news
English

گرائونڈ میں بولرز کا اعتماد خراب کرنے پر بابراعظم کڑی تنقیدکی زدمیں

قومی ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق اور شعیب ملک نے میچ کے دوران بولرز کا اعتماد خراب کرنے پر کپتان بابر اعظم کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

گرائونڈ میں بولرز کا اعتماد خراب کرنے پر بابراعظم کڑی تنقیدکی زدمیں

قومی ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق اور شعیب ملک نے میدان میں بولرز کا اعتماد خراب کرنے پر بابر اعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ 
مصباح الحق نے بابر اعظم کی کپتانی کے انداز پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی وجہ خاص طور پر پاور پلے کے دوران حارث رؤف کے بولنگ کے اعتماد میں کمی کو قرار دیا۔ مصباح الحق کے مطابق حارث رؤف ابتدائی اوورز میں اپنا ردھم تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، اور اسی دوران انہیں زیادہ رنز پڑ گئے اور وہ اعتماد کھو بیٹھے۔ مصباح الحق کا کہنا تھا کہ حارث رئوف سے پاور پلے کے بعد بولنگ کرانی چاہیے تھی، شعیب ملک کا کہنا تھا کہ ہمارا اسپن ڈیپارٹمنٹ جدوجہد کر رہا ہے کیونکہ بابراعظم آؤٹ آف دی باکس نہیں سوچتے،
ہم نے آسٹریلیا کے خلاف آخری میچ کے بعد بھی بات کی تھی کہ نیوزی لینڈ نے مچل سینٹنر کو آٹھویں یا نویں اوور میں کیسے استعمال کیا۔ یہ ایک جارحانہ آپشن ہے کیونکہ یہ پاور پلے کا آخری اوور ہے اور ایسے میں بلے باز خطرہ مول لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ 
یہ ایک طرح کا جوا ہے جس سے آپ وکٹ بھی لے سکتے ہیں۔ ’حارث کے اعتماد کے لیے اچھا ہوتا اگر کپتان پاور پلے کے بعد اسے گیند دے دیتے جب ڈیپ میں چار فیلڈرز ہوتے ہیں۔ پھر وہ اپنے باؤنسرز کا کرشمہ دکھا سکتا ہے۔ اگر وہ آف سٹمپ کے باہر گیند کر رہا ہے تو اس کے پاس کور ہوگا۔ اب جو ہو رہا ہے وہ یہ ہے کہ وہ پہلے ہی اوور میں چار چوکے کھا رہا ہے جس کے بعد وہ میچ میں واپسی نہیں کرپارہا۔ مصباح الحق نے کہا کہ “ہم جانتے ہیں کہ گرباز اور ابراہیم زردان تیز گیندوں کو اچھی طرح کھیلتے ہیں۔ اگر ہم اسپنرز کو جلد فیلڈ میں لاتے تو وہ مشکل میں پڑ سکتے تھے۔ 
شعیب ملک نے اسپن ڈپارٹمنٹ میں قومی ٹیم کی جدوجہد کو اجاگر کیا اور کپتان کی جانب سے آئوٹ آف دی باکس سوچ کی کمی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ "ہمارا سپن ڈیپارٹمنٹ اب بھی جدوجہد کر رہا ہے۔ ہمارے کپتان آؤٹ آف دی باکس نہیں سوچتے۔ سعود شکیل موجود ہیں، وہ بولنگ کر سکتے ہیں لیکن اسے گیند نہیں دی جارہی۔ مصباح نے شعیب ملک سے اتفاق کیا اور ان مثالوں کا حوالہ دیا جہاں کپتان بابر اعظم نے سعود کے بجائے آف اسپنر افتخار کو ان حالات میں منتخب کیا جہاں ان کی بائیں ہاتھ کی اسپن زیادہ موثر ہوسکتی تھی۔ مصباح الحق نے انگلینڈ کے خلاف سعود شکیل کی کامیابی کو یاد کیا جہاں انہوں نے اپنی ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔