news
English

آرآئی پی پاکستان ڈومیسٹک کرکٹ' کیوں لکھا، محمد حفیظ نےبتادیا

محمد حفیظ نے عماد وسیم، محمد عامر اور عثمان خان جیسے کھلاڑیوں کو قومی ٹیم میں واپس لانے کے فیصلے پر سوال اٹھایا جو کئی سال سے ڈومیسٹک کرکٹ سے غیر  حاضر تھے۔

آرآئی پی پاکستان ڈومیسٹک کرکٹ' کیوں لکھا، محمد حفیظ نےبتادیا

پاکستان کے سابق کرکٹر محمد حفیظ نے انتخابی معیار اور قومی کرکٹ ٹیم میں بعض کھلاڑیوں کی شمولیت کے حوالے سے خاصی تشویش کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر ڈومیسٹک کرکٹ میں ان کھلاڑیوں کی حالیہ شرکت کی کمی کو نمایاں کیا ہے۔ 
کرکٹ پاکستان کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں، محمد حفیظ نے عماد وسیم اور محمد عامر جیسے کھلاڑیوں کو واپس لانے کے فیصلے پر سوال اٹھایا، جو کئی سال سے ڈومیسٹک کرکٹ سے غیر حاضر تھے۔ ڈومیسٹک کرکٹ سے ان کے طویل وقفے کے باوجود، دونوں کھلاڑیوں کو قومی ٹیم میں واپس بلا لیا گیا جسے حفیظ مناسب نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہا کہ آر آئی پی یعنی ریسٹ ان پیس ڈومیسٹک کرکٹ لکھنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ ڈومیسٹک کھیلے بغیر باہر سے کھلاڑیہ لا کر ٹیم میں شامل کرنا مناسب عمل نہیں۔
ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیامحمد حفیظ نے اس بارے میں بھی کھل کر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا تقرر 4 سال کے لئے کیا گیا تھا لیکن نئی مینجمنٹ نے 2 ماہ میں ہی معاہدہ ختم کردیا۔ 
اپنے انٹرویو میں سابق کپتان محمد حفیظ نے بطور ٹیم ڈائریکٹر اور ہیڈ کوچ اپنا سفر انتہائی مختصر رہنے کے سوال پر کہا کہ میرا تقرر 4 سال کیلئے ہوا تھا، بورڈ حکام چاہتے تھے کہ میں اگلے ورلڈکپ تک ڈائریکٹر کے طور پر ٹیم کو ساتھ لے کر چلوں تاہم نئی مینجمنٹ نے اس سارے معاملے کو سیاسی انداز میں ڈیل کرتے ہوئے معاہدہ 2ماہ میں ہی ختم کردیا۔ 
انہوں نے کہا کہ حکام نے عجلت میں معاہدہ ختم کرکے پاکستانی کرکٹ کے لئے اچھا نہیں کیا، کھیل کے بارے میں فیصلے سیاسی انداز میں ہونے سے مثبت نتائج سامنے نہیں آسکیں گے، جو ہوا بدقسمتی ہے اس میں میرا کچھ نہیں بلکہ کرکٹ کا نقصان ہوا۔ پہلے مکی آرتھر کو آن لائن کوچ بنا دیا گیا، اس فیصلے کو بورڈ کے اپنے لوگ درست نہیں سمجھتے تھے۔ 

سابق ڈائریکٹر نے کہا کہ ’’میں نے لیول ون کوچنگ کا کورس ہی کیا ہے اس لیے کوچنگ پر سوالات اٹھائے گئے، اس حوالے سے لوگوں کی عجیب سوچ ہے کہ میری 20 سال کی کرکٹ اہم نہیں،اگر 5 روز کا کورس کرجاؤں تو کوچنگ کا اہل بن سکتا ہوں، انہوں نے شکوہ کیا کہ میرے کرکٹ میں تجربے اور علم کی قدر نہیں کی گئی۔ 
محمد حفیظ نے کہا کہ ’’ میرا کام تو بطور ڈائریکٹر ٹیم کے لیے حکمت عملی بنانا اور کوچز کے ذریعے اس پر عمل درآمد کرانا تھا، مختصر وقت کے لئے تو میں آنا ہی نہیں چاہتا تھا کیونکہ اتنے کم عرصے کے دوران کچھ بدل نہیں سکتا تھا۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’’میرے ساتھ جو ہوا وہ سیاسی فیصلہ تھا، بہرحال پاکستان کرکٹ کے لیے میری نیک خواہشات ہیں، اب جو بھی فیصلے کیے گئے ہیں ان افراد کو طویل مدت کے لیے کام کرنے دیا جائے تاکہ وہ درست انداز میں اپنے منصوبوں اور حکمت عملی پر عمل درآمد کرواسکیں۔ 
 
پی سی بی سے واجبات کی عدم اادائیگی سے متعلق سوال پر محمد حفیظ نے کہا کہ پیسہ میری ترجیحات میں شامل نہیں، ترجیح تو پاکستان کرکٹ کی بہتری تھی، ایک چھوٹی سی رقم رہتی ہے جو بورڈ سے مل جائے گی، یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔،،