علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم میں ارادے کی کمی کی وجہ سے امریکی ٹیم کو فتح حاصل ہوئی۔
امریکی پیسر علی خان کا کہنا ہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کے گروپ میچز میں پاکستانی کھلاڑیوں نے تیز کھیلنے کی کوشش ہی نہیں کی جس کی وجہ سے میگا ایونٹ میں بابر اعظم کی ٹیم کو گروپ مرحلے میں ہی پے در پے شکستوں کا سامنا کرنا پڑا۔
علی خان نے کہا کہ جیت کے لیے امریکی ٹیم کا یقین زیادہ مضبوط ہے، انہوں نے پاکستانی ٹیم پر نیت کی کمی اور محتاط انداز میں کھیلنے پر تنقید کی، خاص طور پر پاور پلے میں پاکستانی ٹیم کی سست رفتاری اور وکٹیں کھودینے کا ڈر کھیل پر حاوی نظر آیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی پیسرعلی خان نے جاری ٹی 20 ورلڈ کپ 2024ء کے لیگ مرحلے میں ایک سنسنی خیز سپر اوور کے بعد پاکستان کے خلاف اپنی تاریخی جیت پر کھل کر اظہارِ خیال کیا اور کہا کہ گرین شرٹس نے انہیں آسان حریف سمجھ لیا تھا۔ پاکستان کو پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ ڈیلاس میں ہوم سائیڈ کے لیے 160 رنز کا ہدف دینے میں کامیاب ہوگیا جس کے بعد آخری اوور میں حارث رؤف کے خلاف 14 رنز بنا کر امریکا نے میچ برابر کردیا۔
سپر اوور میں محمد عامر نے گیند بازی کی اور امریکہ نے اپنی اننگز 18-1 پر سمیٹ لی اس کے جواب میں پاکستان صرف 13-1 اسکور کر سکا اور میچ 5 رنز سے ہار گیا۔ امریکہ کے تیز گیند باز علی خان نے حال ہی میں اپنی شاندار جیت پر کھل کر کہا کہ وہ پاکستان سے زیادہ اپنی ٹیم کی کامیابی اور جیت کی لگن پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بابر الیون کی جانب سے کامیابی کا ارادہ غائب تھا وہ جارحانہ کرکٹ نہیں کھیلتے جس کی وجہ سے ان کے لیے چیزیں مشکل ہوگئیں۔،،
علی خان نے یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہمارا یقین ان سے بڑا تھا۔ میرے خیال میں پاکستان نے ہمیں آسان سمجھ لیا۔ یہ ان کا پہلا میچ تھا اور وہ اس سے پہلے اس گراؤنڈ پر نہیں کھیلے تھے جب کہ ہم اکثر وہاں کھیل چکے ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ "ہم ان کنڈیشنز کے عادی تھے۔ جب انہوں نے بیٹنگ شروع کی تو ہمیں ان کا تیز کھیلنے کو کوئی ارادہ نظر نہیں آیا اور انہوں نے پاور پلے میں بہت سست بلے بازی کی۔ رضوان جلدی آؤٹ ہو گیا لیکن اس کے بعد ہمیں زیادہ ارادہ نظر نہیں آیا۔ فخر زمان نے چھکا لگایا اور کچھ خطرناک عزائم ظاہر کیے لیکن خوش قسمتی سے میں نے انہیں آؤٹ کیا۔ پاکستان نے وہاں جارحانہ کرکٹ نہیں کھیلی۔،،
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کو ٹورنامنٹ کے پہلے دو میچوں میں امریکہ اور بھارت کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا حالانکہ کھیل ا سکی اپنی گرفت میں تھا۔
پے در پے شکستوں کے بعد گرین شرٹس کے سپر 8 میں جگہ بنانے کے امکانات کم ہو گئے اور وہ آئرلینڈ سے امریکا کی ہار پر انحصار کر رہے تھے۔ تاہم فلوریڈا میں بارش کے باعث امریکا اور آئرلینڈ کے درمیان میچ منسوخ کردیا گیا اور دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دیا گیا جس سے امریکی ٹیم آگے بڑھ گئی اور ورلڈ کپ میں پاکستان کا سفر اختتام پذیرہوگیا۔