پی ایس ایل کیلیے ٹورموخرنہ کیا،جنوبی افریقی بورڈ کی آئی پی ایل کوترجیح
جنوبی افریقہ نے پی سی بی کی ’’قربانی‘‘ بے وقعت کردی جب کہ پی ایس ایل کیلیے دورہ ملتوی نہ کیا گیا مگر پروٹیز نے خود ٹی ٹوئنٹی سیریز میں اسٹارز کو شامل نہ کیا۔
پی ایس ایل6کو بعض کرکٹرزکے کورونا میں مبتلا ہونے کی وجہ سے 14میچز کے بعد ہی روک دیا گیا تھا، باقی 20مقابلے جون میں کرانے کا امکان ہے، بعض فرنچائزز نے قومی ٹیم کا دورئہ جنوبی افریقہ موخر کرتے ہوئے مارچ کے اواخر سے اپریل کے اوائل میں ہی ایونٹ مکمل کرنے کی تجویز دی تھی، مگرپی سی بی نے اسے مسترد کر دیا۔
حکام کا کہنا تھاکہ اس سے جنوبی افریقی بورڈ کو بھاری مالی نقصان ہوگا، ٹیم اونرز نے براہ راست بات کرنے کی بھی پیشکش کی مگر اسے تسلیم نہیں کیا گیا تھا، دلچسپ بات یہ ہے کہ پروٹیز نے اب خود بھارتی دباؤ میں آ کر اپنی سیریز کو بے وقعت کر دیا، ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں کئی اسٹارز شامل نہیں، دوسرے درجے کی ٹیم پاکستان کا سامنا کرے گی۔
اس حوالے سے ایک فرنچائز کی اعلیٰ شخصیت نے نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی نے جنوبی افریقہ کے نقصان کا سوچا مگر اسے ہماری کوئی فکر نہیں تھی، دورہ ملتوی کرنے کی تجویز مسترد کر دی گئی اور اب پروٹیز خود اپنے مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے آئی پی ایل میں کھلاڑیوں کو بھیج رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ لیگ میں مسائل کا انبار لگا ہوا ہے، ابھی تو بقیہ میچز کا بھی کوئی پلان نظر نہیں آ رہا،ہمیں نہیں لگتاکہ جون میں اہم غیر ملکی پلیئرز پاکستان آ سکیں گے۔
یاد رہے کہ کاگیسو ربادا (دہلی کیپیٹلز)، کوائنٹن ڈی کک (ممبئی انڈینز)، لنگی نگیڈی (چنئی سپرکنگز)، ڈیوڈ ملر (راجستھان رائلز) اور اینرچ نورکیا (دہلی کیپیٹلز) آئی پی ایل میں شرکت کیلیے جائیں گے، ان میں سے کوئی بھی پاکستان کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں حصہ نہیں لے گا،اس کی وجہ بی سی سی آئی کے ساتھ معاہدے کو قرار دیا گیا۔
سلیکٹرز نے فاف ڈوپلیسی کو بھی سیریز کیلیے منتخب نہیں کیا، جنوبی افریقہ میں بھی قومی ذمہ داریوں پر آئی پی ایل کو ترجیح دینے کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، فاسٹ بولر ڈیل اسٹین نے بھی اس فیصلے پر تنقید کی تھی۔