news
English

آئی سی سی نے پاک بھارت میچ کی میزبانی کا منصوبہ بنالیا

بھارت نے فیوچرٹورپروگرام کے حق میں ووٹ دینے والے سیکریٹری کوغدار قراردیدیا،ملکی مفادات کیخلاف قدم اٹھانے کا الزام

آئی سی سی نے پاک بھارت میچ کی میزبانی کا منصوبہ بنالیا فوٹو: آئی سی سی

 آئی سی سی نے پاک بھارت میچ کی میزبانی کا منصوبہ تیارکرلیا، آسٹریلیا میں ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ سے قبل روایتی حریفوں کے درمیان وارم اپ مقابلہ ہوسکتا ہے۔

ایک بھارتی اخبار نے دعویٰ کیا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل آئندہ برس اکتوبر میں آسٹریلیا میں شیڈول ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ سے قبل پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک وارم اپ میچ کا انعقاد چاہتی ہے، اس سلسلے میں آئیڈیا سامنے لانے کی بھی تیاری ہورہی ہے مگر ابھی تک بھارتی کرکٹ بورڈ سے اس سلسلے میں کوئی گفت و شنید نہیں ہوئی۔

دوسری جانب آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں ہونے والے حالیہ فیصلوں سے ناخوش بھارتی کرکٹ بورڈ پاکستان سے وارم اپ میچ کے منصوبے کو قبول کرنے میں عدم دلچسپی ظاہر کررہا ہے۔

ذرائع نے واضح کیاکہ ایسی کسی درخواست کو اب نہ ہی مستقبل میں قبول کیا جائے گا،ان کا کہنا تھا کہ کسی کو زبردستی وارم اپ میچ پر مجبور نہیں کیا جا سکتا، کوئی بھی ایسی سوچ کو قبول نہیں کرے گا۔

واضح رہے کہ بی سی سی آئی آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں اپنے سیکریٹری امیتابھ چوہدری کی موجودگی اور انھیں منع کرنے کے باوجود ووٹنگ کا حق دینے پر گورننگ کونسل اور اس کے چیئرمین ششانک منوہر سے سخت ناراض ہے۔

بی سی سی آئی کی کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز کی جانب سے کونسل پر واضح کیا گیا تھا کہ امیتابھ چوہدری گورننگ باڈی میں بھارت کی نمائندگی کا حق نہیں رکھتے، یہ فیصلہ ان کے خلاف رانچی میں ایک لیگل کیس دائر ہونے کی وجہ سے کیا گیا تھا۔ اس کے باوجود ششانک منوہر نے نہ صرف امیتابھ چوہدری کو میٹنگ میں بلایا بلکہ ان کو نئے ایف ٹی پی کے حق میں ووٹ بھی کاسٹ کرنے دیا، جس میں آئی سی سی کو ہر سال اپنا ایک ایونٹ منعقد کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ انھوں نے سراسر غداری کی، انھیں وہاں ہونا ہی نہیں چاہیے تھا، ان کا ووٹ کاسٹ کرنا بھی قابل قبول نہیں، وہ کیسے ہمارے ملک کے مفادات کے خلاف ووٹ کاسٹ کرسکتے ہیں، ویسے بھی ایف ٹی پی کے حق میں ووٹ دینا زیادہ اہمیت نہیں رکھتا کیونکہ آخر میں بی سی سی آئی کو آئی سی سی کے ساتھ نئے ٹورنامنٹ کے حوالے سے دستخط کرنے ہیں، اگر وہ ہماری بات نہیں سنیں گے تو ہم سائن ہی نہیں کریں گے۔

حقیقت تو یہ ہے کہ انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز بھی اس کے خلاف ہیں، ہماری جانب ممبرز پارٹیسپیشن ایگریمنٹ پر دستخط نہیں کیے جائیں گے۔