news

بھارت نے کرکٹ کوکاروباربنادیا، پاکستان آج بھی اسے مشغلہ سمجھتا ہے، راشد لطیف

راشد لطیف نے یہ بھی بتایا کہ بنگلہ دیش پریمیئر لیگ (بی پی ایل) نے بھی پی ایس ایل سے زیادہ ترقی کرلی ہے۔

بھارت نے کرکٹ کوکاروباربنادیا، پاکستان آج بھی اسے مشغلہ سمجھتا ہے، راشد لطیف

سابق کپتان راشد لطیف کا کہنا ہے کہ بھارت نے کرکٹ کو کاروبار میں تبدیل کردیا جبکہ پاکستان میں آج بھی اسے ایک شوق یا مشغلہ سمجھاجاتا ہے۔ بنگلہ دیش پریمیئر لیگ نے بھی پی ایس ایل سے زیادہ ترقی کرلی، بہتر مالی مراعات کے باعث بی پی ایل میں پی ایس ایل سے زیادہ غیر ملکی کھلاڑی شامل ہیں۔  
تفصیلات کے مطابق پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان اور ٹیسٹ کرکٹر راشد لطیف نے کرکٹ کے بنیادی ڈھانچےکو نمایاں طور پر آگے بڑھانے پر بھارت کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کرکٹ کے بارے میں بھارت کے نقطہ نظر کا ان کی فلمی صنعت سے موازنہ کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح بھارت نے پاکستان کے برعکس کرکٹ کو ایک پھلتے پھولتے ہوئے کاروبار میں تبدیل کیا ہے جہاں کرکٹ کو اب بھی زیادہ شوق کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ 
راشد لطف نے بھارتی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ "بھارت نے جس طرح اپنی فلم انڈسٹری کی طرح کرکٹ انڈسٹری کو ترقی دی ہے وہ ایک مثالی کارنامہ ہے،جبکہ ہم کرکٹ کو شوق کے طور پر دیکھتے ہیں اسی لیے ہم اسے کاروبار میں تبدیل نہیں کر سکے۔ پی ایس ایل اب بھی وہیں کھڑی ہے جہاں سے اس کا آغاز ہوا تھا۔،،
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ تنخواہ 1 لاکھ 40 ہزار ڈالرز ہے، کیوں؟ وہ اسے آگے نہیں بڑھا سکتے کیوں کہ ہمارے پاس مچل اسٹارک یا پیٹ کمنز جیسے کھلاڑی نہیں ہیں، اس لیے کوئی کاروبار نہیں ہے۔،، 
راشد لطیف نے رکی پونٹنگ، مائیکل ہسی اور ڈوین براوو جیسے غیر ملکی کوچز کو کامیابی کے ساتھ بھرتی کرنے پر بھارتی کرکٹ بورڈ کی تعریف کی جنہوں نے عالمی کرکٹ میں ان کی طاقت بڑھانے میں اہم کردارادا کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ایسا نہیں ہے کہ ورلڈ کپ کے بعد حال ہی میں ہندوستان عالمی کرکٹ میں ایک زبردست قوت بن گیا ہے۔ 2007ء، 2011ء، 2015ء پر واپس جائیں، انہوں نے غیر ملکی کوچوں سے بہت زیادہ علم اور تجربہ حاصل کیا ہے اور ساتھ ہی وہ نچلی سطح پر کام کر رہے ہیں اور وہاں پھر آئی پی ایل کھیلا گیا اور اب ان کے پاس پونٹنگ، ہسی اور براوو ہیں۔ لیکن ہم کیا کر سکتے ہیں؟"
راشد لطیف نے یہ بھی بتایا کہ بنگلہ دیش پریمیئر لیگ (بی پی ایل) نے بھی پی ایس ایل سے زیادہ ترقی کی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بی پی ایل معین علی اور ڈیوڈ ملر جیسے زیادہ غیر ملکی کھلاڑیوں کو اپنی طرف راغب کرتا ہے جس کی وجہ ان کی جانب سے دی جانے والی بہترین مالی مراعات ہیں، اس سمت میں آگے بڑھنے میں یہ کارکردگی پاکستان کی نااہلی کو ظاہر کرتی ہے۔،، 
راشد لطیف نے کہا کہ "جن لوگوں نے پی ایس ایل کا تصور کیا تھا انہیں ایک سال میں ہی باہر پھینک دیا گیا۔ ان کے پاس لیگ کو وسعت دینے کا وژن تھا لیکن ایسا کبھی نہیں ہوسکا۔ ہم سے زیادہ کھلاڑی بنگلہ دیش میں کھیل رہے ہیں (بی پی ایل میں پی ایس ایل سے زیادہ غیر ملکی کھلاڑی ہیں)۔ معین علی بھی ہیں اور ڈیوڈ ملر بھی۔ صرف اس وجہ سے کہ ان کے پاس پیسہ ہے اور ہم ترقی نہیں کرسکے صرف باتیں ہی بناتے رہ گئے۔"