ٹیم انتظامیہ فیصلہ کرے گی کہ مجھے نئی گیند سے بولنگ کرانی ہے یا پرانی گیند سے، حارث رؤف
قومی ٹیم کے پیسر حارث رؤف نے ورلڈکپ کے فائنل پر نگاہیں مرکوز کرلی ہیں۔ کہتے ہیں کہ نسیم شاہ کے ٹیم میں نہ ہونے سے فرق تو پڑے گا۔
لاہور میں میڈیا سے سے گفتگو کرتے ہوئے حارث رؤف نے کہا کہ ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں کون آتا ہے اس کا ہمیں علم نہیں لیکن ہم خود کو فائنل میں دیکھ رہے ہیں، ہم ایشین کنڈیشنز میں کھیلنے کے عادی ہیں، بیٹنگ پچز ہوں یا بولنگ کے لیے سازگار ہمیں خود کو ہر چیلنج کے لیے تیار رکھنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ نسیم شاہ کے نہ ہونے سے فرق تو پڑے گا مگر دیگر بولرز بھی اچھے ہیں اور پرفارم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ہم حسن علی کے ساتھ پہلے بھی متعدد میچز کھیل چکے ہیں، انھوں نے پاکستان کو کئی فتوحات دلائی ہیں، امید ہے ورلڈ کپ میں بھی اچھا پرفارم کریں گے۔
حارث رؤف نے کہا کہ اپنے ملک کے لیے کسی بھی ٹورنامنٹ میں کھیلنا بڑی بات ہے۔ میری فٹنس پہلے سے بہتر ہے۔ ہمیں ایک ٹیم کے طور پر خود پر اعتماد ہے۔ حارث کا کہنا تھا کہ ٹیم انتظامیہ فیصلہ کرے گی کہ مجھے نئی گیند دینی ہے یا پرانی گیند سے بولنگ کرانی ہے۔
حارث رؤف نے کہا کہ نئی گیند یا پرانی سے بولنگ کا فیصلہ میرے ہاتھ میں نہیں ہے، مجھے جہاں موقع ملے 100 فیصد پرفارم کرنے کی کوشش کروں گا، میرا کوئی انفرادی ہدف نہیں، پہلے ٹیم کا سوچنا ہے، میرے لیے ہر وکٹ اہم ہے، ویراٹ کوہلی کو آؤٹ کر پایا تو بہتر ہوگا، نہ بھی کر پایا تو پھر بھی ٹھیک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی کنڈیشنز کے مطابق اپنا پلان سیٹ کریں گے، کھیل میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے، ہمارے بولرز نے ہمیشہ پرفارم کیا،ایسا نہیں ہے کہ بولرز بڑے میچز میں اچھا کھیل نہیں دکھاتے۔
اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے قومی ٹیم کے اوپننگ بیٹر عبداللہ شفیق نے کہا کہ ہم صرف بھارت سے کھیلنے نہیں جا رہے، تمام حریفوں سے میچز میں عمدہ کارکردگی کا عزم لے کر میدان میں اتریں گے، ہمیں پورے ورلڈ کپ میں اچھا کھیلنا ہے، میں اسکواڈ میں تیسرے اوپنر کے طور پر شامل ہوا ہوں، جب بھی موقع ملا اچھا پرفارم کرتے ہوئے ٹیم کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرنے کی کوشش کروں گا، کھیلنے کا موقع دینے کا فیصلہ مینجمنٹ کو کرنا ہے،جہاں میری ضرورت ہوئی ٹیم پلان کے مطابق عمدہ کھیل پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔
بیٹر سلمان علی آغا نے کہا کہ ایشیا کپ میں ٹیم کی پرفارمنس مایوس کن رہی، مینجمنٹ ہمارے حوصلہ بڑھا رہی ہے، ان کے اعتماد پر پورا اتریں گے، ماضی کو بھول کر بہترین پرفارم کریں گے، کھلاڑی بھارت میں کھیلنے کا دباؤ برداشت کر سکتے ہیں، ماہرنفسیات بہت مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔