کوئی ایک فیصلہ کبھی کبھار آپ کو بہت پیچھے لے جاتا ہے شاید پاکستانی کرکٹ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہے، سابق بھارتی اسپنر
سابق بھارتی اسپنر ہربھجن سنگھ نے کہا ہے کہ قیادت کی تبدیلی پاکستانی ٹیم کو بہت پیچھے لے گئی، فیصلہ درست وقت پر نہیں کیا گیا۔
دبئی میں پاکستان میں کرکٹ کی سب سےبڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو انٹرویو میں ہربھجن سنگھ نے کہا کہ کپتان کی تبدیلی ورلڈکپ 2023 میں پاکستانی ٹیم کی خراب کارکردگی کا ردعمل تھا، پاکستان اور بھارت میں کرکٹ بہت بڑا کھیل ہے، ان ممالک کے لیے میگا ایونٹ میں آپ اچھا نہ کھیلیں تو کیریئر ختم ہو جاتے ہیں۔
ہربھجن سنگھ نے کہا کہ قیادت کی تبدیلی کا فیصلہ درست وقت پر نہیں کیا گیا، کوئی ایک فیصلہ کبھی کبھار آپ کو بہت پیچھے لے جاتا ہے شاید یہ پاکستانی کرکٹ کے لیے بھی ایسا ہی ثابت ہوا، اس سے ٹیم آگے نہیں بلکہ پیچھے ہی چلی گئی ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں لیکن ٹیم کا اعتماد ڈگمگا سا گیا ہے، اسے واپس لانے کے لیے کچھ مشکل میچز کھیلنے اور جیتنے پڑیں گے، بعض ہارے ہوئے میچز میں فتح ملی تو ٹیم کا کھویا ہوااعتماد واپس آ جائے گا، کھلاڑیوں کو بھی حالیہ کارکردگی سے بہتر کھیل پیش کرنا چاہیے۔ وہ جس انداز کی کرکٹ کھیل رہے ہیں حقیقت میں اس سے خاصے بہتر پلیئرز ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بابر اعظم اچھے کھلاڑی ہیں لیکن ان کے ساتھ پاکستانی ٹیم میں کئی دیگر باصلاحیت کرکٹرز بھی موجود ہیں، پاکستان اور بھارت دونوں ہی ممالک میں ایسا ہوتا ہے کہ ہم کسی ایک پلیئر کی ہی بہت زیادہ تعریفیں شروع کر دیتے ہیں، اس سے دیگرپلیئرزنظرانداز ہو جاتے ہیں۔
سابق بھارتی اسپنر نے کہا کہ ہم ویرات کوہلی اور آپ بابر کی اتنی بات کرتے ہیں لیکن ٹیمیں کسی ایک کھلاڑی کی وجہ سے نہیں جیتتی ہیں، یہ ٹیم ورک ہوتا ہے، دیگر کھلاڑی بھی اچھے ہوں تو فتح ملتی ہے، بے شک بابر بہت اچھے اورکوالٹی کرکٹر ہیں اور میں امید کرتا ہوں کہ وہ دوبارہ تسلسل سے رنز بنانا شروع کریں گے، اس کے ساتھ دیگر پاکستانی کرکٹرز بھی باصلاحیت ہیں، ان سب کو ٹیم کی تشکیل اور اسے فتح دلانے کے لیے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔
بھارت کے پاس اچھے اسپنرز ہیں، پاکستان میں اسپنرز کی کمی کی وجہ نہیں جانتا
ہربھجن سنگھ نے کہا کہ بھارت کے پاس بہت اچھے اسپنرز ہیں اور وہاں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی، فنگز اسپنرز ایشون یا جڈیجا کی بات کریں تو دونوں بہت اچھے ہیں، لیگ اسپنرز میں چاہل موجود جبکہ دیگر لڑکے بھی سامنے آ رہے ہیں، میں نہیں جانتا کہ پاکستان میں کمی کی وجہ کیا بنی، وہاں ڈومیسٹک کرکٹ کس انداز کی ہے، پچز کیسی ہیں، ظاہر سی بات ہے ٹی20 کرکٹ زیادہ ہونے سے اسپنرز کی قلت کا سامنا تو کرنا ہی تھا کیونکہ کوئی بھی اسپنرز کی طرح بولنگ کرتا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسپنرز کو دوبارہ سے سکھانا ہوگا کہ اس فارمیٹ میں بھی بچنے کے لیے نہیں بلکہ وکٹ لینے کے لیے بولنگ کرو تو زیادہ رنز دینے سے محفوظ رہو گے، اسپن میں تھوڑی کمی تو ہوئی لیکن بھارت اب بھی بہت اچھے اسپنرز تیار کررہا ہے۔
وسیم اکرم کے دلچسپ قصے ہر وقت ہنساتے ہی رہتے ہیں
وسیم اکرم اور شعیب اختر کے ساتھ یو اے ای میں کمنٹری کے تجربے پر ہربھجن سنگھ نے کہا کہ وسیم بھائی جیسے انسان ساتھ ہوں تو آپ صرف ہنستے ہی رہتے ہیں،ان کے پاس ڈھیروں دلچسپ قصے موجود ہیں جو سنا کر ہنساتے ہیں، وہ مجھ سے بہت سینیئر ہیں، جب میں کرکٹ میں آیا تب بھی وہ کھیل رہے تھے، یو اے ای میں ایک بار پھر وسیم اکرم اور شعیب سے ملاقاتیں اور ساتھ کمنٹری کرنا اچھا تجربہ ہے، شعیب اختر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا سلسلہ پہلے میدان میں چلتا تھا اب میدان کے باہر کمنٹری باکس میں نوک جھونک جاری رہتی ہے۔
آئی ایل ٹی 20 پہلے سے بہتر لگ رہی ہے، زیادہ کراؤڈ آنے لگا ہے
ایمبیسیڈر ہربھجن سنگھ نے کہا کہ آئی ایل ٹی 20 پہلے سے بہتر لگ رہی ہے، گذشتہ برس ابتدائی سیزن میں زیادہ شائقین میدانوں میں نہیں آئے تھے لیکن اس سال پہلے ہی میچ میں بہت زیادہ کراؤڈ موجود تھا، کرکٹ کا معیار تو گذشتہ برس بھی زبردست رہا تھا اس بار بھی ایسا ہی ہوگا، سب سے بڑی تبدیلی میدان میں شائقین کی آمد ہے، جب تک کراؤڈ نہ آئے کوئی بھی کھیل کامیاب نہیں ہوتا، آئی ایل ٹی 20 میں اب شائقین نظر آرہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ لیگ بہت بہتر ہوگئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ بھارتی ریٹائرڈ کرکٹرز روبن اتھاپا اور یوسف پٹھان آئی ایل ٹی 20 میں حصہ لے چکے ہیں، اس بار شاہین آفریدی سمیت پاکستان اور بھارت کے مزید کھلاڑی آئیں گے تو کراؤڈ انھیں کھیلتے دیکھنے کے لیے ضرور پہنچے گا، یہ ایک اچھی علامت ہے، میں امید کرتا ہوں کہ اچھے کرکٹرز اس لیگ میں آتے رہیں گے اور یہ مزید بہتر ہوتی جائے گی۔