news
English

"پاکستان کے خلاف کھیلنے کے بجائے آئی پی ایل کھیلنا بہتر ہوتا"مائیکل وان

انگلینڈ کے اسٹار کرکٹرز کی اپنے متعلقہ آئی پی ایل فرنچائزز کو پلے آف سے عین قبل چھوڑنے پر شدید تنقید کی گئی، جس میں سنیل گواسکر اور عرفان پٹھان جیسے ناقدین نے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیاتھا۔ 

سابق آسٹریلوی کپتان مائیکل وان نے کہا کہ بھارتی پریمیر لیگ (آئی پی ایل) کے پلے آف میں حصہ لینا کچھ انگلش کرکٹرز کے لیے پاکستان کے خلاف ٹی 20 میچز کھیلنے کے مقابلے میں زیادہ فائدہ مند ثابت ہوسکتا تھا۔ 
انگلینڈ کے اسٹار کرکٹرز کی اپنے متعلقہ آئی پی ایل فرنچائزز کو پلے آف سے عین قبل چھوڑنے پر شدید تنقید کی گئی، جس میں سنیل گواسکر اور عرفان پٹھان جیسے ناقدین نے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ 
دوسری جانب مائیکل وان کا خیال ہے کہ آئی پی ایل پلے آف کا زبردست ماحول، دباؤ، پرجوش ہجوم اور بلند توقعات کھلاڑیوں کے لیے قیمتی تیاری فراہم کرتیں، خاص طور پر ول جیکس، فل سالٹ اور جوس بٹلر جیسے کھلاڑیوں کے لیے آئی پی ایل میں کھیلنا زیادہ بہتر ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ "مجھے لگتا ہے آپ اپنے تمام کھلاڑیوں کو گھر بھیج کر موقع کھو دیں گے۔ آپ جانتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ول جیکس، فل سالٹ اور جوس بٹلر، خاص طور پر، آئی پی ایل کے الیمینیٹرز میں کھیل رہے ہوتے، دباؤ، ہجوم، توقعات یہ سب بہت زبردست تھا۔ میں یہ کہوں گا کہ یہاں کھیلنا پاکستان کے خلاف ایک ٹی 20 میچ کھیلنے سے بہتر تیاری ہے۔" 
مائیکل وان واضح کرتے ہیں کہ وہ فرنچائز کرکٹ کو قومی ٹیم کی نمائندگی پر ترجیح نہیں دیتے بلکہ وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ آئی پی ایل پلے آف کا منفرد دباؤ بڑے ٹورنامنٹس جیسے ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے مثالی تیاری فراہم کرتا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ"میں بین الاقوامی کرکٹ کے حق میں ہوں، لیکن کبھی کبھار، خاص طور پر اس ٹورنامنٹ میں، یہ دباؤ سے بھرپور ہوتا ہے۔ ان کھلاڑیوں پر شائقین، مالکان اور سوشل میڈیا کا بہت دباؤ ہوتا ہے۔ یہ بہت بڑا ایونٹ ہوتا ہے۔ مجھے خاص طور پر لگتا ہے کہ ول جیکس اور فل سالٹ کے لیے یہاں رہنا بہتر ہوتا۔ لیکن ول جیکس اور فل سالٹ، میں سمجھتا ہوں کہ ان کی بہتر تیاری ہوتی اگر وہ یہاں رہ کر آئی پی ایل کھیلتے، پھر واپس جا کر پاکستان کے خلاف میچ کھیلتے۔" 
تاہم، اس ہفتے کے شروع میں، مائیکل وان نے ان انگلش کھلاڑیوں کا دفاع کیا تھا جو آئی پی ایل کو درمیان میں چھوڑ کر پاکستان کے خلاف ٹی 20 سیریز میں حصہ لینے کے لیے واپس چلے گئے تھے۔ انہوں نے اپنے ملک کی نمائندگی کی اہمیت پر زور دیا اور کھلاڑیوں کے فیصلے کا جواز پیش کیا کہ انہوں نے قومی فرائض کو آئی پی ایل کی مصروفیات پر ترجیح دی۔ ان کا کہنا تھا کہ "اگر آپ اپنے ملک کی نمائندگی کے لیے واپس جا رہے ہیں، جو انگلینڈ کے کھلاڑیوں نے کیا ہے، تو میرے خیال میں یہ بالکل ٹھیک ہے۔ وہ پاکستان کے خلاف سیریز کھیل رہے ہیں۔ انگلینڈ کے کھلاڑی واپس نہ جاتے اگر یہ پاکستان سیریز نہ ہوتی۔"