چیئرمین پی سی بی نے سابق ٹیسٹ کپتان سعید احمد کے انتقال پر اظہار تعزیت اور ان کی خدمات کا اعتراف کیا ہے۔
پاکستان کی قومی ٹیم کے سابق کپتان اورٹیسٹ کرکٹرسعید احمد طویل علالت کے بعد 86 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے ملک کے 27 ویں کرکٹر اور ٹیم کے چھٹے کپتان تھے۔
انہوں نے 41 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے پانچ سنچریوں اور 16 نصف سنچریوں کی مدد سے 40 کی اوسط کے ساتھ 2ہزار 991 رنز بنائے تھے جبکہ آف اسپن بولنگ سے 22 وکٹیں بھی حاصل کیں۔
سعید احمد نے 1958 کے مشہور زمانہ برج ٹاؤن میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا تھا، یہ وہی میچ تھا جس میں حنیف محمد نے 970 منٹ تک کریز پر رہتے ہوئے 337 رنز کی ریکارڈ ساز اننگز کھیلی تھی۔
اس مقابلے میں پہلا انٹرنیشنل میچ کھیلنے والے پاکستان کے 20سالہ سعید احمد نے ویسٹ انڈیز کے مایہ نازبولرز کے خلاف زبردست بیٹنگ کی تھی اور تیسری وکٹ کے لیے حنیف محمد کے ہمراہ 154 رنز کی شراکت داری قائم کرتے ہوئے 65 رنز بھی بنائے تھے۔
اس میچ میں ویسٹ انڈیز کے بولرز نے 319 اوورز بولنگ کی تھی اور حنیف محمد کی شاندار بیٹنگ کی بدولت پاکستان نے یہ میچ ڈرا کرلیا تھا، اس سیریز میں انہوں نے 508 رنز بنائے تھے۔
اپنے کیریئر میں 1958 سے 1973 کے درمیان 41 ٹیسٹ میچ کھیلنے والے دائیں ہاتھ کے بلے باز سعید احمد نےمختصرعرصے لیے ٹیم پاکستان کی قیادت بھی کی تھی۔
وہ پاکستانی ٹیم کے چھٹے ٹیسٹ کپتان تھے اور انہوں نے 69-1968 میں حنیف محمد کی جگہ انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز کے تین ٹیسٹ میچز میں پاکستانی ٹیم کی قیادت کی تھی۔
ان کی بیٹنگ کی قابلیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی 5 سنچریوں میں سے تین میں انہوں نے 150 یا اس سے زائد رنز اسکور کیے، تاہم ایک اچھے بیٹسمین کے کیریئر کا اختتام مایوس کن انداز میں اس وقت ہوا جب انہیں ڈسپلن کی خلاف ورزی پر آسٹریلیا سے وطن واپس بھیج دیا گیا تھا اور اس کے بعد وہ دوبارہ پاکستان کے لیے کبھی نہیں کھیل سکے۔
یاد رہے کہ 1973 کے دورہ آسٹریلیا کے دوران میلبرن ٹیسٹ میں سعید احمد کی آسٹریلیا کے مایہ ناز فاسٹ بولر ڈینس للی کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی تھی جس کے بعد ڈینس للی نے ان سے اگلے میچ میں بدلہ لینے کا عزم ظاہرکیا تھا۔
بظاہر ڈینس للی کے خوف سے انہوں نے بولرز کے لیے سازگار سڈنی ٹیسٹ کی وکٹ پر میچ کھیلنے سے معذوری ظاہر کرتے ہوئے خود کو ان فٹ ظاہر کردیا تھا۔
ٹیم مینجمنٹ کو ان کی اس انجری کے حوالے سے کچھ تحفظات تھے کیونکہ ان کا ماننا تھا کہ بلے باز انجری کا محض بہانہ بنا رہے ہیں اور انہوں نے سعید احمد کو ڈسپلن کی خلاف ورزی پر وطن واپس بھیج دیا تھا جس کے بعد وہ دوبارہ پھر قومی ٹیم کے لیے نہ کھیل سکے اور نہ ہی کرکٹ سے کسی اور طریقے سے وابستہ رہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق ٹیسٹ کپتان سعید احمد کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا ہے۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ پی سی بی ملک کے ایک سابق ٹیسٹ کپتان کے انتقال پرغمزدہ ہے اورسعید احمد کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعید احمد نےپورے دل سے پاکستان کی خدمت کی اور پی سی بی ٹیسٹ ٹیم کے لیے ان کے ریکارڈز اور خدمات کا احترام کرتا ہے۔