رمیزراجہ نے دلیل دی کہ کھلاڑیوں کی تنخواہیں روکنے یا کم کرنے کا عمل کامیابی کا باعث نہیں بنے گا۔
پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان و چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 سے خلاف توقع پہلے ہی رائونڈ میں باہر ہونے کے بعد وائٹ بال ٹیم کے کپتان بابر اعظم اور وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کی سینٹرل کنٹریکٹ کیٹیگری میں تنزلی کی خبروں پر کڑی تنقید کی ہے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، مذکورہ جوڑی کینیڈا اور آئرلینڈ کے خلاف جیت کے باوجود امریکہ اور بھارت کے خلاف شکست کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ساتھ اپنی کیٹیگری اے کا درجہ کھوسکتی ہے۔
رمیزراجہ نے ایک مقامی اسپورٹس شو میں بات کرتے ہوئے دلیل دی کہ کھلاڑیوں کی تنخواہیں روکنے یا کم کرنے کا عمل کامیابی کا باعث نہیں بنے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ میری سمجھ سے باہر ہے، کرکٹرز کو تنخواہ دی جانی چاہیے، یہ اتنا ہی آسان ہے جتنا اسے ہونا چاہیے۔ ان کا کیریئر محدود ہے اور پی سی بی کے پاس کرکٹرز کو دینے کے لیے بہت کچھ ہے۔‘‘
اپنی بات چیت میں رمیزراجہ نے مزید کہا کہ "اگر آپ کسی افرادی قوت کی تنخواہ میں کمی کرتے ہیں یا تنخواہ روکتے ہیں تو اس کے نتیجے میں افرادی قوت ملازمت چھوڑ دے گی۔ یہ ایک ناقابل یقین حد تک نازک معاملہ ہے کہ سزا کے طور پر آپ کسی کی تنخواہ کم کر رہے ہیں یا روک رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کھلاڑیوں کو ان کی تنخواہ میں کٹوتی کرکے سزا دینا بطورٹیم ایک نقصان دہ عمل ہے اور ڈیموشن کا عمل ٹیم کے معیار کو بہتر نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ "جیسا کہ میں پہلے کہہ چکا ہوں، یہ گھٹنے ٹیکنے والا ردعمل ہے اور اب میں ایک بار پھر کہہ رہا ہوں کہ آپ کرکٹرز کی تنخواہوں میں کمی کرکے بطور ٹیم معیار کو بہتر نہیں کر سکتے۔"