محسن نقوی نے کپتانی اور ٹیم کی تشکیل سے متعلق فیصلوں میں براہ راست مداخلت سے گریز کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
چیئرمین پی سی بی نے محسن نقوی نے سلیکشن کمیٹی میں تبدیلیوں کا اشارہ دے دیااور ساتھ ہی یہ انکشاف بھی کیا کہ قومی ٹیم کا کپتان کون مقرر کرے گا۔
محسن نقوی نے ٹیم کی کپتانی اور ٹیم کی تشکیل سے متعلق فیصلوں میں براہ راست مداخلت سے گریز کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے قومی سلیکشن کمیٹی کی تشکیل نو کا امکان تجویز کیا ہے تاکہ اسے ٹیم کے کپتان کے تقرر اور کھلاڑیوں کے انتخاب میں زیادہ خود مختاری اور اختیار دیا جاسکے۔
محسن نقوی نے کرکٹ سے متعلق معاملات میں سلیکشن کمیٹی کو آزادانہ طور پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کپتانی اور ٹیم کی تشکیل سے متعلق فیصلوں میں براہ راست کسی بھی نوعیت کی مداخلت کرنے سے گریز کرنے کی خواہش ظاہر کی۔
لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران، محسن نقوی نے سلیکشن کمیٹی کو تبدیل کرنے کے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا، جس کا مقصد اسے ٹیم کے ہیڈ کوچ کے ساتھ کپتان کی سفارش کرنے اور اسکواڈ کو حتمی شکل دینے میں بااختیار بنانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ "میں کپتان کا انتخاب نہیں کروں گا۔ سلیکشن کمیٹی کپتان کا تقرر کرے گی۔ میں اس کمیٹی میں کچھ تبدیلیاں کررہا ہوں، لیکن میرا ماننا ہے کہ سلیکشن کمیٹی کو اتنا بااختیار ہونا چاہیے کہ وہ یہ اہم فیصلے ازخود لے سکے۔ اس کا سہرا اور الزام پھر کمیٹی کے ساتھ ساتھ کوچ اور کپتان کے سر پر ہوگا۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ چونکہ میچز کے نتائج لانے کے ذمہ دار سلیکشن کمیٹی اور کپتان ہوں گے، اس لیے وہی اہم فیصلے کریں گے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر وہاب ریاض کی قیادت میں موجودہ قومی سلیکشن کمیٹی میں محسن نقوی کے وژن کے تحت تبدیلیاں متوقع ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ وہاب ریاض ممکنہ طور پر چیف سلیکٹر کے طور پر اپنا عہدہ برقرار رکھ سکتے ہیں، یا ممکنہ طور پر کمیٹی میں زیادہ نمایاں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
محسن نقوی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ میچ جیتنا یا ہارنا کھیل کا حصہ ہے، لیکن وہ میدان میں کھلاڑیوں کے عزم اور ان کی بہترین کوششوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کی توجہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے اندر پورے دل سے لگن اور کارکردگی کے کلچر کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ "اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم جیتیں یا ہاریں، لیکن ہماری محنت ہر دیکھنے والے پر ظاہر ہونی چاہیے۔ ہماری ٹیم جیت کے لیے میدان میں ضرور اترتی ہے، لیکن ہارنا بھی ٹھیک ہے، جب تک ٹیم وقار کے ساتھ ہار رہی ہے۔ جب میں نے کھلاڑیوں سے بات کی تو میں نے وضاحت کی کہ ہار تب تک قابل قبول ہے جب تک کہ کھلاڑیوں کے دل میں جذباتی ٹوٹ پھوٹ نہ ہو۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں کھلاڑی اور انتظامیہ دونوں بہت محنت کریں گے، تاہم کامیابی یا ناکامی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔