اب بھی اگر میں صفر پر آؤٹ ہوجاؤں تو لوگ پرچی پرچی کہنا شروع ہوجاتے ہیں، امام الحق
پاکستانی ٹیم کے بلے باز امام الحق کہتے ہیں کہ پرچی کے طعنے ملنے پر میں شاور کے نیچے کھڑے ہو کر روتا رہتا تھا۔
امام الحق نے یہ انکشاف ’ایکسپریس نیوز‘ کے پروگرام ’ٹاک ٹاک، میں بات چیت کے دوران کیا، ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے ڈیبیو کیا تو اس وقت میری عمر 23 برس تھی، میں ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھا پرفارم کرکے ٹیم میں آیا مگر میرے چچا انضمام الحق اس وقت چیف سلیکٹر تھے، اس لیے مجھے پرچی کہا جانے لگا۔
انہوں نے کہا کہ میں ٹورز کے دوران اپنا موبائل منیجر کو دے دیتا تھا، شاور کے نیچے آنسو بہاتا تھا مگر اب یہ چیزیں کم ہو گئی ہیں، اس کے باوجود اب بھی میں ٹورز میں سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتا، ٹوئٹر اور انسٹاگرام وغیرہ استعمال نہیں کرتا، صرف واٹس ایپ دیکھتا ہوں۔
بیٹر کا کہنا تھا کہ اب بھی اگر میں صفر پر آؤٹ ہوجاؤں تو لوگ پرچی پرچی کہنا شروع ہوجاتے ہیں، ون ڈے رینکنگ کے ٹاپ 5 بلے بازوں میں شامل ہونا ایک اعزاز ہے، اس کے ساتھ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ اچھا پرفارم کرنا ہے، ویسے میرے لیے اپنی رینکنگ سے زیادہ قومی ٹیم کا ٹاپ 3 میں موجود ہونا اہم ہے۔