news
English

گیندکودونوں طرف سوئنگ کرسکتا ہوں، ٹریوس ہیڈکی وکٹ لینےکوتیارتھا،میرحمزہ

میر حمزہ نے میچ کے بعد میڈیا کانفرنس میں میلبورن ٹیسٹ میں آسٹریلوی بیٹنگ لائن کو ہلا کر رکھ دینے کے بارے میں بات کی۔

گیندکودونوں طرف سوئنگ کرسکتا ہوں، ٹریوس ہیڈکی وکٹ لینےکوتیارتھا،میرحمزہ

قومی ٹیم کے پیسر میر حمزہ نے میچ کے بعد میڈیا کانفرنس میں میلبورن ٹیسٹ میں آسٹریلوی بیٹنگ لائن کو ہلا کر رکھ دینے کے بارے میں کھل کر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹریوس ہیڈ کی وکٹ لینے کا ارادہ تھا اس لیے اسے ان اور آئوٹ سوئنگ میں الجھایا، ٹریوس ہیڈ آئوٹ سوئنگ کیلئے تیار تھے مگر میں نے ان سوئنگ بال کردی، جس سے ان کی وکٹ ملی، میر حمزہ کا کہنا تھا کہ ایک بولر اپنی خوبیوں اور مہارتوں کو جانتا ہے، کچھ گیند باز سیم اور سوئنگ کیلئے مشہور ہیں جبکہ کچھ بلے بازوں کو اپنی تیز رفتاری سے پریشان کرتے ہیں۔ 
فاسٹ بولر میرحمزہ نے جمعرات کے روز میلبورن ٹیسٹ کے دوسرے ٹیسٹ کے تیسرے دن آسٹریلیا کے خلاف پچ پر اپنی شاندار بولنگ کی مہارت کا مظاہرہ کیا۔ 28 سالہ میر حمزہ کی غیر معمولی کارکردگی نے نہ صرف سازگار حالات سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت کو اجاگر کیا بلکہ انہوں نے کھیل کے بارے میں اپنی سمجھ بوجھ اور بصیرت کا بھی مظاہرہ کیا۔ 
بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز نے میچ کے بعد پریس کانفرنس میں بنیادی باتوں پر عمل کرنے کے بارے میں اعتماد کے ساتھ بات کی کیونکہ ان کی ان اور آئوٹ سوئنگز نے آسٹریلوی بلے بازوں کو خاصا پریشان کیا۔
میر حمزہ نے کہا کہ میں کھیل کے بارے میں اپنی کچھ بنیادی باتوں پر قائم ہوں۔ مخالف بلے بازوں کے بارے میں میر حمزہ کا سوچا سمجھا تجزیہ ان کے ٹریوس ہیڈ کو آؤٹ کرنے سے عیاں تھا۔ 
میر حمزہ نے کہا کہ “اگر میں گیند کو دونوں طرف سوئنگ کر سکتا ہوں خاص طور پر جب کریز پر کوئی نیا بلے باز ہو تو یہ میرے لیے اچھا موقع ہوتا ہے۔ یہ ٹریوس ہیڈ کے ساتھ میرا خیال تھا، میں نے سوچا کہ وہ آؤٹ سوئنگ کے لیے تیار ہو سکتا ہے اس لیے میں ان سوئنگ کرنے کی کوشش کروں گا۔‘‘ 
پاکستانی بولر نے اپنی طاقت اور مہارت کو سمجھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "میرے خیال میں ایک بولر اپنی خوبیوں اور مہارتوں کو جانتا ہے،
کچھ گیند باز سوئنگ کے لیے مشہور ہیں جبکہ کچھ بلے بازوں کو اپنی تیز رفتاری سے پریشان کرتے ہیں۔ میرے خیال میں جب تک آپ بلے باز کو پریشان کر رہے ہیں، اس سے فرق پڑتا ہے کہ آپ اسے رفتار سے کر رہے ہیں یا سیم یا سوئنگ کے ساتھ، ایک بولر کے طورپرمیں اپنی صلاحیتوں سے واقف ہوں اور میں ان پر قائم رہنے کی کوشش کرتا ہوں۔‘‘
میچ کے دوران ڈراپ کیچ کے باوجود میر حمزہ نے مثبت انداز کو برقرار رکھا اور اپنے ساتھی عبداللہ شفیق کی فیلڈنگ کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔ 
انہوں نے کہا کہ "عبداللہ شفیق پاکستان کے بہترین فیلڈرز میں سے ایک ہیں۔ ڈراپ کیچز کھیل کا حصہ ہیں۔ یہ ٹھیک ہے"۔ میر حمزہ نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ "ایم سی جی میں دنیا کی بہترین ٹیموں میں سے ایک آسٹریلیا کے خلاف کھیلنا اور ایک ہی اوور میں دو کامیابیاں حاصل کرنا میرے لیے ایک خواب پورا ہونے جیسا ہے۔"
ٹیم اسپرٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے حمزہ نے کہا کہ لڑکوں کی باڈی لینگویج بہت مثبت ہوتی ہے، ہم آسٹریلیا کو آل آئوٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ہم ابھی کھیل میں ہیں، جتنی جلدی وکٹیں آئیں گی ہدف اتنا ہی چھوٹا ہوگا۔ جس کا تعاقب کرنا دشوار نہیں ہوگا۔