لاہور: قومی ٹیم کے نواجون فاسٹ بولر احسان اللہ کو پاک نیوزی لینڈ سیریز میں نظر انداز کرنے کے خلاف آوازیں بلند ہونے لگیں۔
سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے احسان اللہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ سے ٹی20 سیریز میں احسان اللہ کو پلیئنگ الیون کا حصہ ہونا چاہیے تھا، شارجہ میں افغانستان کے خلاف ہونے والی سیریز میں انھوں نے اپنی صلاحیتیں ثابت کردی تھیں،عجیب سی بات ہے کہ ان کو اچانک سائیڈ لائن کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پیسر کی کارکردگی میں کوئی خرابی نہیں تھی، وہ پچ سے اضافی باؤنس حاصل کرنے کی صلاحیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فتح میں بھرپور کردار ادا کرسکتے ہیں،ابتدائی تینوں میچز میں ان کو ٹیم سے باہر رکھنامیری سمجھ سے بالاتر ہے، احسان کو اپنے ٹیلنٹ اور مہارت کے اظہار کا موقع ملنا چاہیے تھا۔
سابق وکٹ کیپر کامران اکمل نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیم میں پاکستان کے تمام اہم کرکٹرز کھیل رہے ہیں، میزبان ٹیم کو فتوحات کی ہیٹ ٹرک مکمل کرنا چاہیے تھی، تجربات سے گریز کرتے ہوئے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں ناکامی کو سنجیدہ لینا ہوگا، احمقانہ فیصلوں اور فاش غلطیوں سے فتوحات حاصل نہیں ہوسکتیں، ٹیم مینیجمنٹ کو حکمت عملی پر ازسرنوغور کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ افتخار احمد ہر میچ میں آپ کو نہیں بچاسکتے، باربار بیٹرز کی پوزیشن تبدیل کرنے سے گریز کرنا ہوگا،افتخار احمد کو بھی ان کے اصل بیٹنگ نمبر پر بھیجناچاہیے۔
یاد رہے کہ کیویز سے تیسرے میچ میں پاکستان نے بیٹنگ آرڈر میں تجربات کیے مگرافتخار احمد اور فہیم اشرف کے سوا کوئی بیٹر کریز پر قیام طویل نہیں کرسکا۔