لیک نہ ہوجائے (حکام کو خدشہ)کچھ حصے ’’اپنوں‘‘ کوخودبتائے گئے،ٹیم ذرائع
پی سی بی اور فرنچائزز میں اعتماد کی فضا مزیدخراب ہو گئی جب کہ بورڈ نے پی ایس ایل فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ نہ دیتے ہوئے دفتر آکر پڑھنے کا کہہ دیا۔
پی ایس ایل6 کو کورونا کیسز کی وجہ سے 14میچز کے بعد روک دیا گیا تھا، بائیو ببل کی ناکامی کے اسباب جاننے کیلیے کرکٹ بورڈ نے 2 ڈاکٹرز پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کی تھی، اس نے رپورٹ چیئرمین احسان مانی کے سپرد کر دی، البتہ حیران کن طور پر بورڈ نے اسے سب سے اہم اسٹیک ہولڈر فرنچائزز کے ساتھ ہی شیئر نہیں کیا۔
ذرائع کے مطابق اسے خدشہ ہے کہ اس سے رپورٹ میڈیا کو لیک ہو جائے گی،اسی لیے فرنچائز آفیشلز کو کہا گیا کہ وہ قذافی اسٹیڈیم میں واقع پی سی بی دفاتر میں آکر رپورٹ کا مطالعہ کر لیں۔ اس صورتحال سے بعض ٹیم مالکان خوش نہیں ہیں، انھیں اس میں اپنی توہین کا پہلو نظر آنے لگا، ان کے خیال میں اس سے عدم اعتماد کی فضا مزید بڑھے گی۔
ایک فرنچائز آفیشل نے کہا کہ مذکورہ رپورٹ کے بعض حصے ’’اپنوں‘‘ کے ساتھ شیئر کیے گئے،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم یا فرنچائز کون میڈیا میں خبریں لیک کرتا ہے،انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی پتا چلا ہے کہ فرنچائزز پر ہی ناکامی کی ذمہ داری عائد کر دی گئی حالانکہ جو کچھ ہوا اس میں پی سی بی کا ہی قصور ہے۔
ذرائع کے مطابق اب تک کسی فرنچائزکے مالک نے بورڈ آفس جا کر رپورٹ کو نہیں پڑھا، بس ایک ٹیم کے منیجر لیول آفیشل ہی قذافی اسٹیڈیم گئے تھے۔
اس حوالے سے رابطے پر ڈائریکٹر میڈیا پی سی بی سمیع الحسن برنی نے کہا کہ فرنچائزز بورڈ کے دفترآ کر رپورٹ دیکھ سکتی ہیں،انھیں اس سے آگاہ کردیا گیا ہے، دلچسپی رکھنے والی ٹیموں نے ایسا کر بھی لیا، جنھوں نے ابھی تک رپورٹ نہیں دیکھی مگر دیکھنا چاہتے ہیں ان کیلیے قذافی اسٹیڈیم کے دروازے بدستور کھلے ہیں۔
یاد رہے کہ فنانشل ماڈل سمیت کئی معاملات پر پی سی بی اور فرنچائزز کے تعلقات پہلے سے ہی اتنے خوشگوار نہیں ہیں۔