news

چیمپئنزٹرافی2025: بھارتی خدشات حاوی، آئی سی سی کا ہائبرڈماڈل پرغور

پی سی بی کسی بھی ہائبرڈ ماڈل کی مخالفت کرتا ہے اور اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ پورے ایونٹ کی میزبانی پاکستان میں ہی ہونی چاہئے۔

چیمپئنزٹرافی2025: بھارتی خدشات حاوی، آئی سی سی کا ہائبرڈماڈل پرغور

بھارتی واویلے نے آئی سی سی کو تشویش میں مبتلا کردیا، چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد کے لیے بطور پلان بی ہائبرڈ ماڈل پر غور کیا جانے لگا۔ 
تفصیلات کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد آئندہ برس 19 فروری سے 9 مارچ کے درمیان پاکستان میں ہونا ہے، ایونٹ میں دفاعی چیمپئن و میزبان سمیت افغانستان، آسٹریلیا، بنگلہ دیش، انگلینڈ، بھارت،نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں شریک ہوں گی، ہر بار کی طرح اب بھی بھارت نے سرحد پار جانے پر نخرے دکھانا شروع کر دیے ہیں، سابقہ طریقہ کار اپناتے ہوئے بی سی سی آئی آفیشلز خود کوئی بات نہیں کر رہے مگر اپنے میڈیا کے ذریعے کئی بار موقف پیش کر چکے ہیں۔ 

ذرائع کے مطابق بھارتی واویلے نے آئی سی سی کو بھی پریشان کر دیا ہے جس کے نتیجے میں پلان بی پر غور شروع کر دیا گیا ہے، 19 سے 22 جولائی تک کولمبو میں شیڈول سالانہ کانفرنس میں چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد پربھی بات ہوگی، ایجنڈے میں پاکستان کے ساتھ کسی دوسرے ملک کو میزبان بنانے کے بجٹ کا بھی ذکر ہے۔ 
ذرائع نے بتایا کہ بھارت سے پوچھا جائے گا کہ ان کی ٹیم ایونٹ میں شرکت کے لیے پاکستان جائے گی یا نہیں۔ 
بی سی سی آئی حکومتی اجازت کی بات کرے گا، ایسے میں ہائبرڈ ماڈل کے تحت یو اے ای کو شریک میزبان بنانے کی تجویز پر بات ہوگی، بھارتی حکومت کبھی تحریری طور پر انکار یا فیصلے کی وجہ نہیں بتاتی، عالمی کونسل کو خدشہ ہے کہ اگر اختتامی مراحل میں بی سی سی آئی نے ٹیم بھیجنے سے منع کیا تو ایونٹ خراب ہو جائیگا،اس لیے پہلے ہی تیاری کر لی جائے۔  
ایشیا کپ میں بھی جب بھارت نے ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کیا تو سری لنکا اور بنگلہ دیش کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا تھا، اب بھی دولت کی طاقت سے دیگر بورڈز کی سپورٹ حاصل کر لی جائے گی،آئی سی سی میں ایک تجویز یہ بھی زیرغور آئی کہ صرف کراچی میں میچز رکھے جائیں کیونکہ وہاں سے ٹیموں کو دبئی آنے جانے میں آسانی ہوگی، مگر پاکستان کے ممکنہ ردعمل کی وجہ سے راولپنڈی اور لاہور کو بھی میزبان شہروں میں برقرار رکھا جائے گا۔ 
پاکستان اور بھارت کو الگ گروپس میں رکھنے پر بھی بات ہوئی مگر پاکستان نے جو مجوزہ شیڈول ارسال کیا ہے اس میں روایتی حریف ٹیمیں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے ساتھ گروپ اے کا حصہ ہیں، گروپ بی میں آسٹریلیا،افغانستان، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کو رکھا گیا ہے، ٹیموں کی آمدورفت کے لیے  چارٹرڈ فلائٹس کا انتظام کیا جائے گا، ہائبرڈ ماڈل کی صورت میں اگر بھارت نے ایونٹ میں پیش قدمی جاری رکھی تو پاکستان ممکنہ طور پر ایک سیمی فائنل اورفائنل کی میزبانی سے بھی محروم ہو سکتا ہے،مجوزہ شیڈول کے مطابق19 فروری کو افتتاحی میچ نیشنل اسٹیڈیم کراچی اور 9 مارچ کو فائنل قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہونا ہے، کولمبو میں اگر معاملہ اتفاق رائے سے حل ہوگیا تو آئی سی سی چند روز بعد ایونٹ کا شیڈول جاری کر دے گی۔ 

دوسری جانب پی سی بی کسی ہائبرڈ ماڈل کے حق میں نہیں اور مکمل ایونٹ کی میزبان پاکستان میں کرنا چاہتا ہے، چیئرمین محسن نقوی کئی بار اس حوالے سے بات کر چکے ہیں، میزبان وینیوز کراچی، لاہوراورراولپنڈی کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 12 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی جا چکی ہے، آئی سی سی میٹنگ میں پی سی بی کی جانب سے سخت موقف اپنائے جانے کا امکان ہے۔