news
English

پاک یو اے ای تعلقات پر سردمہری کی برف پگھلنے لگی

پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ معاملات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں

پاک یو اے ای تعلقات پر سردمہری کی برف پگھلنے لگی PHOTO: AFP

کراچی:  پاک یو اے ای کرکٹ تعلقات پر سردمہری کی برف پگھلنے لگی اور بات چیت میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔

ملک میں خراب سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے پی سی بی اپنی کرکٹ متحدہ عرب امارات منتقل کرنے پر مجبور ہو گیا تھا، پی ایس ایل کے ابتدائی تینوں ایڈیشنز میں بھی بیشتر میچز وہیں ہوئے، البتہ حالات میں بہتری کے بعد اب مقابلے بتدریج واپس لوٹ رہے ہیں۔

یو اے ای میں ٹی ٹین کے بعد افغان لیگ بھی ہو گی جبکہ وہ رواں برس کے اختتام سے اپنی لیگ بھی کرانے کا اعلان کر چکا، اس صورتحال سے پی سی بی ناخوش اور اپنے آپشنز دیکھ رہا ہے، اس نے مکمل پی ایس ایل کے ملک میں انعقاد یا سابقہ پروگرام کے تحت آدھے میچز پاکستان اور بقیہ یو اے ای میں ہی کرانے پر تبادلہ خیال کیلیے 12 جون کو لاہور میں فرنچائزز کا اجلاس طلب کیا ہے۔ اس دوران اماراتی کرکٹ حکام سے پس پردہ بات چیت بھی جاری ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ جمعرات کو پی سی بی نے  ای سی بی کو ایک خط میں لکھاکہ ’’اگر پی ایس ایل سے 35 روز قبل امارات لیگ کا اختتام ہو جائے اور ہماری لیگ کے درمیان دیگر میچز یو اے ای میں نہ ہوں تو معاملہ سلجھ سکتا ہے‘‘ یو اے ای بورڈ کی بھی خواہش ہے کہ پاکستان سے تعلقات خوشگوار رہیں کیونکہ اگر پی سی بی نے اپنے کھلاڑیوں کو اس کی لیگ میں شرکت سے روک دیا تو کامیابی کا امکان کم ہو جائیگا، لہذا وہ یہ شرائط ماننے کو تیار ہے،امارات کرکٹ لیگ ممکنہ طور پر19 دسمبر 2018 سے 10 جنوری 2019 تک ہوگی۔

رواں برس پی ایس ایل تھری کا آغاز 22 فروری کو ہوا تھا، اگر اگلے برس بھی ایسا ہوا تو35 دن والی شرط پوری ہو جائیگی مگر اطلاعات کے مطابق لیگ کا چوتھا ایڈیشن قدرے پہلے شروع ہونا ہے، اماراتی بورڈ نے یہ بھی یقین دلایا ہے کہ پاکستانی لیگ کے دوران وہاں دیگر میچز نہیں ہوںگے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پی سی بی کی بھی خواہش ہے کہ معاملہ خوش اسلوبی سے نمٹ جائے کیونکہ یو اے ای اگر ماضی میں اپنے گراؤنڈز نہ دیتا تو پاکستان کو بہت زیادہ مشکلات پیش آتیں، ملائیشیا کا بطور متبادل وینیو نام تو لیا جا رہا ہے مگر وہاں  سہولتوں کا فقدان اور موسم بھی  بڑا مسئلہ بنے گا، اماراتی حکام دیگر لیگز کرانے میں اس لیے بھی بضد ہیں کیونکہ انھیں خدشہ ہے کہ آئندہ چند برس میں پاکستان مکمل کرکٹ اپنے ملک میں منتقل کر دیگا۔

12 جون کے اجلاس میں پی سی بی تمام معاملات فرنچائزز کے سامنے رکھے گا۔دوسری جانب پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ معاملات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں مگرکوئی فیصلہ نہیں ہوا، ابھی کافی چیزیں حل طلب ہیں، ہم فرنچائزز سے مشاورت کے بعد ہی کوئی قدم اٹھائینگے۔

ذرائع کے مطابق فرنچائزز بدستور یہی چاہتی ہیں کہ پی ایس ایل فور کا مکمل انعقاد پاکستان میں ہی ہو۔ادھر امارات کرکٹ لیگ کے دوران منتظمین نے میلے جیسا سماں پیش کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، کھیل کے ساتھ دیگر فیملی سرگرمیاں بھی جاری رہیں گی۔

کرکٹرز کو بھی ایسا ماحول فراہم کیا جائیگا جس میں انھیں لگے کہ چھٹیاں گذارنے دبئی آئے ہیں، یہ لیگ ہر سال کرائی جائیگی اور منتظمین کو یو اے ای کے حکمرانوں کی مکمل سپورٹ حاصل ہے، پہلے سال5 اور پھر اگلے برس سے7 ٹیمیں ایونٹ کا حصہ بنیں گی، آئندہ ماہ لوگو کی رونمائی اور پھر فرنچائزز کی فروخت کا عمل شروع ہوگا۔

اگست میں کھلاڑیوں کی ڈرافٹنگ ہونی ہے، شاہد آفریدی بھی اس لیگ کے آئیکون پلیئرز میں شامل ہونگے، ابھی سے پاکستان اور بھارت سمیت کئی ممالک سے ٹیمیں خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا جا رہا ہے، ہر ٹیم میں6معروف انٹرنیشنل کرکٹرز شامل جبکہ ایمرجنگ ٹیلنٹ کو بھی جگہ ملے گی۔

پاکستان اور بھارت کے سوا دیگر تمام اہم کرکٹنگ ممالک نے یو اے ای کو لیگ کیلیے پلیئرز بھیجنے کی یقین دہانی کرا دی ہے،آئی سی سی پہلے ہی10 سال کیلیے امارات لیگ کو منظوری دے چکی۔