نیوزی لینڈ کے آل راؤنڈر مچل سینٹنر کا کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے جس کی وجہ سے وہ آکلینڈ کے ایڈن پارک میں پاکستان کے خلاف پہلے ٹی ٹونٹی میچ میں شرکت سے محروم ہو گئے۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پانچ میچز کی سیریز کا پہلا میچ آکلینڈ میں جاری ہے جبکہ کیوی آل راؤنڈر مچل سینٹنر کا کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت آیا ہے، جس کی وجہ سے وہ آکلینڈ کے ایڈن پارک میں پاکستان کے خلاف پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں شریک نہیں ہیں۔
مچل سینٹنر فی الحال ٹیم ہوٹل میں آرام کررہے ہیں انہیں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اتوار 14 جنوری کو ہیملٹن میں دوسرے ٹی 20 میچ کے لیے الگ سے سفر کریں گے۔
مچل سینٹنر کا کووڈ وائرس سے یہ پہلی بار سامنا نہیں ہے، اس سے قبل 2022 میں نیوزی لینڈ کے دورہ آئرلینڈ سے پہلے بھی وہ کرونا کا شکار ہوئے تھے۔
مچل سینٹنر اس وقت تک ٹیم میں دوبارہ شامل نہیں ہوں گے جب تک کہ وہ پوری طرح صحتیاب نہ ہوجائیں اور کووڈ 19 کے حوالے سے قائم کردہ پروٹوکول کے بعد منفی ٹیسٹ کے ساتھ واپس نہ آجائیں۔
مچل سینٹنر نے بھارت میں 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے سیمی فائنل میں 4.84 کی اکانومی سے 16 وکٹیں حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں آج آکلینڈ میں پہلا ٹی 20 میچ کھیل رہی ہیں، دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا دوسرا میچ اتوار14 جنوری، تیسرا میچ 17 جنوری کو، چوتھا 19 کو اور آخری میچ 21 جنوری کو شیڈول ہے۔
واضح رہے کہ آکلینڈ میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہونے والے پہلے ٹی 20 میچ میں شاہین آفریدی کی قیادت میں پاکستانی ٹیم 4 فاسٹ بولرز کے ساتھ میدان میں اتری ہے۔
کپتان شاہین آفریدی، حارث رؤف اور زمان خان کے ساتھ چوتھے فاسٹ بولر عامر جمال ہیں، سابق کپتان بابر اعظم نمبر تین پر کھیلیں گے، وکٹ کیپر محمد رضوان کے ساتھ اننگز کی شروعات صائم ایوب کریں گے، جارح مزاج فخر زمان نمبر چار پر کھیلنے کے لیے رضا مند ہوگئے ہیں جبکہ اعظم خان بطور وکٹ کیپر ٹیم میں شامل ہیں۔
دونوں ٹیمیں اب تک 34 مرتبہ ٹی ٹونٹی میچز میں آمنے سامنے آچکی ہیں جن میں سے 20 پاکستان نے اور 13 میچز نیوزی لینڈ نے جیتے ہیں جبکہ ایک میچ کا نتیجہ سامنے نہیں آسکا تھا۔
نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں پاکستان کا سب سے بڑا اسکور 201 اور کم ترین 101 ہے۔
یاد رہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان آخری میچ ون ڈے ورلڈ کپ 2023ء میں کھیلا گیا تھا جس میں فخر زمان کی دھواں دار بیٹنگ کی وجہ سے پاکستان نے میچ ڈک ورتھ لوئس سسٹم کے تحت جیت لیا تھا۔