news

پاکستانی ٹیم ٹی 20 ورلڈکپ 2024 کے دوران اندرونی اختلافات کا شکار

پی سی بی حکام نے 15 رکنی اسکواڈ میں اختلافات کے بارے میں حیرانی کا اظہار کیا ہے۔

پاکستانی ٹیم ٹی 20 ورلڈکپ 2024 کے دوران اندرونی اختلافات کا شکار

پاکستانی کرکٹ ٹیم ایک بار پھر اندرونی اختلافات اور نجی مسائل میں گھر گئی ہے جس کی وجہ سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2024 کے دوران امریکہ اور بھارت کے ہاتھوں پے در پے شکستوں کے بعد پاکستان میگا ایونٹ کے پہلے راؤنڈ میں ہی رخصتی کی نہج پر پہنچ گیا ہے۔ 
آئی سی سی کے میگا ایونٹ سے پہلے، ٹیم نے آئرلینڈ کے خلاف ایک مشکل سیریز جیتی مگر انگلینڈ کے خلاف ٹھک سے نہیں کھیل سکی، جس سے پرانے کرکٹ کھلاڑیوں اور ماہرین نے ٹیم کی ناقص کارکردگی پر ناراضی کا اظہار کیا۔ 
ذرائع بتاتے ہیں کہ قومی ٹیم کے اندر ایک گہری خلیج پیدا ہوچکی ہےاور کھلاڑیوں کے درمیان گروپ بنے ہیں۔ کپتانی کی اختلافات نے دوستوں کو دشمن بنا دیا ہے، بہت سے کھلاڑی صرف ضرورت کے مطابق آپس میں بات چیت کرتے ہیں، جو ٹیم کی تقسیم شدہ حالت کو اجاگر کرتا ہے۔ 
بورڈ کے افسران اس بارت پر تعجب کا اظہار کررہے ہیں کہ 15 رکنی ٹیم میں اختلافات کی شدت اس حد تک پہنچ گئی ہے۔
ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ کچھ وقت قبل تک بابر اعظم اور شاہین آفریدی کا ایک ایسا دوستانہ تعلق تھا کہ "کپتان کو تبدیل کرنے کے خیال کو بھی ممنوع سمجھا جاتا تھا" لیکن جب شاہین کو بابر کی جگہ کپتان بنایا گیا اور انہوں نے اس ذمہ داری کو قبول کیا، تو ان کے درمیان اختلاف پیدا ہوگیا۔ 
حالات مزید پیچیدہ اس لیے بھی ہوگئے کہ ٹیم کے بہت سارے مشہور کھلاڑی ایک ہی ایجنٹ کے حامی ہیں، جو کہ پرانے کرکٹ کھلاڑیوں کے ساتھ بہت قریبی تعلقات رکھتا ہے۔ اس حمایتی نیٹ ورک نے سوشل میڈیا پر اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کی پروموشن کا سلسلہ جاری رکھا ہپوا ہے اور ان کھلاڑیوں کے خلاف جو کوئی بھی تنقید کرتا ہے، اُسے تشویشناک طریقے سے ٹرول کرنے کیلئے ایک ہجوم امڈ پڑتا ہے۔ 
دوسری جانب یہ امر بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ کپتانی سے ہٹائے جانے کے بعد، بابراعظم کا بورڈ سے تعلق تقریباً ختم ہوگیا تھا اور رسمی سلام دعا تک ہی معاملات تھے مگر نئی انتظامیہ کے آنے سے معاملات کو سدھارا گیا۔ 
صرف ایک سیریز کے بعد کپتانی سے ہٹا دیئے جانے اور پی سی بی کی جانب سے میڈیا میں جعلی بیان جاری کرنے پر شاہین آفریدی بہت ناراض رہے۔ اگرچہ ان کو اَن آفیشل طور پر نائب کپتان کا عہدہ پیش کیا گیاتھا،لیکن بورڈ نے باضابطہ طور پر اس سے انکار کیا، جس سے ان کی ناراضگی بڑھ گئی۔ ان مسائل کے باوجود شاہین نے ٹیم کے لیے اچھی کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ 
ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ بابراعظم کو وہ عزت نہیں مل رہی جس کے وہ بطور کپتان مستحق تھے، کھلاڑیوں کو لگتا ہے کہ وہ ضرورت کے وقت ساتھ نہیں دے رہے۔ عماد وسیم اور محمد عامر کو بابر پسند نہیں کرتے تھے لیکن انہیں ریٹائرمنٹ واپس لینے کے بعد ٹیم میں شامل کیا گیا جس سے ٹیم کا کمبی نیشن متاثر ہوا۔ دریں اثناء شاداب خان اور افتخار احمد کو ناقص کارکردگی کے باوجود مواقع ملتے رہتے ہیں۔ 
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو ورلڈ کپ سے قبل ان مسائل کا علم تھا لیکن اس نے ایونٹ کی اہمیت کے پیش نظر فوری ایکشن نہ لینے کا انتخاب کیا۔ خود بورڈ کے اندر دھڑوں کی بھی اطلاعات ہیں، ممبران ایک دوسرے کے لیے دفاعی ڈھال کے طور پر کام کررہے ہیں۔ 
چیئرمین محسن نقوی نے قومی ٹیم میں بھی کلین اپ آپریشن کا عندیہ دیا ہے، ورلڈ کپ کے بعد کئی اہم تبدیلیاں متوقع ہیں جن میں کچھ حیران کن فیصلے بھی شامل ہوسکتے ہیں۔