news
English

جونیئر لیگ کے مالی معاملات کی چھان بین ہوگی  

’’سفید ہاتھی‘‘ منصوبے پر 1 ارب روپے لٹائے گئے، مکمل آڈٹ کیا جائے گا

جونیئر لیگ کے مالی معاملات کی چھان بین ہوگی  

پاکستان جونیئر لیگ کے مالی معاملات کی مکمل طور پر چھان بین ہوگی جب کہ ’’سفید ہاتھی‘‘ منصوبے پر لٹائے جانے والے ایک ارب روپے کا مکمل آڈٹ کیا جائے گا۔ 
سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کی خواہش پر پاکستان جونیئر لیگ کا انعقاد گذشتہ سال 6سے 21اکتوبر تک قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کیا گیا مگر 6 فرنچائز ٹیموں کے ایونٹ کو پذیرائی حاصل نہ ہوسکی، اسپانسرز کی عدم توجہی کے سبب یہ پراجیکٹ ’’سفید ہاتھی‘‘ ثابت ہوا اور بہت زیادہ اخراجات کے باوجود ملک کو نیا ٹیلنٹ بھی نہ مل سکا۔
 
اس پراجیکٹ کی ناکامی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ٹیم کی ریزرو پرائس 4کروڑ 20لاکھ رکھی گئی تھی، صرف 2کمپنیز نے پیشکش کی بھی تو وہ 70لاکھ سے زیادہ نہیں تھی، بورڈ نے ٹیمیں اپنے پاس ہی رکھنے کا فیصلہ کیا، ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ ایونٹ کی کامیابی سے آئندہ خریداروں اور اسپانسرز کی کمی نہیں رہے گی۔ 
گذشتہ سال دسمبر میں ہی نئی پی سی بی انتظامیہ نے دوسرا ایڈیشن نہ کروانے کا فیصلہ کرتے ہوئے منصوبہ ختم کردیا، پہلے اور آخری ٹورنامنٹ پر مجموعی طور پر ایک ارب کے قریب رقم خرچ ہوئی،ٹی وی پروڈکشن پر 25سے 30کروڑ روپے کی لاگت آنے کے باجود مقابلے ناظرین کی توجہ نہ حاصل کرپائے۔ 
مینٹورز جاوید میانداد، شاہد آفریدی، شعیب ملک، ویوین رچرڈز،کولن منرو اور عمران طاہر کو ہی ایک، ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا گیا تھا، اس شاہ خرچی کو دیکھتے ہوئے پی سی بی کی موجودہ انتظامیہ نے پاکستان جونیئر لیگ کا مکمل آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
پاکستان کرکٹ بورڈ کا بھاری سرمایہ ضائع کرنے کے ذمہ داروں اور فائدہ اٹھانے والوں کا تعین کیا جائے گا،تحقیقات کی روشنی میں پی سی بی میں موجود بعض عہدیداروں کی ملازمتیں بھی خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔