news
English

ایشیاکپ کا انعقاد: پاکستان کو سخت موقف اپنانے کا مشورہ

بابر کو سپورٹ کریں، اگر اس کی کپتانی میں کچھ مسائل ہیں توسکھایا جاسکتا ہے،سعید اجمل

ایشیاکپ کا انعقاد: پاکستان کو سخت موقف اپنانے کا مشورہ

قومی ٹیم کے سابق اسپن اسٹار سعید اجمل نے ایشیا کپ کے انعقاد پر پاکستان کو سخت موقف اپنانے کا مشورہ دے دیا۔ پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں سعید اجمل نے کہا کہ ایشیا کپ کے حوالے سے پاکستان کو تھوڑا سخت موقف اختیار کرنا پڑے گا،ہم نے 10سال مشکل صورتحال کا سامنا کیا، اب تو کوئی مسائل نہیں، انگلینڈ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت تمام ٹیمیں یہاں آ کرکھیل چکی ہیں، صرف بھارت رہ گیا ہے، وہ اگر کھیلنے سے ڈر سے رہا ہے تو الگ بات ہے، پی سی بی کو اپنے موقف پر قائم رکھنا چاہیے کہ اگر بھارتی ٹیم کھیلنے آئے گی تب ہی ہم ورلڈکپ کے لیے وہاں جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے، ہم مہمانوں کو عزت بھی دے رہے ہیں، نجم سیٹھی کو اپنے موقف پر ڈٹے رہنا چاہیے کہ بھارتی ٹیم یہاں کھیلنے کے لیے ضرور آئے۔

ایک سوال پر سعید اجمل نے کہا کہ گذشتہ 3سال میں قومی کھلاڑیوں میں بابر اعظم نے سب سے زیادہ رنز بنائے، ہمیں اپنے کھلاڑیوں کو سپورٹ کرنا چاہیے،اگر بابراعظم کی کپتانی میں کچھ مسائل ہیں،وہ تو سکھائے جاسکتے ہیں،اگر کوئی تینوں فارمیٹ کے ٹاپ بیٹرز میں شامل ہے، تیز ترین 5ہزار رنز سمیت کئی ریکارڈز بناچکا ہے تو ہم اب بھی اس کو کیوں سپورٹ نہ کریں،ماضی میں ہمارے بیٹرز کمزور تھے، اسی لیے کہا تھا کہ بابر اعظم جیسے چند خود غرض کرکٹرز اور چاہیئں جو رنز تو بنائیں،ہمیں کپتان کی عزت کرنی چاہیے، فخرزمان، امام الحق اور محمد رضوان بھی بیٹنگ میں اچھا پرفارم کررہے ہیں۔

عماد وسیم کو ون ڈے اسکواڈ میں بھی شامل کرنا چاہیے

سعید اجمل نے کہا کہ پاکستان کی پیس بولنگ مضبوط ہے، اسپنرز میں شاداب خان، عماد وسیم، محمد نواز اور اسامہ میر اچھی بولنگ کررہے ہیں، ورلڈکپ میں ان میں سے 3کی تو خدمات میسر ہونی چاہیئں، عماد وسیم جارحانہ بیٹنگ کے ساتھ نئی گیند سے اسپن بولنگ بھی کرسکتے ہیں، ان کے آنے سے پیسرز کو سپورٹ حاصل ہوجائے گی، ون ڈے کرکٹ میں آل رائونڈرز کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔

شاہینزکا کوچ بننے کی پیشکش ٹھکرا دی،معاوضہ نہیں ڈیلی الائونس کا کہا گیا 

سعید اجمل نے کہا کہ مجھے پاکستان شاہینز کے دورہ زمبابوے سے قبل پی سی بی کی جانب سے کوچنگ سنبھالنے کی پیشکش ہوئی تھی، البتہ صرف ڈیلی الائونس ہی دینے کا کہا گیاتھا، باہر سے کوچز آئیں تو ان کو ہزاروں ڈالرز دیے جاتے ہیں،ہم اتنے گرے ہوئے نہیں ہیں کہ صرف ڈیلی الائونس پر کام کریں،میں دبئی کی ایک کرکٹ اکیڈمی میں کوچنگ کررہا ہوں، ہر ماہ 5سے 7دن وہاں رہتا ہوں، اچھا معاوضہ مل جاتا ہے،وہاں دیگر ملکوں سے بھی کرکٹرز آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انگلینڈ سے ایک 14سالہ لڑکا آیا تو اسے اسپن بولنگ میں 6ویری ایشنز سکھائیں،ایسی رہنمائی ہم اپنے ملکی نوجوان کرکٹرز کی بھی کرسکتے ہیں،ہمیں ایک تو موقع نہیں دیتے،انھوں نے کہا کہ مقامی کوچز کو اتنے کم معاوضے کی پیشکش ہوتی ہے کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا،میں کرکٹر تھا مگر اب بزنس بھی کرتا ہوں،پی سی بی کی نوکری کرنے پر 4یا 5لاکھ روپے کے لیے سب کچھ چھوڑنا پڑے گا،میں ان کے پیچھے تو نہیں بھاگ سکتا۔

سلیکشن میں ڈیٹا کی مدد درست ہے مگر پلیئر کا ٹیم میں کردار بھی دیکھیں

سعید اجمل نے کہا کہ ٹیم کی سلیکشن میں ڈیٹا سے مدد لینا درست ہے مگر اس کے ساتھ بیٹر یا بولر کا ٹیم میں کردار اور صورتحال کو بھی دیکھنا چاہیے،اگر کوئی ساتویں نمبر پر بیٹنگ کے لیے آئے جب صرف 10اوورز باقی ہوں،پھر اس موقع پر شاٹ کھیلتے ہوئے آئوٹ بھی ہوجائے تو اس کو باہر نہیں کردینا چاہیے کیونکہ وہ ٹیم کے لیے کھیلا ہے، اس موقع پر آکر کوئی 3رنز فی اوور بنائے تو اس کی جگہ نہیں بنتی، یعنی فیصلے ٹیم کی ضرورت اور پلیئر کے کردار کو دیکھتے ہوئے کرنے کی ضرورت ہے۔

انگلش ہماری زبان نہیں، بولنے میں غلطی پر بھی شرمندہ نہ ہوں

سعید اجمل نے کہا کہ عثمان خواجہ نے انٹرویو میں سوال کیا تھا کہ سائنس کی رو سے کوئی کھلاڑی ’’دوسرا‘‘ گیند نہیں کر سکتا تو میں نے کہا کہ ’’سائنس از دی مین اور مین کین ڈو اینی تھنگ‘‘ اس کا مطلب یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مخلوق میں سب سے زیادہ افضل بنایا ہے، وہ محنت سے کچھ بھی کرسکتا ہے، ’’دوسرا‘‘ گیند چکنگ نہیں ہے، کوشش سے آپ کرسکتے ہیں، مجھ سے سیکھنے والے بچے اب بھی سیدھے بازو سے دوسرا کررہے ہیں، کھلاڑی کی اچھی کارکردگی اہمیت رکھتی ہے،ہماری مادری زبان اردو ہے، کسی گورے سے کہیں کہ اردو میں بات کرو تو کیا وہ کرے گا؟ ہمیں بھی پریشان نہیں ہونا چاہیے،انٹرویو بھی تب ہی لیا جائے گا جب اچھا پرفارم کریں گے، انٹرنیشنل فٹبالرز بھی اپنی زبانوں میں بات کرتے ہیں،مجھے کبھی گھبراہٹ نہیں ہوئی،انگلش میری زبان نہیں، اگر بولنے میں کوئی غلطی ہوبھی جاتی ہے تو شرمندہ ہونے کی کوئی بات نہیں۔

بورڈ ٹیلنٹ ہنٹ کے ذریعے 10اسپنرز تلاش کر کے انہیں تربیت دے

نوجوان اسپنرز کی کارکردگی میں تسلسل نہ ہونے کے سوال پر سعیداجمل نے کہا کہ میں، شاہد آفریدی اور محمد حفیظ ٹیم کی جان ہوا کرتے تھے،کسی ایک کو بھی باہر بٹھاتے تو کمی محسوس ہوتی، اب حال یہ ہے کہ کسی کو ٹیم میں لیں تو لوگ سوچتے ہیں کہ اسے کھلایا کیوں ہے؟ کسی کو آزمانا ہے تو پہلے انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے تیار کریں، پی سی بی ٹیلنٹ ہنٹ کے ذریعے 10اسپنرز تلاش کرے، ان کو تربیت دی جائے،یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں،پی سی بی اتنا پیسہ خرچ کررہا ہے تو اسپن پر بھی توجہ دے،پاکستان شاہینز کے بھی باقاعدہ ٹورز ہونے چاہئیں۔