ویٹ لفٹنگ نہیں فرسٹ کلاس میچ کے دوران زخمی ہوئے،کوچ
قومی کرکٹ ٹیم کے بولنگ کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ نجانے اتنی دور انگلینڈ میں بیٹھے اظہر محمود نے کیسے یہ بات کہہ دی کہ حسن علی کی انجری ٹریننگ کے دوران زیادہ وزن اٹھوائے جانے سے ہوئی، پیسر فرسٹ کلاس میچ میں بولنگ کرتے ہوئے انجری کا شکار ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ فاسٹ بولر کو انجریز معمول کی بات ہیں، وسیم اکرم اور میں خود بھی انجریز کا شکار رہے، بحالی فٹنس میں بعض اوقات ایک سال بھی لگ جاتا ہے، امید ہے کہ حسن علی جلد مکمل فٹنس حاصل کرلینگے، وہ پاکستان کا اثاثہ ہیں، چیمپئنز ٹرافی کے ٹاپ بولر تھے، ہم انتظار کر رہے ہیں کہ وہ کب فٹ ہوں، حسن بہت پْرجوش بولر اور ٹیم کی ضرورت ہیں،اس وقت ان کا این سی اے میں بحالی فٹنس کا عمل جاری ہے،ان کی بہترین دیکھ بھال ہوئی، فزیو نے بھی بہت توجہ دی لیکن ہم انجری کا کچھ نہیں کر سکتے، ان کی بحالی فٹنس پر کام ہو رہا ہے،امید ہے کہ جلد قومی ٹیم کیلیے بھی پرفارم کرینگے۔
وقار نے کہا کہ نسیم شاہ بہت باصلاحیت بولر لیکن ابھی کم عمر ہیں، 17 برس کی عمر میں ان کی کارکردگی بہت عمدہ ہے، انجری کا مسئلہ ان کا بھی رہا، جسم سخت جان ہوگا تو مزید بہتر بولر ثابت ہونگے،دیگر نوجوان بولرز میں سے حارث رؤف کے سوا تمام انڈر19 ہیں، جسمانی حالت بہتر ہوئی تو زیادہ فعال اور سمارٹ ہوجائیں گے، امید ہے کہ آگے چل کر یہی پیسرز پاکستان کیلیے کارنامے انجام دیں گے۔
وقار یونس نے کہا کہ میں پاکستان منتقل ہونے کی کوشش کر رہا تھاتاہم کورونا وائرس کی وجہ سے واپس آسٹریلیا آنا پڑا، حالات بہتر ہوئے تواہل خانہ کے ساتھ اپنے وطن واپس آ جاؤں گا، میری کوشش ہے کہ کوئی فلاحی ادارہ بنا کر ملک و قوم کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کروں، اس کے لیے جگہ بھی حاصل کرلی ہے۔ انھوں نے کہا کہ میری اہلیہ ایک ڈاکٹر کی حیثیت سے موجودہ صورتحال میں فرنٹ لائن پر کام کر رہی ہیں، یہ میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے کہ وہ انسانیت کیلیے خدمات انجام دے رہی ہیں۔
وقار یونس نے کہا ہے کہ میں کسی شہر کے حوالے سے تعصب نہیں برتتا، کوشش ہوتی ہے کہ وہ کھلاڑی پاکستان ٹیم کا حصہ بنے جو ملک کے لیے بہتر کارکردگی پیش کرسکے۔ انھوں نے کہاکہ سرفراز احمد باصلاحیت کھلاڑی اور ان دنوں سخت محنت کر رہے ہیں، ان کی فٹنس بھی بہتر ہوئی تاہم بدقسمتی سے حالیہ دنوں میں کارکردگی زیادہ اچھی نہیں رہی، وہ پاکستان کا سرمایہ ہیں، سرفرازاحمد کی ملک کے لیے گراں قدر خدمات کو بھلایا نہیں جا سکتا، پاکستان کرکٹ ٹیم کے دروازے ان پرکھلے اور وہ عمدہ کارکردگی دکھاکر جگہ واپس پا سکتے ہیں۔