جیسن گلیسپی نے بابر اعظم کے ساتھ بات چیت میں انکشاف کیا کہ وہ پیسرز کے کام کے بوجھ کے بارے میں سوچ سوچ کر پریشان ہیں۔
پاکستانی پیسرز پر کام کا بوجھ ٹیسٹ کوچ جیسن گلیسپی کو ستانے لگا، ان کا کہنا ہے کہ ایک سال کے دوران شاہین آفریدی نے مچل اسٹارک سے تین گنا زیادہ بولنگ کی، وہ تینوں فارمیٹس کے ساتھ لیگز بھی کھیلتے ہیں، ان سمیت دیگر کرکٹرز پر کام کے بوجھ کا ہمیں خیال رکھنا ہوگا، نسبتا غیر اہم میچز میں آرام کا موقع بھی دیں گے۔
جیسن گلیسپی، جنہوں نے حال ہی میں پاکستان کے ٹیسٹ کوچ کا کردار ادا کرنے کا معاہدہ کیا ہے، بنگلہ دیش کے خلاف اپنی پہلی ہوم ٹیسٹ سیریز کی تیاری کر رہے ہیں۔
سابق آسٹریلوی ٹیسٹ پیسر نے گذشتہ روز کراچی میں صحافیوں کے ایک مختصر گروپ کے ساتھ ظہرانے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا، گلیسپی نے حال ہی میں پاکستانی ٹیسٹ کوچ کی ذمہ داری سنبھالی ہے اور آئندہ ماہ بنگلہ دیش کیخلاف سیریز ان کا پہلا امتحان ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ شاہین آفریدی اور نسیم شاہ ملٹی فارمیٹ کے کرکٹرز ہیں، ساتھ ہی فرنچائز کرکٹ میں بھی حصہ لیتے ہیں، یہ ہر میچ نہیں کھیل سکتے، ہم کوشش کریں گے کہ نسبتا غیر اہم میچز میں انھیں آرام کا موقع دیا جائے، ایک سال کے دوران شاہین نے مچل اسٹارک کے مقابلے میں تین گنا زیادہ بولنگ کی، کام کا اتنا بوجھ وہ کیسے سنبھال سکیں گے،ہمیں خیال رکھنا پڑے گا۔
اسی طرح بیٹرز پر بھی دباؤ کا ہم جائزہ لیں گے،ہماری کوشش ہوگی کہ بیک اپ سیمرز تیار کریں،انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش سے سیریز کی تیاریوں کے لیے 6 اگست سے کیمپ لگایا جائے گا، ہم رواں ماہ کے اختتام پر ممکنہ کھلاڑیوں کا اعلان کردیں گے،ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ کسے آرام کروانا ہے، شان مسعود ہی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کریں گے، وہ انگلینڈ میں کاؤنٹی کرکٹ کھیل رہے ہیں، ہماری ملاقات تو نہیں ہوسکی لیکن فون پر رابطہ رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں بابر اعظم اور نسیم شاہ سے میری بات چیت ہوئی تھی، میں نے بابر سے یہی کہا کہ مکمل آزادی سے اپنا نیچرل کھیل کھیلو۔ گلیسپی نے کہا کہ میں دورہ آسٹریلیا میں بنگلہ دیش اے کیخلاف دونوں چار روزہ میچز میں پاکستان شاہینز کے ساتھ رہوں گا، اس کے بعد 2 روز کے لیے اپنے گھر چلا جاؤں گا،4 اگست کو میری دوبارہ پاکستان واپسی ہوگی، وائٹ بال میں گیری کرسٹن ہیڈ کوچ ہیں،میں کسی بھی سیریز میں ٹیسٹ میچز کے آغاز سے قبل ہی ٹیم میں شامل ہوا کروں گا، ایسے کھلاڑی جو تینوں طرز کی کرکٹ کھیلتے ہیں وہ وائٹ بال میچز سے فراغت کے بعد ہمیں جوائن کیا کریں گے۔
آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ فائنل تک کا لمبا سفر ہے مگر رسائی ناممکن نہیں، اس کا کوئی خفیہ فارمولہ نہیں ہے، ٹیم کو سو فیصد پرفارم کرنا ہو گا،اس سیزن میں ہمیں 9 ٹیسٹ میچز کھیلنا ہیں، ان میں جنوبی افریقہ کا مشکل ٹور بھی شامل ہے، میں فی الحال اتنے آگے کا نہیں سوچ رہا،ابھی میری توجہ بنگلہ دیش کیخلاف سیریز پر مرکوز ہے۔
گلیسپی نے کہا کہ جب کبھی ممکن ہوا میں خود ڈومیسٹک میچز دیکھ کر کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا کروں گا، تربیتی کیمپ میں بھی نئے ٹیلنٹ پر نظر ہوگی۔