news
English

مصباح الحق کی تہری ذمہ داریاں، مفادات کے ٹکراؤ کا خدشہ

سابق ڈپارٹمنٹل ٹیم کے بیشترپلیئرزمنتخب کرنے کا الزام لگ چکا،پی ایس ایل کے دورانیے کی تنخواہ بورڈ سے نہیں لیں گے

مصباح الحق کی تہری ذمہ داریاں، مفادات کے ٹکراؤ کا خدشہ PHOTO: AFP

مصباح الحق کی تہری ذمہ داریوں سے مفادات کے ٹکراؤکا خدشہ موجود رہے گا جب کہ ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر پاکستان سپر لیگ سے وابستگی کے دورانیے کی تنخواہ پی سی بی سے وصول نہیں کریں گے۔

ہیڈکوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کو پاکستان سپر لیگ کیلیے کام کے دوران پی سی بی سے معاوضہ نہیں ملے گا،قبل ازیں ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور بولنگ کوچ اظہر محمود کو بورڈ کی جانب سے کراچی کنگز کی کوچنگ کی اجازت دے دی گئی تھی، پی ایس ایل کیلیے کام کے دنوں میں ان کو پی سی بی کی جانب سے تنخواہ نہیں ملتی تھی، مصباح الحق بھی اگر کسی فرنچائز کے ساتھ وابستہ ہوئے تو پی ایس ایل شروع ہونے سے5روز قبل اور 2 روز بعد تک کے دنوں کی بورڈ سے تنخواہ وصول نہیں کریں گے۔

یاد رہے کہ مصباح الحق کی ماہانہ تنخواہ 32 لاکھ روپے کے قریب ہے۔ پی سی بی نے دہری ذمہ داریوں کو مفادات کا تصادم قرار دیتے ہوئے سابق کرکٹرز کی حوصلہ شکنی کیلیے ایک پالیسی متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا لیکن مصباح الحق کے معاملے میں یو ٹرن لیتے ہوئے انھیں پی ایس ایل میں بھی کام کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ابتدائی تینوں ایڈیشنز میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی قیادت کرنے کے بعد مصباح الحق نے گذشتہ سال پشاور زلمی کو جوائن کرلیا تھا،اس وقت وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ اسلام آباد یونائیٹڈ ان کو کھلاڑی کے بجائے بطورمینٹوراسکواڈ کے ساتھ رکھنا چاہتی تھی لیکن انھوں نے یہ فیصلہ قبول نہ کیا، اب اطلاعات ہیں کہ مصباح الحق دیگر آپشنز کا جائزہ لے رہے ہیں۔

پی سی بی مصباح کو تنخواہ سے محروم رکھ کر پی ایس ایل سے ملنے والے معاوضے کے معاملے میں مفادات کا ٹکراؤ ختم کرنے کا تاثر تو دے سکتا ہے لیکن بطور ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر وسیع تر اختیارات کا مالک ہونے کی وجہ سے ان پر قومی ٹیموں کے انتخاب میں فرنچائز کے کھلاڑیوں کو ترجیح دینے کے الزامات بھی عائد ہوں گے۔

مصباح6 ایسوسی ایشنز کی ٹیمیں تشکیل دینے والے 3 رکنی پینل میں شامل تھے، اس موقع پر یہ الزام سامنے آیاکہ ان کی سابق ڈپارٹمنٹل ٹیم کے بیشتر کرکٹرز مختلف ٹیموں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں، ان میں سے چندکی کارکردگی کا معیار قطعی طور پر متاثر کن نہیں تھا۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں چیف سلیکٹر انضمام الحق اور سلیکشن ٹیم کے ایک رکن توصیف احمد کو پی ایس ایل پلیئرز ڈرافٹ کمیٹی سے باہر کردیا گیا تھا، وجہ یہ تھی کہ سابق کپتان لاہور قلندرز کے ٹیلنٹ پروگرام کا حصہ جبکہ توصیف احمد اسلام آباد یونائیٹڈ کے بولنگ کوچ تھے۔

مصباح الحق کو ہیڈ کوچ کے ساتھ چیف سلیکٹر کی ذمہ داریاں بھی سونپنے کا باقاعدہ اعلان کیے جانے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کا کہنا تھا کہ دہری ذمہ داریوں کے معاملے میں پالیسی پر اس لیے نظر ثانی کرنا پڑی کہ پاکستان کی انٹرنیشنل کرکٹ بہت کم ہونے کی وجہ سے ہم مصباح کو پریشر میچز میں کوچنگ کا تجربہ دلانا چاہتے ہیں۔