news
English

مشتاق احمد کا چیئرمین پی سی بی کے 'سرجری' ریمارکس پر ردعمل

سابق اسپنر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ جذباتی فیصلے نقصان پہنچاتے ہیں، ٹیم میں تبدیلیاں کرتے وقت ایک اسٹینڈرڈ کو مدِنظر رکھنا ضروری ہوگا۔

مشتاق احمد کا چیئرمین پی سی بی کے 'سرجری' ریمارکس پر ردعمل

پاکستان کے سابق لیجنڈری اسپنر مشتاق احمد نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میں گرین شرٹس کی عبرتناک شکست کے بعد چیئرمین پی سی بی کے 'سرجری' ریمارکس پر ردعمل ظاہر کردیا۔ کہتے ہیں ٹیم میں تبدیلیاں کرنے سے پہلے ایک اسٹینڈرڈ قائم کرنا ہوگا، جذباتی فیصلوں کے نتائج بعض اوقات اچھے نہیں ہوتے۔  
تفصیلات کے مطابق سابق ٹیسٹ کرکٹر مشتاق احمد نے قومی ٹیم میں سرجری کے بیان کی مخالفت کر دی، ان کے مطابق بابراعظم کا کرکٹ کی دنیا میں ایک نام اور مقام ہے، بعض اوقات ہم ان کے بارے میں بہت سخت رویہ اپنا لیتے ہیں۔ 
انھوں نے ان خیالات کا اظہار پاکستان میں کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ
www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔  
مشتاق احمد نے کہا کہ کسی بھی طرح کے فیصلے کرتے وقت پی سی بی کو وقت لینا چاہیے، ریسرچ کرنا پڑے گی کہ کس کھلاڑی کی کتنی اہمیت ہے، کپتان، منیجر اور کوچ کا تقرر کرتے ہوئے ماضی کی کارکردگی کو ذہن میں ضرور رکھنا چاہیے، جب طریقہ کار سے ہٹ کر جذباتی فیصلے کیے جاتے ہیں تو نتائج اسی طرح کے ہی سامنے آتے ہیں۔  
سابق لیگ اسپنر نے کہا کہ ٹیم میں کسی سرجری کی ضرورت نہیں ہے،رائٹ مین فار دی رائٹ جاب کے فارمولا کو اپنانا چاہیے، یہی پلیئرز مستقبل میں پاکستانی ٹیم کو جتوائیں گے،ہمیں ان کو وقت دینا چاہیے۔
ورلڈ کپ کے حوالے سے مشتاق احمد نے کہا کہ پاکستان کی جس طرح کی ٹیم تھی کھلاڑی ویسی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکے، امریکا اور ویسٹ انڈیز کی کنڈیشنز اور پچز کھلاڑیوں کے لئے بہت موزوں تھیں۔ 
ایک پاکستانی ہونے کے ناطے گرین شرٹس کی اس طرح کی مایوس کن کارکردگی پر مجھے بھی بہت زیادہ افسوس ہوا،ٹیم مینجمنٹ کی رپورٹس دیکھ کر ہم کہہ سکیں گے کہ ہار کی اصل وجوہات کیا ہیں،کاغذ پر اگر جائزہ لیا جائے تو یہ ٹاپ 4 یا 6 میں آنے والی ٹیم تھی۔  
بابر اعظم کی کپتانی کے حوالے سے ایک سوال پر مشتاق احمد نے کہا کہ بعض اوقات ہم حقیقت پسندی کے بجائے بہت جذباتی فیصلے کرلیتے ہیں، ہمیں اس بات کو بھی دیکھنا چاہیے کہ ماضی کے آئی سی سی اور ایشیائی سطح کے ایونٹس میں پاکستانی ٹیم کی پرفارمنس کیا رہی، کیا گرین شرٹس سیمی فائنل مرحلے تک رسائی حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہے۔؟
یہ بھی دیکھیں کہ بھارتی ٹیم نے کتنے عرصے بعد ورلڈ کپ جیتا ہے، وہ بھی سیمی فائنل یا فائنل تک پہنچ کر ہارجاتے تھے،اگر ایک کھلاڑی ٹیم کے لیے رنز بنائے جبکہ نیچے کی پوزیشن پر دیگر پلیئرزاسکور نہیں بناتے تو اس میں اکیلے بابر کا کیا قصور ہے، ان کا کرکٹ کی دنیا میں ایک نام اور مقام ہے، بعض اوقات ہم بابر کے بارے میں بہت سخت رویہ اپنا لیتے ہیں،وہ اپنی بیٹنگ میں جارحانہ پن لے آئے ہیں جس کا اظہار بھی کیا ہے۔
مشتاق احمد نے کہا کہ شاداب خان کو فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنا چاہیے، ورلڈ کپ میں اسامہ میر کو کھلانا مناسب رہتا۔،،