رضوان اس وقت دنیا کے ٹاپ 3 وکٹ کیپر بیٹرز میں شامل ہیں، دیپ داس گپتا
سابق بھارتی کرکٹر دیپ داس گپتا نے محمد رضوان کی وکٹ کیپنگ کی مہارت کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا شمار دنیا کے ٹاپ تھری وکٹ کیپرز میں ہوتا ہے۔ داس گپتا، جو اب ایک مشہور کمنٹیٹر ہیں، نے کہا کہ وکٹ کیپرز کا کردار ان کے ساتھ تیار ہوا ہے اب انہیں آل راؤنڈر سمجھا جاتا ہے جو بلے سے بھی کھیل میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔
انہوں نے محمد رضوان کو بیٹنگ آرڈر میں چوتھے نمبر پر رکھنے کے فیصلے کو سراہا۔ داس گپتا نے بتایا کہ "رضوان کو چوتھے نمبر پر کھلانے کا فیصلہ اچھا ہے۔ ایک روزہ کرکٹ میں گیارہ سے چالیس اوورز اہم ہوتے ہیں۔ درمیان کے اوورز کھیلنے سے ٹیموں کی کارکردگی پر فرق پڑتا ہے اور رضوان مڈل آرڈر میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رضوان میں کوئی خامی نہیں ہے، وہ بہترین وکٹ کیپر ہیں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ "میری رائے میں رضوان دنیا کے ٹاپ تھری وکٹ کیپرز میں سے ایک ہیں۔ کوئنٹن ڈی کاک، کے ایل راہول اور رضوان ٹاپ وکٹ کیپر ہیں اور اتنے ہی عمدہ بلے باز بھی ہیں"۔
دیپ داس گپتا نے آئی سی سی ورلڈ کپ 2023ء میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان کی تقدیر ان کے اپنے ہاتھ میں ہے اور ان کی سیمی فائنل میں جانے کی امیدیں ابھی زندہ ہیں، اس صورتحال میں پاکستان اپنی قسمت کا خود ذمہ دار ہے۔ پاکستان کی امیدیں ابھی زندہ ہیں اور ہم دیکھیں گے کہ وہ اپنے بقیہ میچوں میں کیسی کارکردگی دکھاتے ہیں۔
مجموعی طور پر ورلڈ کپ 2023 کی اب تک کی صورتحال پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے دیپ داس گپتا نے تسلیم کیا کہ کئی میچز کے حیران کن نتائج سامنے آئے ہیں اور مزید غیر متوقع نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ٹورنامنٹ میں کچھ اپ سیٹس بھی ہوئے ہیں اور مزید ہو سکتے ہیں۔ افغانستان اچھا کھیل رہا ہے، اور آسٹریلیا کے خلاف ان کا میچ دلچسپ ہوگا۔ اگر افغانستان آسٹریلیا کو شکست دیتا ہے تو اس سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔"
داس گپتا نے بلے باز کے بہترین فارم میں نہ ہونے کے باوجود ٹورنامنٹ میں بابر اعظم کی کارکردگی کے بارے میں امید ظاہر کی۔
انہوں نے کہا کہ "ہم نے ابھی تک ٹورنامنٹ میں بابر اعظم کی بہترین کارکردگی نہیں دیکھی ہے۔ وہ شاید ٹاپ فارم میں نہ ہوں، لیکن ہمیں ان سے بڑے اسکور کی بہت امیدیں ہیں۔ لوگ بابر کا موازنہ کین ولیمسن، ویرات کوہلی اور دیگر اعلیٰ اسکور کرنے والے کھلاڑیوں سے کرتے ہیں۔ یہ ممکن ہے کہ اوپنرز کے جلد آؤٹ ہونے کی وجہ سے بابر کو اپنی فارم نہیں ملی مگر بابار ایسے بیٹر ہیں جو کسی بھی وقت کھیل کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں"۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ پر جنوبی افریقہ کی فتح نے پاکستان کے امکانات روشن کرنے میں معمولی مدد فراہم کی ہے کیونکہ گرین شرٹس کا ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک پہنچنے کا راستہ درمیان میں کئی رکاوٹوں کے باعث خاصا مشکل نظر آتا ہے۔