news
English

ورلڈکپ میں ناقص کارکردگی کے باوجود قومی کرکٹرز کی جیبیں بھرگئیں

​​​​​​​بورڈ پر دباؤ ڈال کر من پسند معاوضے حاصل کرنے والے کرکٹرز کی کارکردگی مسلسل زوال پذیر ہے۔

ورلڈکپ میں ناقص کارکردگی کے باوجود قومی کرکٹرز کی جیبیں بھرگئیں

ٹی 20 ورلڈکپ 2024 میں ناقص کارکردگی کے باوجود قومی کرکٹرز کی جیبیں مزید بھر گئیں،مجموعی طور پر تقریبا 76 لاکھ روپے سے زائد رقم ایک کھلاڑی کو ملے گی، دوسری جانب پی سی بی سینٹرل کنٹریکٹ میں آئی سی سی کی آمدنی کا حصہ پلیئرز کو دینے پر نظرثانی کرے گا،قانونی پہلو دیکھنے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ 
تفصیلات کے مطابق بورڈ پر دباؤ ڈال کر من پسند معاوضے حاصل کرنے والے کرکٹرز کی کارکردگی زوال پذیر ہے، ٹیم 18 میں سے 11 ٹی ٹوئنٹی ہار کر رینکنگ میں ساتویں پوزیشن پر پہنچ چکی ہے، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی دونوں ورلڈکپس میں گرین شرٹس کا سفر پہلے راؤنڈ میں ہی ختم ہوگیا، کمزورحریفوں سے بھی شکستیں ہوئیں۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم پہلے راؤنڈ تک محدود رہی، اس کے باوجود کھلاڑی مالی طور پر بہت فائدے میں رہیں گے، ہر پلیئر کو صرف میچ فیس کی مد میں 16 لاکھ74 ہزار336 روپے دیے جائیں گے۔ 
ڈیلی الاؤنس کی مد میں ساڑھے 5 لاکھ روپے سے زائد رقم ہر کھلاڑی کو ملی، پہلے راؤنڈ تک محدود رہنے کے باوجود آئی سی سی کی جانب سے 2 لاکھ 47 ہزار500 ڈالر (تقریبا 7 کروڑ پاکستانی روپے) دیے جائیں گے، 15 پلیئرز اور مینجمنٹ کا ایک حصہ 43 لاکھ روپے سے زائد فی کس بنے گا۔2 میچز جیتنے پر 62308 ڈالر (تقریبا ایک کروڑ 75 لاکھ روپے) بھی گرین شرٹس کو ملنے ہیں، تقریبا 11 لاکھ کا ایک حصہ ہوگا۔ مجموعی طور پر تقریبا 76 لاکھ روپے سے زائد رقم ایک کھلاڑی کو ملے گی،اس میں اسپانسر لوگو منی شامل نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال کھلاڑیوں نے پی سی بی پر دباؤ ڈال کر سینٹرل کنٹریکٹ کی مد میں من پسند معاوضے طے کروائے تھے، بورڈ سے آئی سی سی سے ملنے والی رقم کا تین فیصد حصہ بھی لینے کی منظوری لی گئی تھی،نئے معاہدے میں ٹیسٹ میچ فیس 12 لاکھ 57 ہزار795 ہو گئی تھی،ایک ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے کا معاوضہ 6 لاکھ 44 ہزار620 روپے ہوچکا ہے، ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے پر کھلاڑیوں کو 4 لاکھ 18 ہزار 584 روپے دیے جاتے ہیں۔ 
اے کیٹیگری میں شامل بابراعظم، محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی کو202 فیصد اضافے سے ماہانہ45 لاکھ روپے کنٹریکٹ کے ملے تھے،2023-24 کی آئی سی سی آمدنی کا 3 فیصد حصہ15لاکھ 30 ہزار بنا، یوں رواں دورانیے میں ماہانہ 60 لاکھ 30 ہزار روپے ان کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، بی کیٹیگری میں موجود سرفراز احمد، فخرزمان، حارث رؤف، امام الحق، محمد نواز، نسیم شاہ اورشاداب خان کی ماہانہ تنخواہ144 فیصد اضافے کے بعد 30 لاکھ روپے ہوچکی ہے، اس میں آئی سی سی شیئر کے11 لاکھ 47 ہزار 500 جمع ہونے سے انھیں ماہانہ41 لاکھ 47 ہزار 500 روپے  دیے گئے۔ 135 فیصد اضافہ پانے والے سی کیٹیگری میں شامل عماد وسیم ، عبداللہ شفیق،ابرار احمد اور نعمان علی کے 10 لاکھ روپے ماہانہ میں آئی سی سی کے7 لاکھ 65 ہزار شامل ہوئے، یوں وہ ہر ماہ 17 لاکھ 65 ہزار روپے وصول کر رہے ہیں،127 فیصد اضافے کے ساتھ ڈی کیٹیگری میں جگہ پانے والے فہیم اشرف، حسن علی،افتخار احمد، احسان اللہ، محمد حارث، محمد وسیم جونیئر، صائم ایوب، سلمان علی آغا، سعود شکیل، شاہنواز دھانی، شان مسعود، اسامہ میر ، زمان خان،ارشد اقبال، عامر جمال اور طیب طاہر کی ماہانہ تنخواہ ساڑھے 7 لاکھ روپے ہے۔ اس میں آئی سی سی کے 3 لاکھ 82 ہزار 500 روپے جمع ہونے سے انھیں ہر ماہ11 لاکھ 32 ہزار 500 روپے دیے گئے۔
معاہدے کے تحت2024-25 اور2025-26  میں آئی سی سی شیئر بڑھ کر 20 لاکھ 70 ہزار روپےماہانہ (اے کیٹیگری )15 لاکھ 52 ہزار500 (بی کیٹیگری) 10 لاکھ 35 ہزار (سی کیٹیگری) اور5 لاکھ 17 ہزار 500 روپے(ڈی کیٹیگری) ہوجائے گا، یوں چاروں کیٹیگریز کوہرماہ 65 لاکھ 70 ہزار (اے) 45 لاکھ 52 ہزار 500 (بی )20لاکھ 35ہزار500 (سی) اور12 لاکھ 67 ہزار 500روپے (ڈی کیٹگری) ملیں گے۔ البتہ پی سی بی کی موجودہ انتظامیہ آئی سی سی کا شیئر پلیئرز کو دینے کے حق میں نہیں ہے، اس پر نظرثانی ہوگی،اگر قانونی معاملات حائل نہ ہوئے تو یہ سلسلہ روک دیا جائے گا۔ بورڈ نے گذشتہ برس کے بجٹ میں سینٹرل کنٹریکٹ کی مد میں کرکٹرز کے لیے528 ملین روپے مختص کیے تھے، اس میں آئی سی سی کی آمدنی کا 3 فیصد حصہ 220.3 ملین اضافی بھی شامل کیے گئے، مجموعی طور پر یہ رقم 74 کروڑ 83لاکھ (748.3 ملین) روپے بنی تھی۔
پی سی بی پر دباؤ ڈال کر اپنی مرضی کا سینٹرل کنٹریکٹ پانے والے پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی بھارت میں گذشتہ برس ستمبر،اکتوبر میں منعقدہ ون ڈے ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں بھی جگہ نہ بنا سکے، بابر اعظم کی زیرقیادت9 میچز میں سے 5 میں بھارت، آسٹریلیا، افغانستان، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کیخلاف گرین شرٹس کو شکست ہوئی، نیدرلینڈز، سری لنکا، بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کی نسبتا کمزور ٹیموں کو ہرایا، دسمبر 2023 اور رواں سال جنوری میں آسٹریلیا سے تینوں ٹیسٹ میچزمیں بدترین ناکامیوں کا سامنا کیا۔
 
ٹیسٹ کرکٹ کی قیادت شان مسعود نے سنبھالی ہوئی تھی، رواں سال جنوری کے دورہ نیوزی لینڈ میں شاہین شاہ آفریدی کی زیرقیادت ٹی ٹوئنٹی سیریز میں 1-4 سے مات ہوئی، اپریل میں نیوزی لینڈ کی اسٹارز سے محروم ٹیم سے ہوم ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بابراعظم کی بطور کپتان واپسی ہوئی، ایک میچ بارش کی نذر ہوا جبکہ سیریز 2-2  سے برابر رہی، مئی میں آئرلینڈ کے خلاف پہلے ٹی ٹوئنٹی میں ناکامی کے بعد بقیہ دونوں میچز جیت کر گرین شرٹس نے سیریز اپنے نام کی،اسی ماہ انگلینڈ میں 2 ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوئے جبکہ بقیہ دونوں میچز میں پاکستان کو شکست ہوئی۔
اس وقت جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2024 میں پاکستان کو امریکا کی کمزور ٹیم کے بعد بھارت نے بھی زیر کرلیا، کینیڈا اور آئرلینڈ کیخلاف فتوحات سپر8 میں لے جانے کے لیے ناکافی ثابت ہوئیں، ٹیم کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ 7 ہو چکی ہے، ماضی میں طویل عرصے تک گرین شرٹس نمبر ون رہے تھے۔ نئے کنٹریکٹ کے بعد ٹیم کو 18 میں سے 11 ٹی ٹوئنٹی میچز میں شکست ہوئی جبکہ صرف 7 فتوحات ملیں،تینوں ٹیسٹ میچز میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 9 میں سے 4 ون ڈے جیتے اور 5 میں مات ہوئی۔