سابق کرکٹر سنیل گواسکر نے آئی پی ایل فرنچائزز سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور تجویز کیا کہ جو کھلاڑی دستبردار ہوں انہیں تنخواہ میں کٹوتی کا سامنا کرنا چاہیے۔
سابق بھارتی کرکٹر اور معروف کمنٹیٹر سنیل گواسکر انگلینڈ کے کھلاڑیوں کی جانب سے پاکستان کے ساتھ شیڈول سیریز کھیلنے کے لیے آئی پی ایل جلد چھوڑنے سے ناخوش ہیں۔ سنیل گواسکر نے ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کی تیاری کے سلسلے میں پاکستان کے ساتھ ٹی 20 سیریز سے قبل بھارت میں جاری آئی پی ایل سے انگلینڈ کے کئی کھلاڑیوں کے الگ ہونے کے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلاے کے مطابق مڈ ڈے کے لیے لکھے گئے اپنے کالم میں، انھوں نے آئی پی ایل فرنچائزز سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور غیرملکی کھلاڑیوں کے لیے تجویز دی کہ جو کھلاڑی دستبردار ہو جائیں انھیں تنخواہ میں کٹوتی کا سامنا کرنا چاہیے۔ گواسکر نے معاہدوں کو ختم کرنے کے جرمانے سمیت کرکٹ بورڈز کے لیے ردعمل ظاہر کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ وہ کھلاڑی جو پاکستان کے ساتھ سیریز اور آئی پی ایل دونوں کے لیے انگلینڈ کے اسکواڈ کا حصہ ہیں ان میں جونی بیرسٹو، سیم کرن اور لیام لیونگ اسٹون شامل ہیں، یہ سبھی پنجاب کنگز کے لیے کھیل رہے ہیں۔ رائل چیلنجرز بنگلورو سے ول جیکس اور ریس ٹوپلی جبکہ جوس بٹلر راجستھان رائلز کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے ساتھ فل سالٹ اور چنئی سپر کنگز کے معین علی آج کل بھارت میں ہیں۔
سنیل گواسکر کا کہنا تھا کہ "میں ان کھلاڑیوں میں سے ہوں جو کسی بھی چیز سے پہلے ملک کا انتخاب کرتے ہیں لیکن میں نے مختلف فرنچائزز کو پورے سیزن کے لیے ان غیر ملکی کھلاڑیوں کی دستیابی کے بارے میں یقین دہانی کرائی ہے، اگر وہ اب دستبردار ہو جاتے ہیں، تو یہ فرنچائزز کو مایوس کر دے گا جو شاید انہیں آئی پی ایل کے ایک سیزن میں زیادہ رقم ادا کرے گی جو وہ عموماً کرتے ہیں۔ اپنے ملک کے ساتھ چند سیزن میں کمائی نہ کریں، فرنچائزز کو نہ صرف اس فیس سے کافی مقدار میں کٹوتی کرنے کی اجازت ہونی چاہیے جس کے لیے کھلاڑی کی خدمات حاصل کی گئی تھیں بلکہ بورڈ کو بھی چاہیے کہ ایسے کھلاڑیوں کے خلاف ردِ عمل کاا ظہار کرے، جس سے کھلاڑی کا تعلق ہے، 10 فیصد فیس کا فیصد کمیشن جو ہر کھلاڑی کو ملتا ہے اس میں کٹوتی ہونی چاہیے۔"
سابق کرکٹر نے بورڈز کی جانب سے آئی پی ایل کی فیسوں سے کمیشن وصول کرنے کے عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے انتظامات آئی پی ایل کے لیے انوکھے ہیں اور دنیا بھر کی دیگر ٹی ٹوئنٹی لیگز میں نہیں دیکھے جاتے۔ اگر بورڈ اپنی یقین دہانی پر واپس چلا گیا ہے تو انہیں بھی جرمانے کی ضرورت ہے۔ ویسے، بورڈ کو یہ 10 فیصد کمیشن صرف آئی پی ایل میں ملتا ہے اور کہیں نہیں۔ نہ آسٹریلوی بگ بیش میں، نہ ای سی بی کے دی ہنڈریڈ میں، نہ کیریبین پریمیئر لیگ میں، نہ ہی دنیا میں کہیں اور کسی اور ٹی ٹوئنٹی لیگ میں۔ کیا بی سی سی آئی کو اس کی سخاوت کا کوئی شکریہ ملتا ہے؟ کوئی نہیں۔"
غور طلب امر یہ ہے کہ انگلینڈ پاکستان کے خلاف 22 مئی سے چار میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلے گا۔ فی الحال انڈین پریمیئر لیگ میں کھیلنے والے کھلاڑی سیریز کے لیے وقت پر وطن واپس آئیں گے۔
پاکستان کے ساتھ سیریز کے لیے انگلینڈ کا اسکواڈ:
جوس بٹلر(کپتان)، معین علی، جوفرا آرچر، جوناتھن بیرسٹو، ہیری بروک، سیم کرن، بین ڈکٹ، ٹام ہارٹلی، ول جیکس، کرس جارڈن، لیام لیونگ اسٹون، عادل رشید، فل سالٹ، ریس ٹوپلی اور مارک ووڈ۔