ہر سال پی ایس ایل میں قومی کرکٹ سیٹ اپ سے منسلک شخصیات مختلف ذمہ داریاں نبھاتی نظر آتی تھیں
قومی کرکٹ ٹیم کے کوچز،منیجر اور چیف سلیکٹر پی ایس ایل 6کے دوران کسی فرنچائز کیلیے خدمات انجام نہیں دے سکیں گے جب کہ پی سی بی کے فیصلے کا اطلاق ڈومیسٹک فرسٹ الیون ہیڈکوچز پر بھی ہوگا۔
ہر سال پی ایس ایل میں قومی کرکٹ سیٹ اپ سے منسلک شخصیات مختلف ذمہ داریاں نبھاتی نظر آتی تھیں، اس سے ان پر مفادات کے ٹکراؤ کا الزام بھی لگتا تھا، خاص طور پر قومی سلیکشن کے حوالے سے اپنی فرنچائز کے کھلاڑی کو ترجیح دینے کی باتیں ہوتی رہی ہیں۔
پی سی بی نے پہلے دعوے تو بڑے کیے مگر گذشتہ برس بھی ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق اسلام آباد یونائٹیڈ کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے بھی کام کرتے دکھائی دیے تھے، البتہ اس بار پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پانچویں ایڈیشن میں سب سے آخری نمبر پر رہنے والی اسلام آباد یونائٹیڈ کی ٹیم نے چند روز قبل مصباح الحق سے معاہدے میں توسیع نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی کی پالیسی کے تحت قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ، بولنگ و بیٹنگ کوچ اور منیجر سمیت چیف سلیکٹر کو بھی کسی فرنچائز کے ساتھ وابستہ ہونے کی اجازت نہ ہو گی، وقار یونس گذشتہ برس اسلام آباد یونائٹیڈ کے ساتھ منسلک نہیں رہے تھے،یونس خان کی بھی پشاور زلمی سے رفاقت پہلے ہی ختم ہو چکی۔
چیف سلیکٹر محمد وسیم کسی فرنچائز کیلیے کام نہیں کر رہے تھے، البتہ فیصلے کی زد میں فیصل اقبال (بلوچستان/ کراچی کنگز) عبدالرزاق (خیبرپختونخوا/ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز) اور عبدالرحمان (سدرن پنجاب/ ملتان سلطانز) آئیں گے، انھیں رواں برس اپنی پی ایس ایل فرنچائزز کو چھوڑنا پڑے گا، قومی ٹیم کے منیجر منصور رانا بھی لاہور قلندرز کے ساتھ وابستہ نہیں رہ سکیں گے۔
رابطے پر پی سی بی کے ڈائریکٹرمیڈیا سمیع الحسن برنی نے اس تمام پیش رفت کی تصدیق کر دی، ان کے مطابق فیصلے کی وجہ مفادات کے ٹکراؤ سے بچنا ہے۔