سابق آسٹریلوی کرکٹر نسیم شاہ کے بارے میں پاکستان کی حکمتِ عملی سمجھنے سے قاصر
برسبین میں جاری پاکستان اور آسٹریلیا کے ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز نسیم شاہ کو بالنگ دینے پر سابق آسٹریلوی کرکٹر رکی پونٹنگ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستان کی حکمتِ عملی بالکل سمجھ میں نہیں آرہی۔
انہوں نے کہا کہ نسیم شاہ نے میچ کے تیسرے روز صرف چار اوورز کرائے جبکہ میچ کے چوتھے روز نسیم شاہ کو بالنگ نہ دینے کا فیصلہ نہ سمجھ میں آنے والا اور ان کے لیے ذاتی طور پر ناقابلِ قبول تھا، مجھے پاکستان کی گزشتہ روز کی حکمتِ عملی قطعی سمجھ میں نہیں آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کے نوجوان بالر کو ڈیوڈ وارنر جیسے بلے باز کو پریشانی میں مبتلا کرتے دیکھا۔ نسیم شاہ نے اپنے چار اوورز کے اسپیل میں ڈیوڈ وارنر کو رنز بنانے سے مکمل طور پر روکے رکھا اور جب پاکستان کے لیے وکٹوں کے حصول کا موقع آیا تو ہمیں نوجوان فاسٹ بالر ایکشن میں نظر نہیں آیا، مجھے سمجھ نہیں آئی کہ اس کے ساتھ ایسا کیا غلط ہوا کہ اس سے بال لے لی گئی۔ مجھے یہ بھی نہیں لگتا کہ وہ انجرڈ ہوجائیں گے کیونکہ ہم نے انہیں پورا دن میدان میں فیلڈنگ کرتے دیکھا ہے۔ گزشتہ روز پاکستان کے پاس آسٹریلیا کی وکٹیں گرانے کا موقع تھا مگر چوتھے روز کھیل کی صورتحال بدل گئی اور اب کھیل مکمل طور پر پاکستان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے بالنگ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ ورک لوڈ مینیجمنٹ کے تحت نسیم شاہ کو کم اوور کرانے کو دیئے گئے کیونکہ ہم نسیم شاہ کے بارے میں بہت احتیاط سے کام لے رہے ہیں، وہ کم عمر ہیں اور بہت تیزی سے گیند کراتے ہیں اس لیے ہم ان پر زیادہ بالنگ کا بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے۔ وقار یونس کا کہنا تھا کہ نسیم شاہ پاکستان کا مستقبل ہیں ہم انہیں بہت احتیاط کے ساتھ کھلانا چاہتے ہیں۔ ان سے کم بالنگ کرانے کا فیصلہ کپتان کا تھا اور میرا خیال ہے کہ ان کا فیصلہ درست تھا کیونکہ نسیم شاہ وکٹیں لینے والے بالر ہیں، اور یہ ان کا پہلا ٹیسٹ تھا۔ اس لیے کپتان نے ان سے محتاط انداز میں اوورز کرائے۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دو میچوں کی سیریز کا پہلا میچ برسبین میں کھیلا گیا جبکہ دوسرا اور آخری ٹیسٹ میچ 29 نومبر کو ایڈیلیڈ میں کھیلا جائے گا۔