سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے ایک اوپننگ بلے باز کے طور پر صائم ایوب کی افادیت کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور ٹاپ بیٹنگ آرڈر میں مستقل مزاجی اور بھروسے کی ضرورت پر زور دیا۔
سابق کرکٹر و چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے آئرلینڈ کے ساتھ جاری ٹی 20 انٹرنیشنل سیریز میں پاکستانی فاسٹ بولرز، صائم ایوب اور آئرلینڈ سیریز کی کوریج کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور ٹاپ بیٹنگ آرڈر میں مستقل مزاجی اور بھروسے کی ضرورت پر زور دیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سابق کرکٹر رمیز راجہ نے آئرلینڈ کے خلاف جاری سیریز کے دوران پاکستان کی باؤلنگ کارکردگی اور سیریز کی میڈیا کوریج پر شدید تنقید کا اظہار کیا۔
اپنے یوٹیوب چینل پر اظہارِخیال کرتے ہوئے، رمیزراجہ نے ٹیم پاکستان کی باؤلنگ کو درپیش پریشانیوں کا ذکر کیا، خاص طور پر آئرلینڈ کے خلاف دوسرے ٹی 20 میں جہاں انہوں نے 193/7 کو شکست دی۔
سابق چیئرمین پی سی بی نے آئرلینڈ کے خلاف 200 رنز کو تسلیم کیا اور کہا کہ ایسا لگتا تھا کہ ہمارے باؤلرز پیچھے ہیں، اگر آئرش ٹیم کے کھلاڑی رضوان اور فخرزمان کے کیچ لے لیتے تو پاکستان کے لیے ہدف کا تعاقب کرنا مشکل ہو جاتا۔،،
اپنی طرف سے ایک اندیشے کا اظہار کرتے ہوئے، رمیز راجہ نے پاکستان کے گیند بازوں، خاص طور پر تیز گیند بازوں کی اہمیت پر زور دیا، جن کے عدم تسلسل کی وجہ سے بھارت میں گزشتہ سال کے ورلڈ کپ کے بعد سے گرین شرٹس کے لیے ایک مستقل مسئلہ بنا رہا ہے۔ رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ٹاپ بولرز نے آئرلینڈ کے خلاف اتنے رنز دیے تو مستقبل میں ٹیم کے لیے مشکل ہو جائے گی کیونکہ آگے ورلڈ کپ میں بڑی ٹیموں سے مقابلے ہونے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تیم پاکستان کی مضبوطی اور کامیابی کا دارومدار بولرز بالخصوص تیز گیند بازوں پر ہے، وہ گزشتہ سال بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ کے بعد سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں دو گیندیں اچھی ہیں اور پھر تین گیندیں خراب ہیں، اس سے صورتحال مشکل ہو جاتی ہے۔‘‘
رمیز راجہ نے ٹیم کے اوپننگ آپشنز پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تنقید کی ایک اور پرت کا اضافہ کیا۔ انہوں نے اوپننگ بلے باز کے طور پر صائم ایوب کی کارکردگی پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے بلے بازی کی ترتیب کے اوپری حصے میں مستقل مزاجی اور بھروسے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ صائم ایوب آپ کو سیکیورٹی دیتے ہیں، اگر آپ 30 گیندوں پر 50 رنز نہیں بناتے ہیں تو پھر رضوان اور بابر کی ابتدائی جوڑی کو توڑنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔،،
آن فیلڈ پرفارمنس سے ہٹ کر، رمیز راجہ نے اپنی توجہ میچوں کی کمزور کوریج کی طرف مبذول کرائی اور انہیں "کلب میچز" کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے کم سے کم کیمرہ کوریج اور ناکافی ری پلے پر تنقید کی، جو شائقین کے لیے دیکھنے کے تجربے اور میچ کی سنسنی خیزی سے حظ اٹھانے کے عمل کو کم کردیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک چیز جس کی میں نشاندہی کرنا چاہتا ہوں وہ ہے کوریج، جو کافی خراب رہی ہے۔ یہ میچ کچھ کلب میچز کے طور پر ظاہر ہو رہے ہیں۔ صرف ایک دو کیمرے ہیں، کوئی ڈی آر ایس نہیں، کوئی ری پلے نہیں، باؤنڈری کا پتہ نہیں چل رہا، اچھے شاٹ یا اچھی گیند دیکھنے میں کوئی حقیقی لطف نہیں ہے۔ اس سے ہمارے برانڈ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔"