news
English

  گوتم گمبھیر کی ون ڈے انٹرنیشنلز میں دو نئی گیندوں کے استعمال پر تنقید

گوتم گمبھیر نے تجویز دی کہ گیند کے رنگ کو برقرار رکھنے کا مسئلہ قواعد کو تبدیل کرنے کی بجائے مینوفیکچرنگ کے معیار کو بہتر بنا کر حل کیا جا سکتا ہے۔

  گوتم گمبھیر کی ون ڈے انٹرنیشنلز میں دو نئی گیندوں کے استعمال پر تنقید

سابق بھارتی کرکٹر گوتم گمبھیر نے ون ڈے انٹرنیشنلز میں دو نئی گیندوں کے استعمال پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے "کرکٹ میں ہونے والی سب سے بدترین چیز" قرار دیا ہے۔ 
اپنے یوٹیوب چینل پر روی چندرن اشون سے بات کرتے ہوئے، گمبھیر نے اس تبدیلی پر اعتراض کیا کہ اس سے فنگر اسپنرز کے کردار اور مؤثریت میں نمایاں کمی آئی ہے۔
آئی سی سی
 نے 2011 میں دو نئی گیندوں کے قاعدے کو متعارف کرایا تھا، کیونکہ شکایات تھیں کہ سفید گیند پورے 50 اوورز تک اپنا رنگ برقرار نہیں رکھ سکتی۔ اس سے پہلے، گیند کو 34 اوورز کے بعد تبدیل کیا جاتا تھا۔ اس قاعدے کو پہلے 1992 کے ورلڈ کپ کے دوران تجربہ کیا گیا تھا، لیکن سالوں بعد مکمل طور پر اپنایا گیا۔

گمبھیر نے اس موجودہ قاعدے پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "کرکٹ میں ہونے والی سب سے بدترین چیز دو نئی گیندوں کا تعارف ہے۔ آپ نے فنگر اسپنرز کی ساری مہارت کو کھیل سے نکال دیا ہے، چاہے وہ بائیں ہاتھ کے اسپنرز ہوں یا آف اسپنرز۔" 
انہوں نے اس قاعدے کی وجہ سے فنگر اسپنرز کو درپیش چیلنجوں کی وضاحت کی، یہ بتاتے ہوئے کہ دو نئی گیندوں اور فیلڈنگ کی پابندیوں کی موجودگی ان کے لئے مؤثر ہونا مشکل بنا دیتی ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ "آپ کے پاس دو نئی گیندیں ہیں، پانچ فیلڈرز اندر ہیں، آپ کیسے توقع کرتے ہیں کہ فنگر اسپنر کچھ حاصل کرے اور آپ کیسے توقع کرتے ہیں کہ فنگر اسپنر کو پلیئنگ الیون میں شامل کیا جائے؟ 
گمبھیر نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اشون اور نیتھن لیون جیسے ٹاپ فنگر اسپنرز نے دو نئی گیندوں کی وجہ سے ون ڈے میں کامیابی حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کیا۔ 
"آپ نے دنیا کے دو بہترین فنگر اسپنرز کو باہر کر دیا، آپ [اشون] اور نیتھن لیون۔ وجہ یہ تھی کہ آپ لوگوں کے لئے کچھ نہیں تھا۔" 
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئی سی سی کا کام ہر قسم کی بولنگ کو فروغ دینا ہے، بشمول فنگر اسپن، اور موجودہ قاعدے کے اثرات پر نوجوان اسپنرز کے لئے تنقید کی۔ 
"یہ آپ اور نیتھن لیون کی بات نہیں ہے۔ یہ آئی سی سی کا کام ہے کہ آپ ہر قسم کے بولر کو فروغ دیں جو آف اسپنر اور فنگر اسپنر بننا چاہتا ہے۔ مجھے بتائیں کتنے نوجوان آگے جا کر فنگر اسپن لینا چاہتے ہیں؟ اس آرٹ آف بولنگ آف اسپن یا بائیں ہاتھ کے اسپن کو کوئی نہیں لینا چاہے گا، کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ وائٹ بال کرکٹ میں ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔" 
گوتم گمبھیر نے تجویز دی کہ گیند کے رنگ کو برقرار رکھنے کا مسئلہ قواعد کو تبدیل کرنے کی بجائے مینوفیکچرنگ کے معیار کو بہتر بنا کر حل کیا جا سکتا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ "یہ کھلاڑی کا مسئلہ نہیں ہے۔ اگر گیند کا مینوفیکچرر گیند کو 50 اوورز تک اچھے حالت میں نہیں رکھ سکتا، تو مینوفیکچرر کو تبدیل کریں۔ دو نئی گیندیں مت متعارف کریں کیونکہ ایک گیند 50 اوورز تک اپنا رنگ نہیں رکھ سکتی۔ یہ مینوفیکچرر کا مسئلہ ہے۔"  
گمبھیر نے کہا کہ پورے 50 اوورز کے لئے ایک ہی گیند کا استعمال دوبارہ شروع کیا جائے تاکہ توازن بحال ہو سکے اور فنگر اسپن کی آرٹ کو فروغ دیا جا سکے "کیونکہ وکٹ سے کچھ نہیں ملتا اور آپ کے پاس پانچ فیلڈرز اندر ہیں۔ تو میرا خیال ہے کہ آئی سی سی نے اس میں گڑبڑ کی ہے اور ہم آگے جا کر اسے بدل سکتے ہیں اور پورے 50 اوورز کے لئے ایک ہی گیند کا استعمال کر سکتے ہیں۔"