گذشتہ کئی ماہ سے پی سی بی اور فرنچائزز کے تعلقات انتہائی کشیدہ تھے، ذرائع
پاکستان سپر لیگ کے فرنچائزز نے کرکٹ بورڈ کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا۔
مسلسل نقصان کی شکار پی ایس ایل فرنچائزز نے مالی ماڈل ٹھیک نہ کرنے پر پی سی بی کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا، گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ میں وکلا سلمان اکرم راجہ اور احمد بلال صوفی کی وساطت سے تمام فرنچائزز نے مشترکہ کیس دائر کر دیا، عدالت سے مالکان نے استدعا کی کہ گذشتہ 5 برس سے وہ پی ایس ایل میں مالی خسارے کا شکار ہیں جب کہ پی سی بی نے کہا تھا کہ لیگ پاکستان منتقل ہونے سے انھیں فائدہ ہوگا لیکن رواں سال بھی نقصان ہی ہوا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ایس ایل کا فنانشل ماڈل ٹھیک نہیں اسے تبدیل کیا جائے تاکہ انھوں نے جو بھاری سرمایہ کاری کی اس کا کچھ تو فائدہ حاصل ہو۔ ذرائع کے مطابق گذشتہ کئی ماہ سے پی سی بی اور فرنچائزز کے تعلقات انتہائی کشیدہ تھے، جولائی کے اواخر میں شیڈول گورننگ کونسل میٹنگ کے آخری لمحات میں منسوخی نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔
بورڈ حکام کی توجہ شکایات کا ازالہ کرنے کے بجائے فیس لینے پر ہی مرکوز رہی، ابھی پانچواں ایڈیشن ختم ہوا نہیں کہ چھٹے کی فنانشل گارنٹی طلب کرلی گئی جس کیلیے 25 ستمبر تک کا وقت دیا گیا ہے، فرنچائزز نے تحفظات دور کرنے کے لیے بورڈ حکام سے ملاقات کرنے کی خواہش ظاہر کی تو جواب ملا کہ پہلے اپنی مالی ذمہ داریاں مکمل کرو، اس حوالے سے رابطے پر فرنچائزز کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ یہ لیگ ہم نے اپنی محنت سے برانڈ بنائی لیکن اب پانی سر سے اونچا ہو چکا ہے، آخر ہم کب تک نقصان برداشت کرتے رہیں گے، ہم نے پی سی بی تک اپنی شکایات پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی، تنگ آ کر عدالت سے رجوع کیا لہذا امید ہے انصاف ضرور ملے گا۔