news
English

حفیظ مینجمنٹ میں بھی آل راؤنڈر، ٹیم ڈائریکٹرکے ساتھ کوچ کی نشست پربراجمان

حفیظ اب بطورکرکٹر ایکشن میں نظر نہیں آ سکیں گے، وہاب کی بطور چیف سلیکٹر تقرری کا آج اعلان متوقع ہے

حفیظ مینجمنٹ میں بھی آل راؤنڈر، ٹیم ڈائریکٹرکے ساتھ کوچ کی نشست پربراجمان

قومی ٹیم کے سابق کرکٹر محمد حفیظ پی سی بی کی مینجمنٹ میں بھی آل رائونڈر بن گئے،وہ ٹیم ڈائریکٹر کے ساتھ کوچ کی نشست پر بھی براجمان ہوں گے۔ 
محمد حفیظ پاکستانی کرکٹ کی سب سے طاقتور شخصیت بن گئے، پی سی بی نے انھیں مکی آرتھر کی جگہ ٹیم ڈائریکٹر مقرر کیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ آسٹریلیا کے دورے میں وہی بطور کوچ اسکواڈ کے ساتھ جائیں گے، بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ کوچ سمیت ٹیم کا تمام تر کوچنگ اسٹاف انہی کی مشاورت سے بنایاجائے گا، اس ذمہ داری کو سنبھالنے کے بعد حفیظ اب بطور کرکٹر ایکشن میں نظر نہیں آ سکیں گے۔ وہ پی ایس ایل سمیت کئی لیگز میں حصہ لیتے ہیں، انھیں معاہدے ختم کرنے سے مالی نقصان کا بھی سامنا ہوگا، پی سی بی نے مکی آرتھر سمیت تمام غیر ملکی کوچنگ اسٹاف کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی تک محدود کردیا ہے۔ 
گزشتہ روز واضح کر دیا گیا تھا کہ اب بورڈ کو ان کی ضرورت نہیں ہے لہذا ازخود عہدہ چھوڑ دیں یا جب تک معاہدہ ہے اکیڈمی میں آ جائیں، اب اس بات کا امکان روشن ہے کہ یہ سب بھی مستعفی ہو جائیں گے، شان مسعود کو ٹیسٹ کپتان بنانے کی تجویز بھی حفیظ نے ہی چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف کو دی تھی۔ 
یاد رہے کہ سابقہ مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے رواں سال نیوزی لینڈ سے سیریز کے لیے شان مسعود کو نائب کپتان مقرر کیا تھا، مگر کپتان بابر اعظم نے انھیں کھلانے سے ہی انکار کر دیا تھا،اس وقت کے سلیکٹرز نے بھی ان کا ساتھ دیا،تب حالات اس سمت پر جاتے دکھائی دے رہے تھے کہ بابراعظم، شان کو کھلانے کے اصرار پر قیادت سے ہی انکار کر دیتے، مگر معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے نجم سیٹھی خود پیچھے ہٹ گئے اور شان کو کھلانے پر زور نہ دیا، بعد میں جب انھیں موقع ملا تو وہ اچھا پرفارم نہیں کر سکے تھے۔ 
قیادت کے لیے اس سے پہلے سرفراز احمد کے نام پر بھی غور کیا جارہا تھا، ذکا اشرف سے ملاقات کے بعد ان قیاس آرائیوں میں مزید تیزی آئی تاہم اسی وقت واضح ہو گیا تھا کہ اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی، سرفرازکی زیرقیادت کراچی کی ٹیم نے قائد اعظم ٹرافی جیتی، خود سرفراز نے بطور بیٹر اور وکٹ کیپر زبردست پرفارم کیا تھا۔
 
گزشتہ روز پی سی بی نے شان مسعود کو راولپنڈی سے لاہور طلب کیا،کراچی کی ٹیم وہاں پاکستان کپ کے لیے مقیم ہے، اسی وقت یہ تاثر زور پکڑ گیا کہ انھیں قومی ٹیم کی قیادت سونپی جا رہی ہے، حالانکہ تب تک بابر اعظم نے مستعفی ہونے کا فیصلہ نہیں کیا تھا، بورڈ حکام ذہن بنا چکے تھے کہ اگر انھوں نے ازخود قیادت نہ چھوڑی تو برطرف کر دیا جائے گا۔ 
پاکستانی کرکٹ ٹیم 1964 سے آسٹریلیا کا دورہ کر رہی ہے لیکن 59برسوں میں کبھی ٹیسٹ سیریز نہیں جیتی،2019کے آخری ٹور میں دونوں ٹیسٹ میں اننگز سے شکست ہوئی تھی،4میں سے آخری ٹیسٹ جیتے28برس ہوگئے، اس دوران بڑے بڑے کپتان بھی آئے مگر پاکستان کا اسٹیٹس تبدیل نہ ہوسکا۔ 
بابراعظم کو بھی قریبی حلقوں نے یہ مشورہ دیا کہ ان حالات میں صرف ٹیسٹ کپتان رہنا بھی ان کے لیے مناسب نہ ہو گا، لہذا انھوں نے تمام فارمیٹس سے مستعفی ہونے کو ترجیح دی۔ 
پی سی بی نے وہاب ریاض کو چیف سلیکٹر مقرر کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے، جونیئر چیف سلیکٹر کی ذمہ داری سہیل تنویر کو سونپی جائے گی، دونوں تقرریوں کا اعلان جمعرات کو (آج) ہوگا۔ 
یاد رہے کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے اپنی برطانوی کمپنی کا معاملہ سامنے آنے پر مفادات کے ٹکراؤ کے الزام پر استعفی دے دیا تھا، ورلڈ کپ کے دوران ہی ان کا فیصلہ سامنے آیا، بولنگ کوچ مورنے مورکل نے بھی چند روز قبل عہدہ چھوڑ دیا تھا، اب بابر اعظم بھی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو گئے ہیں۔