروکس کیلیے بیٹر کو زیادہ زور نہیں لگانا پڑتا، پیس اور باؤنس کو استعمال کرنا ہوتا ہے، یہاں باؤنڈریز بڑی ہیں، پچز میں یواے ای جیسی اسپن نہیں ہوگی، بابر اعظم، محمد رضوان، فخر زمان، اورشاداب خان ہر طرح کی کنڈیشنز میں کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر ٹیم کو جارحانہ کرکٹ کھیلنا ہوگی، فرنچائز کرکٹ میں بھی کوچز کہتے ہیں کہ 25رنز بناؤ مگر 15گیندیں کھیلو، اسی حکمت عملی کے ساتھ کھیلیں تو 190 تک اسکور ہوسکتا ہے، پاکستان کے

پاس اچھے اسپنرز، لیفٹ آرم سلو بولرز و پیسرز اور آل راؤنڈرز بھی ہیں۔

کینگروز پاکستان میں سپورٹ سے حیران رہ گئے،کھانے پسند آئے

فواد احمد نے کہا کہ آسٹریلوی کرکٹرز کیلیے پاکستانی ثقافت دیکھنے کا منفرد تجربہ تھا مگر سب ٹور سے بھرپور انداز میں لطف اندوز ہوئے، سب مختلف سوالات پوچھتے تھے، میں ان کو بتاتا تھا کہ ملک میں ایک سے دوسرے شہر جائیں تو زبان اور روایات کا فرق نظر آتا ہے۔

یہ سب ان کیلیے حیران کن تھا، بیٹنگ پچز پر لمبی اننگز کے دوران کرکٹرز کو گپ شپ کا بھی زیادہ موقع ملتا رہا، ٹور میں کلچر اور رسم ورواج کے حوالے سے وہ بہت کچھ پوچھتے تو میں ان کو آگاہ کرتا، انگلینڈ، بھارت یا جنوبی افریقہ جیسے ملکوں میں کھیلتے ہوئے مہمان ٹیموں کو سپورٹ کم ہی ملتی ہے مگر پاکستان میں بھرپور پذیرائی کی جاتی رہی، یہ بھی آسٹریلوی کرکٹرز کیلیے ایک حیران کن تجربہ تھا، کھلاڑیوں کو پاکستانی کھانے بھی پسند آئے، کراچی میں کھانا زیادہ مصالحہ دار مگر لاہور میں مناسب تھا۔

ہماری وجہ سے عوام کو تکلیف ہورہی ہے،آسٹریلوی کرکٹرزکو افسوس رہا

فواد احمد نے کہ آسٹریلوی ٹیم کی پی سی بی نے شاندار میزبانی کی، سیکیورٹی بھی بہترین تھی، حکومت نے خطیر رقم خرچ کی لیکن مہمان کرکٹرز کا سماجی شعور دیکھیں وہ آتے جاتے ہوئے کہتے تھے کہ ہماری وجہ سے عوام کو بڑی تکلیف ہو رہی ہے، ایک لمبا ٹور تھا، آگے اس طرح کے مزید بھی ہوں گے، مینجمنٹ کو معلوم ہی تھا کہ غیر ملکی ٹیموں کو آنا ہے تو اس کی پلاننگ بھی پہلے ہی کرلیتے تو بہتر ہوتا، اب معلوم ہوا ہے کہ پی سی بی لاہور اور کراچی میں اسٹیڈیمز کے قریب ہوٹل بنارہا ہے۔

اسلام آباد میں بھی اسٹیڈیم اور ہوٹل ایک ساتھ بنانے کا منصوبہ ہے، انفرا اسٹرکچر پر توجہ دیں تو روزانہ کروڑوں روپے خرچ نہیں کرنا پڑیں گے، یہ چیزیں جدید اسپورٹس کی ضرورت ہیں، ان کی موجودگی میں پاکستان کرکٹ، بورڈ، عوام اور مہمان کرکٹرز سب کیلیے آسانی ہوجائے گی، کراچی اور لاہور میں اسٹیڈیمز کی گنجائش بھی 50 ہزار ہوجائے تو مزا ہی الگ ہوگا، دنیا کو مثبت پیغام بھی جائے گا۔