سابق کپتان شاہد آفریدی نے زور دے کر کہا کہ انتظامیہ کو کسی بھی نظام کو اثر انداز ہونے اور نتائج دینے کے لیے کم از کم تین سال کا وقت دینا چاہیے۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے پاکستانی ٹیم کی ناقص کارکردگی کی وجہ کرکٹ بورڈ کو قرار دے دیا۔ سابق آل راؤنڈرکاکہناتھا کہ ہر سال نیا چیئرمین آجاتا ہے اور پھر نظام بدل جاتا ہے، دنیا میں کہیں بھی چیزوں کو ایسے نہیں چلایا جاتا۔
مقامی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق کپتان شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں پے در پے تبدیلیوں کا اثر ٹیم پر پڑرہا ہے، ایک سسٹم کو کم از کم 3 سال کا وقت دینا چاہیے۔
سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ ہر سال پاکستان کرکٹ بورڈ میں نیا چیئرمین آجاتا ہے اور پھر نیا نظام متعارف کروادیا جاتا ہے، کہیں بھی چیزیں ایسے نہیں چلتیں۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ تمام سینئیر بورڈ ممبران اور سینئر کھلاڑیوں کو ایک میز پر بیٹھ کر ایک منصوبہ بنانا چاہیے، ہر سال نیا نظام بناکر فٹا فٹ تبدیلیوں کی کیسے توقع کرسکتے ہیں۔
پاکستانی ٹیم آئی سی سی مینز ٹی20 ورلڈکپ 2024 کے اپنے ابتدائی 2 میچز میں شکست کے بعد گروپ راؤنڈ سے ہی باہر ہوگئی تھی جبکہ ایونٹ میں امریکا کے ہاتھوں گرین شرٹس کی اَپ سیٹ شکست بھی شامل تھی۔
ٹی20 ورلڈکپ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ پاکستان پہلے راؤنڈ سے آگے بڑھنے میں ناکام رہا، کئی شائقین اور سابق کرکٹ اسٹارز نے کپتان بابراعظم کو ٹیم کی خراب کارکردگی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
ورلڈکپ میں گروپ اسٹیج سے باہر ہونے پر بورڈ نے کئی تبدیلیاں کرتے ہوئے سلیکٹرز وہاب ریاض اور عبدالرزاق کو فارغ کردیا گیا جبکہ بابراعظم کے بطور کپتان مستقبل پر غور ہورہا ہے۔
دوسری جانب بورڈ میں ہونے والی تبدیلیاں کچھ یوں ہیں: رمیز راجہ نے 2022 میں چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں اس سے پہلے کہ اس سال کے آخر میں نجم سیٹھی کی جگہ لی گئی، 2023 کے وسط میں ذکا اشرف نےنجم سیٹھی سے عہدہ سنبھالا اور فروری 2024 میں محسن نقوی نے ان کی جگہ لے لی بعدازاں محض ایک سیریز کے بعد شاہین آفریدی کو کپتان کے عہدے سے برطرف کردیا گیا اور بابراعظم کو دوبارہ ٹیم کی کمان سونپ دی گئی۔
شاہد آفریدی نے انہی پے در پے تبدیلیوںکا حوالہ دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کسی بھی نئے سیٹ اپ کو مستحکم ہونے کے لیے کم از کم تین سال کا وقت دیا جائے۔