مکی آرتھر سے پاکستان کے ون ڈے سیٹ اپ میں عماد وسیم، حارث سہیل، شعیب ملک، محمد عامر اور عمر اکمل جیسے کھلاڑیوں کے مستقبل کے بارے میں سوال کیا گیا۔
پاکستان کے پاس وہ سب کچھ ہے، جو ایک بہترین ٹیم بننے کے لیے ضروری ہے، نجی ٹی وی کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے قومی ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر نے کہا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو اپنے ہر میچ میں جارحانہ انداز اپنانا چاہیے۔
پاکستان کی ون ڈے انٹرنیشنل ٹیم میں عماد وسیم، شعیب ملک، محمد عامر، حارث سہیل اور عمر اکمل جیسے کھلاڑیوں کے مستقبل کے بارے میں پوچھے جانے پرمکی آرتھر نے اعتراف کیا کہ اس گروپ کے کچھ کھلاڑیوں نے حال ہی میں خدمات پیش کرنے کا کہا ہے۔ تاہم، انہوں نے خاص طور پر کسی نام کا ذکر نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سیریز میں ہمارے پاس 20 کے قریب کھلاڑی تھے، ہمیں صرف اسے 15 تک کم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ میں کھلاڑیوں کو سیکیورٹی دینے پر یقین رکھتا ہوں کیونکہ اس سے ٹیم میں ان کے کردار کے بارے میں واضح ہوگا۔ میں نہیں چاہتا کہ کھلاڑی اپنے سر پر تلوار لٹکنے کا احساس لے کر کھیلیں یا اپنی جگہ کے بارے میں عدم تحفظ کے ساتھ میدان میں آئیں۔
مکی آرتھر نے واضح کیا کہ وہ چاہتے ہیں پاکستانی ٹیم کو جدید طرز کی کرکٹ کی ضروریات کے مطابق ایڈجسٹ کیا جائے، تاکہ وہ دنیا کی بہترین ٹیموں کا مقابلہ کر سکے۔
قومی ٹیم کے ڈائریکٹر نے کہا کہ پاکستان کے پاس وہ سب کچھ ہے، جو ایک ٹاپ ٹیم بننے کے لیے ضروری ہے، جس میں مداحوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے، جو ہر جگہ جا کر ان کی حمایت کرتے ہیں۔ انہیں صرف کرکٹ کے نئے جارحانہ انداز کے مطابق خود کو ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت ہے، جو انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت جیسی ٹیمیں کھیل رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس انداز کو پاکستان شاہینز اور پاکستان انڈر 19 ٹیم کے سامنے بھی متعارف کرانے کی کوشش کریں گے، تاکہ کھلاڑی اسی انداز سے آگے بڑھیں۔ انہوں نے پاکستانی ٹیم میں کئی سینئر کھلاڑیوں کا کیریئر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور جب وہ سری لنکا کی کوچنگ کر رہے تھے تب بھی وہ ان سے رابطے میں تھے۔
مکی آرتھر کا مزید کہنا تھا کہ اگر انہیں یقین نہیں ہوتا کہ وہ ٹیم میں بہتری لا سکیں گے تو وہ پاکستانی ٹیم کے ساتھ کام نہ کرتے۔ پاکستانی ٹیم میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے نئے سائیکل میں اچھا پرفارم کرنے کا جوہر موجود ہے جہاں وہ دونوں سیزنز میں ٹاپ فائیو ٹیمز میں جگہ نہیں بناسکی تھی۔
مکی آرتھر نے یہ بھی کہا کہ کھلاڑی کافی اچھے ہیں اور انہیں کھیل کے نئے انداز میں خود کو ڈھالنا مشکل نہیں ہوگا۔ پالیسی میں تسلسل ہونا ضروری ہے تاکہ کھلاڑی ٹیم میں اپنی پوزیشن کے حوالے سے غیر محفوظ نہ ہوں ورنہ وہ صرف اپنے لیے کھیلیں گے، ٹیم کے لیے نہیں۔
مکی آرتھر نے پاکستان کو دنیا کی بہترین ٹیموں میں شامل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور کچھ چیمپئن ٹیموں میں تھوڑا سا فرق ہے جسے فیلڈنگ اور وکٹوں کے درمیان رننگ میں بہتری لا کر ختم کیا جا سکتا ہے۔