news
English

غیرملکی کوچز کے لیے پاکستانی ملازمت ’’ہوائی روزی‘‘  

پی سی بی کے ساتھ2 سالہ معاہدہ 1 برس بھی نہ چلا، تینوں غیرملکی کوچز کوفروری تک تنخواہیں ملیں گی۔

غیرملکی کوچز کے لیے پاکستانی ملازمت ’’ہوائی روزی‘‘  

غیرملکی کوچز کے لیے پاکستانی کرکٹ میں ملازمت ’’ہوائی روزی‘‘ بن گئی، گرانٹ بریڈ برن اور اینڈریو پٹک کے بعد مکی آرتھر بھی نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے پی سی بی سے الگ ہوگئے۔ 
سابق چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی نے مکی آرتھر کو گذشتہ برس اپریل میں ٹیم ڈائریکٹر کی ذمہ داری سونپی تھی،البتہ انھوں نے انگلش کاؤنٹی ڈاربی شائر کے ساتھ وابستگی بھی ختم نہیں کی، اس وجہ سے وہ کبھی آن لائن کوچنگ کرتے دکھائی دیئے اور بعض ٹورز میں ٹیم کے ساتھ بھی گئے۔ ان کی سفارش پر گرانٹ بریڈبرن کو ہیڈکوچ مقرر کیا گیا، وہ اس سے قبل2018 سے 2020 تک قومی ٹیم کے فیلڈنگ کوچ رہے تھے اور پھر این سی اے میں کوچز ڈیولپمنٹ کا کام سنبھالا تھا، سابق جنوبی افریقی کرکٹر اینڈریو پٹک کو بھی 2 سالہ معاہدے پر بیٹنگ کوچ کا کام سونپاگیا۔ 
ذکا اشرف کی زیرسربراہی نئی مینجمنٹ کمیٹی نے خواہش کے باوجود محدود اختیارات کی وجہ سے برطرفی کا قدم نہیں اٹھایا، بادل نخواستہ ورلڈ کپ تک اس کوچنگ سیٹ اپ کو برقرار رکھاگیا، پھر ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہورمیں رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی،البتہ باقاعدہ طور پر وہاں بھی کوئی ذمہ داری نہ سونپی، جبکہ تینوں ہی این سی اے میں نہ آئے۔  
مکی آرتھر کے پاس پہلے ہی کاؤنٹی کی جاب موجود تھی، پٹک افغانستان کے بیٹنگ کوچ بن گئے جبکہ بریڈ برن کے انگلش کاؤنٹی گلیمورگن کے ساتھ معاملات طے پا گئے، ابتدائی دونوں کوچز نے تو پی سی بی کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا،اب مکی آرتھر کی جانب سے بھی بتا دیا گیا ہے کہ وہ اکیڈمی میں کام نہیں کرسکتے، انھیں نوٹس پیریڈ مکمل کرنا ہوگا، فروری تک تنخواہ ادا کی جائے گی۔ 

یاد رہے کہ محمد حفیظ کے ٹیم ڈائریکٹر بننے اور نئے کوچز کی تقرری سے بھی پاکستانی کرکٹ کی قسمت نہیں بدل سکی اور قومی ٹیم کو آسٹریلیا سے تینوں ٹیسٹ میچز میں شکست ہوئی۔